ٹرین کا سفر کرتے ہوئے سب کے ذہن میں یہ خیال تو ضرور آیا ہو گا کہ ریلوے ٹریک پر اتنے پتھر کیوں بکھرے ہوتے ہیں۔
ریلوے ٹریک کے درمیان اور دونوں اطراف چھوٹے چھوٹے پتھر موجود ہوتے ہیں اور ان پتھروں کی ریلوے ٹریک پر موجودگی کے پیچھے ایک دلچسپ سائنسی وجوہات ہیں۔
ریلوے کے اسٹیل ٹریک کے درمیان کنکریٹ یا لکڑی سے بنے تختے موجود ہوتے ہیں جن کو سلیپر کہا جاتا ہے اور ان کے نیچے اور درمیان میں 2 تہوں میں پتھر بچھائے جاتے ہیں تاکہ وہ کنکریٹ یا لکڑی سے بنے تختوں کو ان کی جگہ پر رکھیں اور ریلوے ٹریک کو مضبوطی فراہم کریں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ریلوے ٹریک پر کوئی عام نہیں بلکہ خاص قسم کے پتھر بچھائے جاتے ہیں جو ٹرین کے بھاری وزن یا اس کے گزرنے سے پیدا ہونے والی وائبریشن سے بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلتے۔
ریلوے ٹریک کے نیچے اور درمیان میں پتھر بچھانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب کوئی بھاری ٹرین پٹری سے گزرتی ہے تو اس کا وزن متوازن رہتا ہے اور زمین کو نقصان نہیں پہنچتا۔
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ان پتھروں کو بچھانے سے بارش کا پانی ریلوے ٹریک پر جمع نہیں ہوتا بلکہ زمین کے اندر چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے گندگی نہیں ہوتی۔
اسی طرح اگر ریلوے ٹریک پر گھاس پھوس اور درخت اگ جائیں تو ٹرین کو سفر کے دوران دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن پتھروں کی موجودگی کی وجہ سے ریلوے ٹریک پر کسی قسم کا سبزہ نہیں اگتا۔
ریلوے ٹریک کو بنانے کے لیے اس طریقہ کار کا استعمال 200 سال سے زیادہ عرصے سے کیا جا رہا ہے جو ابھی تک بہت مؤثر ہے۔