• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرضوں کی بلند سطح، مہنگائی خطرہ، شرح سود 22 فیصد برقرار، اسٹیٹ بینک

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک نے مسلسل چھٹی بار شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ جاری کھاتے کے خسارے میں کمی آئی ‘برآمدات میں مسلسل نمو کا سلسلہ جاری ہے ‘سودی ادائیگیاں بڑھ گئیں ‘ معتدل معاشی بحالی آرہی ہے‘مہنگائی میں بدستور کمی آتی رہے گی تاہم کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ آگے چل کر مہنگائی کے اس منظرنامے کو تیل کی عالمی قیمتوں میں ؎حالیہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ دیگر اجناس کی قیمتوں میں حد درجہ کمی‘ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا مسئلہ حل کرنے کے مہنگائی پر ممکنہ اثرات اور ٹیکس شرح پر مبنی مالیاتی یکجائی سے خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔کمیٹی نے نوٹ کیا کہ معاشی استحکام کے اقدامات مہنگائی اور بیرونی پوزیشن دونوں میں خاطر خواہ بہتری لانے میں کردار ادا کررہے ہیں اور معتدل معاشی بحالی آرہی ہے تاہم ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مہنگائی کی سطح اب بھی بلند ہے۔حالیہ بین الاقوامی واقعات نے بھی ان کے منظرنامے کے بارے میں غیریقینی کیفیت میں اضافہ کیا ہے۔ مزید برآں، مہنگائی کے قریب مدتی منظرنامے کے حوالے سے آئندہ بجٹ اقدامات کے مضمرات ہوسکتے ہیں۔ مجموعی طور پر کمیٹی نے ستمبر 2025ء تک مہنگائی کو کم کرکے 5-7فیصد ہدف کی حدود میں لانے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف کو جاری رکھنے پر زور دیا۔ صنعتی شعبے میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) میں جولائی تا فروری مالی سال 24ءکے دوران 0.5 فیصد کمی درج کی گئی ‘ کمیٹی نے کہا کہ خدمات کے شعبے کی پہلی ششماہی کی نمو توقع سےکچھ کم رہی، جو کمزور طلب کے اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔جولائی تا مارچ مالی سال 24ء کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت مجموعی طور پر 87.5 فیصد کمی سے 0.5 ارب ڈالر تک آگیا۔ برآمدات میں مسلسل نمو کا سلسلہ جاری ہے جس میں چاول کی برآمدات آگے ہیں، جبکہ درآمدات کم ہوئی ہیں ۔ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل دونوں میں نمایاں اضافہ بڑی حد تک ٹیکسوں کے اقدامات اور جاری اقتصادی بحالی کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم، قرضوں کی بلند سطح اور حکومت کے مہنگے ملکی قرضوں پر انحصار کی وجہ سے سودی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں۔ نتیجتاً، جولائی تا جنوری مالی سال 24ء کے دوران مجموعی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ہو گیا جو گذشتہ برس کی اسی مدت میں 2.3 فیصد تھا۔دوسری جانب، نجی شعبے کے قرض میں وسیع البنیاد کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
اہم خبریں سے مزید