• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ترکیہ کے مابین مختلف شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور دفاعی شعبے میں باہمی تعاون کو مزید مضبوط اور دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر سالانہ کی سطح پر لانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیر اعظم سے ترک وزیر خارجہ حقان فیدان نے ملاقات کی۔ انہوں نے نائب وزیر اعظم اسحق ڈار ، چیئرمین سینٹ اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم نے ترک کمپنیوں کو پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو وسعت دینے اور ترک صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم بہترین تعلقات سے ہم آہنگ نہیں جو بادی النظر میں درست بھی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔ ترکی ، ایران اور پاکستان کے درمیان 21جولائی 1969 کوایک علاقائی تعاون برائے ترقی (آر سی ڈی) کا معاہدہ ہوا تھا جو باوجوہ بار آور ثابت نہ ہوسکا۔ اسلام آباد اور استنبول نے 2016 میں سامان کی تجارت کے معاہدہ پر دستخط کئے تھے۔ تقریباً سات سال بعد دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کیلئے ترجیحی تجارت کا معاہدہ نافذ العمل ہوا۔فریقین نے یکم مئی 2023سے متفقہ ٹیرف پر کمی کا اعلان کیا۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو چمڑے، چاول، کھجور، آم، کٹلری، کھیلوں کے سامان، سمندری غذا، پروسس شدہ زرعی مصنوعات، ربر ، ٹیوب اور ٹائر، پلاسٹک اور انجینئرنگ کے سامان سمیت 261ٹیرف لائنز کے تحت ترک منڈیوں تک ترجیحی رسائی ملی ۔ 2021میں دو طرفہ تجارت تقریباً ایک ارب ڈالر تھی ۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دیرینہ،برادرانہ، خوشگوار، لازوال اور گہرے تعلقات ہیں جو سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں۔ توقع ہے دونوں ممالک نے تجارتی حجم اور تعلقات بڑھانے کے جس عزم و ارادہ کا اعادہ کیا ہے وہ ضرور پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین