• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں رونما ہونےوالے واقعے کے حوالے سے ،جس میں مقامی شرپسندوں نے پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ کو ان کے ہوسٹلوں میں جا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا،سوشل میڈیا پر حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کے ہمراہ اتوار کے روز پریس کانفرنس میں میڈیا کو اصل حقائق سے آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بشکیک میں حالات معمول پر آچکے ہیں ،وہاں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے رفقائے کار کرغز حکام اور پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت دس سے بارہ ہزار کے لگ بھگ پاکستانی جبکہ دنیا بھر سے ایک لاکھ 25ہزار طلبہ کرغز میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم ہیں۔18مئی کے واقعہ کے پیچھے غزہ کے مسئلے پر مقامی اور مصری طالب علموں کے مابین گزشتہ دو ہفتے سے بحث اور کشیدگی کا ماحول دیکھا جارہا تھا۔جبکہ بلوائیوں کے نشانے پر تمام غیر ملکی طلبہ آئے ،جن کی اکثریت پاکستانی، بنگلہ دیشی اور بھارتیوں کی ہے۔پاکستانی طالب علموں کی دن رات محنت ،وقت اور کثیر اخراجات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ان کی تعلیم کا سلسلہ متاثر نہیں ہونا چاہئےجبکہ ساز گار ماحول کی فراہمی بہر حال تمام فریقین کی باہمی ذمہ داری ہے۔کرغز حکومت کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ مذہبی ،تجارتی اور ثقافتی دوطرفہ تعلقات چلے آرہے ہیں،اس سے یہ توقع غلط نہ ہوگی کہ وہ واقعہ اور اس کی روشنی میں پیدا ہونے والی صورتحال کا ازالہ کرے گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین