• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھروں، صنعتوں اور دیگر مقامات پر شمسی توانائی کے استعمال کے حوالے سے مختلف ذرائع سے آنے والے بیانات سے تذبذب کی کیفیت کا احساس ہوتا ہے۔ کبھی تاثرملتا ہے کہ حکومت شمسی توانائی کا استعمال بڑھانے (سولر ائزیشن) میں دلچسپی رکھتی ہے اور اس باب میں عام لوگوں کو سہولتیں فراہم کرناچاہتی ہے۔ کبھی ایسے بیانات، تخمینے، اندازے سامنے آتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمسی توانائی سے پیدا کردہ بجلی استعمال کرنے والوں پر مختلف ٹیکس عائد کرکے ان کے مطلوب فوائد کم کردئیے جائیں گے۔ حکومت کواس باب میں اپنی پالیسی واضح کرنی چاہیے اور بجلی کی قلت ، لوڈ شیڈنگ ،اووربلنگ کے شاکی افراد کواس خوف میں مبتلا کرنے سے گریز کرنا چاہیے کہ شمسی توانائی کے حصول کے لئے اپنی محنت کی کمائی یا قرض سے کی گئی سرمایہ کاری آگے چل کر لاحاصل یا نقصان دہ ثابت ہوگی ۔وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کایہ بیان حوصلہ افزا ہے کہ حکومت شمسی توانائی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کا عزم کئے ہوئے ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف زیادہ سے زیادہ شمسی توانائی پیدا کرنے کے حامی ہیں، انہوں نے یہ بیان نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں دیا وفاقی وزیر کے بموجب نیٹ میٹرنگ کنکشن ہولڈرز کی حوصلہ شکنی نہیں، حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔ادھر بجلی کمپنیوں کے ذرائع کے مطابق نیٹ میٹرنگ کنکشن ہولڈرز کو ڈسکوز کی پچاس سے ستر فیصد بجلی استعمال کرانے کی تجویز پر غور جاری ہے۔ وطن عزیز میں عام لوگوں کوکسی طریق کار کی افادیت سے آگاہ کرکے اسے اپنانے کی ترغیب دی جاتی ہے تو اس پالیسی کو قائم، برقرار اور عوام کے لئے سود مند بنانا چاہیے ۔ دنیا بھر میں سولر پینلز لگائے جارہے ہیں، شکوک پیدا کرنے والے بیانات سے بالخصوص درمیانی طبقے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ حکومت کو واضح لفظوں میں اپنا حقیقی موقف سامنے لانا اور بار بار دہرانا چاہیے تاکہ اس موقف کی افادیت افواہوں کی گرد تلے دب کر نہ رہ جائے۔

تازہ ترین