• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن میں بکسے نہیں بدلے، اسمبلیاں بیچی گئیں، ایوان صدر کا سودا ہوا، فضل الرحمٰن

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نےکہا ہے کہ ملک کو ٹھیک کرو اور دوبارہ الیکشن کراو ورنہ عوامی سمندر کا سامنا کرنے کے لیے تیارر ہے ،انہوں نے کہا کہ ، ملک میں جمہوریت ختم ہوچکی، اسمبلیاں نمائشی ہیں،2024ء کے انتخابات میں سندھ اسمبلی ، ایوان صدر اور دیگر اسمبلیاں فروخت کی گئی ہیں، جے یو آئی جیت جاتی تو زرداری ایوان صدر میں نہ آتے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی شب مزار قائد سے متصل نیو ایم اے جناح روڈ پر جمعیت علمائے اسلام کراچی کے تحت ’’عوامی اسمبلی سندھ‘‘ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجتماع سے عبدالغفور حیدری، علامہ راشد محمود سومرو، سینیٹر عطاء الرحمن، میر شاہ زین خان بجارانی، ایاز لطیف پلیجو، سید زین شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم ایک آزاد خود مختار ، باوقار اور حقیقی اسلامی پاکستان کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ اسرائیل کی مخالفت ، حماس کے حملے کی حمایت اور افغانستان اور پاکستان کی کو بہتر کرنے کی جدوجہد کی ہمیں سزا دی گئی اور ایوانوں سے باہر نکال دیا گیا ۔ اب ہماری جدوجہد سڑکوں پر حقوق کے حصول تک جاری رہے گی ۔ قادیانیوں کے لیے ریلیف اور ختم نبوت کے مسئلے پر عدالت کا آئین کے حقیقی منشاء کے خلاف آیا تو وہ ہمارے جوتے کی نوک پر ہو گا ۔ سندھ کے لوگوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے خود میدان میں آنا ہو گا ، تبھی ان کے حقوق اور جزائر بھی محفوظ ہوں گے ۔سندھ اسمبلی ، ایوان صدر سب خریدا گیا ہے ۔ ہم ان کے لیے رکاوٹ اور خطرہ تھے اور ہمیں ہروانا ان کے مقاصد میں شامل تھا ۔ ہم ایوانوں میں ہوتے تو نہ یہ جزیرے بیچ سکتے اور نہ ہی کوئی اور غلط کام کر سکتے ۔ اسٹیبلشمنٹ کی حکومتوں نے ملک کو کمزور کیا، قوم سزائیں بھگت رہی ہے،پاکستان سے 20 سے 30 ہزار مسلح افراد امریکا کے خلاف جنگ کیلئےافغانستان کیسے پہنچے ، جب آپ خود ملک میں دہشت گردی کو فروغ دیں گے تو اقتصادی ترقی کیسے ہو گی ، ملک کے تمام بڑے ادارے تباہ ہوچکے،ملک میں جمہوری جدوجہد کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، آپ کو اسٹیبلشمنٹ کا سہارا چاہئے اور اسی کے تحت انتخابات ہوئے ہیں، فیصلے اسٹیبلشمنٹ کرتی ہے،پاک افغان کشیدگی ختم کروانے پر امریکا ناراض ہوا، ہمیں اسی کی سزا ملی،باڑ لگانے کیلئے اربوں روپے خرچ کیئے گئے ۔ اس کے باوجود پاکستان کے 20 سے 30 ہزار مسلح افراد امریکا کے خلاف جنگ کے لیے افغانستان کیسے پہنچے ۔ آج وہ باڑ کہاں پر ہے اور وہ اربوں روپے کس بات پر خرچ کئے ۔ جو نوجوان وہاں گئے تھے ، آج وہ بڑی قوت کے ساتھ واپس آئے ہیں ،امریکا دنیا میں اپنی افواج کی موجودگی کے لیے دہشت گرد تنظیموں کو جواز کے طور پر پیش کرتا ہے اور پھر اپنے اڈے قائم کرتا ہے اور اپنے مفادات کے لیے کام کرتا ہے ، جب تک اسٹیبلشمنٹ کا قبضہ ہے ، اس وقت تک دنیائے اسلام پاکستان سے مدد کی امید نہ رکھے، اسٹیبلشمنٹ کے قرضے کی وجہ سے فیصلے کی قوت کمزور ہے ، انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا خاتمہ کر دیا گیا ہے ، اسمبلیاں نمائشی ہیں ، جمہوریت اپنا کیس ہار چکی ہے ۔ اگر آپ لوگوں نے جمہوریت کو بچانا ہے تو عوامی اسمبلیوں کی بات سننا ہو گی،، آپ کی حکومتوں نے ملک کو کمزور کیا اور قوم اس کی سزائیں بھگت رہی ہے۔ 

اہم خبریں سے مزید