• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

9مئی کے واقعات کوایک سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا۔تمام ویڈیوز اور شواہد موجود لیکن حیرت انگیز طور پرکسی ملوث فرد کو ابھی تک سزا نہیں ہوئی۔ تاریخوں پر تاریخیں اور ضمانتوں وحاضری لگوانے کالامتنا ہی سلسلہ جاری وساری ہے۔ ایک طرف سے ’’ہم ملوث افراد کو نہیں چھوڑیں گے‘‘ کے لاحاصل عزم کا اظہار اور دوسری طرف سے ’’ ہم کسی سے نہیں ڈرتے‘‘ کی بیان بازیوں کی لفظی جنگ جاری ہے جو ملک میںبلاوجہ کے عدم استحکام کا باعث بنی ہوئی ہے۔ قوم تو حیران وپریشان ہے ہی بیرونی سرمایہ کار بھی تذبذب اور بےیقینی کی وجہ سے سرمایہ کاری کیلئے قدم نہیں بڑھا رہے۔ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے وہ کون ہیں جوسزا کے عمل میں رکاوٹ ہیں۔ وہ کیا اتنے طاقتور ہیں کہ انکی مرضی کے بغیر ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام ناپید ہوچکا ہے۔ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنیوالے دندناتے پھررہے ہیں۔ملک انار کی کی طرف بڑھ رہا ہے آخر کب اور کون ایسے عناصر کو لگام دے گا۔ اس طرح تو عراق سے تریاق آنے تک خدانخواستہ مریض مرجائے گا اور پھر کسی تریاق کی ضرورت رہے گی ۔

ایک طبقہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی کانفرنس پرکیوں معترض ہے۔ آخرانہوں نےا یسا کیا کہا ہے جو ملکی سلامتی اور امن کے قیام کے خلاف ہے۔ کیا دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کیخلاف کارروائیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ کیا اس اہم ترین معاملے پربھی سیاست چمکانا جائز عمل ہے۔دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہےکیا کوئی بتاسکتا ہے کہ دنیا میں ایسا کوئی قانون موجود ہے جو دہشت گردی کو جائز قرار دیتا ہو یا وہاں دہشت گردوں کےخلاف سخت آپریشنز اور کارروائیاں نہ ہوتی ہوں۔ شاید ایسا کوئی ملک سوائے ایک پڑوسی ملک کے موجودہ دنیا میںنہیں ۔ جہاں تک آپریشن عزم استحکام کا تعلق ہے تو یہ کئی بار واضح کیا جاچکا ہے کہ اس میں کسی کے بے گھر ہونے کا زیروپرسنٹ بھی کوئی امکان ہے نہ خدشہ ہوناچاہیے۔جولوگ دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف اس آپریشن کو رکوانے کی کوشش یا بیان بازی کررہے ہیں وہ یا توسیاسی دکان چمکانے کی غرض سے کوشاں ہیں یا پھر انکے کوئی اور مقاصد ہیں۔ ورنہ سب دیکھتے ہیں کہ ملک میں روزانہ دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں جن میں پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کے علاوہ ایف سی اور پولیس اہلکار جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں گوکہ خوارجی دہشت گرد بھی جہنم واصل کئے جاتے ہیں۔ آپریشن اور کارروائیاں توجاری ہیں ،عزم استحکام کا نام تو دہشت گردوں اور انکےسہولت کاروں کے خلاف منظم کارروائیوں اور ملک کو ایسے بدبختوں سے صاف کرنے اور امن وامان واستحکام کیلئے دیا گیا ہے۔ کسی کواس میں ذرہ برابر شک نہیں ہوناچاہیے کہ ملک میں دہشت گردی میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہونیوالوں اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنیوالوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائےگی۔

بانی پی ٹی آئی نے صحافیوںکے سامنے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اپنی گرفتاری کی صورت میں جی ایچ کیو اور دیگر فوجی مقامات کےسامنے کارکنوں کو احتجاج کرنے کی ہدایات دی تھیں۔جبکہ پی ٹی آئی کے بعض رہنما اپنے ہی پارٹی بانی کی بات کی نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے ایسا کہا ہی نہیں ، اتنے صحافیوں کے سامنے کہی ہوئی بات سے منکر ہونا بھی کسی کسی کاکام ہے یہ بھی ایسی ہی بات ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ وہ بھوک ہڑتال کرنے کا سوچ رہے ہیں انہوںنے کیا بھوک ہڑتال کرنی تھی انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو ایسا کرنے کا کہا ۔لیکن وہ بھی بڑے سمجھدار ہیں انہوں نے بھوک ہڑتال کے بجائے چڑی روزہ رکھنے کا فیصلہ کیا جو وہ رکھ رہے ہیں۔پی ٹی آئی رہنماؤں کی طرف سے آج بروز جمعہ ملک میں احتجاج کرنے کا اعلان کیاگیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس احتجاج میں کتنے لوگ شامل ہوتے ہیں اور اس میں کیا گل کھلائے جاتے ہیں۔ ایسے احتجاجوں کی کال پہلے بھی کئی باردی جاچکی ہے جوناکام ہوچکی ہے۔ ایسا ہی ایک احتجاجی جلسہ ترنول راولپنڈی میں بھی منعقد کرناتھا لیکن انتظامیہ نے روات میں جلسہ کرنے کی اجازت دیدی۔پی ٹی آئی نے اس غلط فہمی پرکہ کے پی کے میں اس جماعت کی حکومت ہے جس کی وجہ سے جلسہ کامیاب ہوگاتو سوات میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس جلسے میں لاکھوں لوگ شریک ہوںگے لیکن بمشکل دو ڈھائی ہزار لوگوں نے شرکت کی اور یوں اپنی ہی صوبائی حکومت کے باوجود وہ جلسہ بھی فلاپ ہوگیا۔ کیونکہ قوم اپنے محافظوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس کو نظر آرہا ہے کہ کون ملک اور قوم کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرتے جام شہادت نوش کرتاہے۔ SIFCمیں آرمی چیف اور اعلیٰ عسکری قیادت کا کیا کردار ہے اور وہ کس طرح ملکی معیشت کو بحالی کی پٹری پر چڑھانے کیلئے کوشاں ہیں۔ اسمگلنگ کے خاتمےکیلئے پاک فوج اعلیٰ قیادت کی ہدایات پر دن رات مصروف عمل ہے۔ بلوچستان اور کے پی کے میں تعلیم،پینے کے صاف پانی، صحت اور مواصلات کے نظام میں بہتری کیلئےپاک فوج کاکتنا اہم بلکہ بنیادی کردار ہے۔ قوم کو یہ بھی معلوم ہےکہ پس ماندہ علاقوں میں ضروری اور اہم تعلیم کا انتظام کرکے پاک فوج نے وہاں کے نوجوانوں کو فوج میں سپاہی سے لے کر آفیسر تک بھرتی ہونے کے مواقع فراہم کیے۔

متحدہ عرب امارات کا یہ اقدام نہایت قابل تحسین ہے کہ وہاں پاکستان، پاک فوج کی اعلیٰ قیادت اور حکومتی شخصیات کے خلاف سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی جس کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں دینے کا بھی اعلان کیاگیا ہے۔ امید ہے کہ دیگر عرب ممالک، یورپ ، برطانیہ اور امریکہ بھی اس طرح کے اقدامات جلد کریں گے۔

تازہ ترین