• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئندہ سال سے میٹرک اور انٹر کے پاسنگ مارکس 33 سے 40 کر دئیے جائیں گے، ڈاکٹر غلام علی ملاح

انٹر بورڈز کوآرڈینشن کمیٹی (آئی بی سی سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا ہے کہ آئندہ سال سے میٹرک اور انٹر میں پاسنگ مارکس 33 سے بڑھا کر 40 کر دئیے جائیں گے۔

جب کہ آسان اور رٹے ہوئے سوالات کی جگہ مشکل سوالات دیئے جائیں گے، تاہم 7 سوالات پر پسند کا اختیار دگنا یعنی 14 کر دیا جائے گا۔ 

وہ منگل کو آئی بی سی سی کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی فریم ورک پر کام شروع کرتے ہوئے طلبہ کو امتحان میں گریس مارکس دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ائندہ آنے والے دنوں میں پاکستان بھر کے تمام تعلیمی بورڈ منصفانہ طور پر یکساں کاپیوں کی جانچ پڑتال کے مرحلے کو طے کرنے کی بھی سفارشات پیش کر دیں۔ 

ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا ہم اصلاحات پر کام کر رہے ہیں، اسکردو میں اس حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں ہم نے سفارشات پیش کیں، جن کی جلد منظوری لے کر عمل درآمد کیا جائے گا۔ 

انہوں نے اس حوالے سے 2 دن تک ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں سب کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں طے ہوا کہ ملک بھر کے تمام تعلیمی بورڈز اب 7 پاسنگ مارکس دینے کے پابند ہوں گے۔

آئندہ تعلیمی سال سے یہ 33 سے بڑھا کر 40 کر دیئے جائیں گے اس کے ساتھ ساتھ اوپن چوائس امتحان کے فارمیٹ سے کلوز چوائس فارمیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں 100 فیصد آپشنز کھولے جائیں گے، اگر 7 سوال ہونگے تو 14 سوالوں کی چوائس دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بچے آسان اور رٹے والے سوال حل کرتے تھے، جو بچے مشکل سوال کرتے ہیں ان کے ساتھ ناانصافی ہوتی تھی کیونکہ مارکس برابر آتے تھے۔

ہم سوال کے آپشنز ختم نہیں کر رہے مگر ہم نے کلوز آپشن دے کر سوال بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ہر سوال میں دو دو سوال ہوں گے مگر سوال نالج بیسڈ ہوں گے اس سفارش کا مقصد طلبہ کو مزید اکیڈمکس میں تیز کرنا ہے تا کہ وہ سوال حل کرتے وقت رٹے کے بجائے دماغ کا استعمال کریں، انہوں نے کہا ہم طلبہ کو ٹیکنالوجی بیسڈ سولوشن دیں گے۔

انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے مزید کہا کہ ایک تعلیمی بورڈ سے دوسرے تعلیمی بورڈ میں ہجرت کرنے والے طلباء کے کسی کورس کے نمبروں میں فرق ہو تو ایوریج مارکس دے کر اس مسئلے کو حل کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں میٹرک اور انٹر میں مطالعہ قرآن اضافی مضمون کے طور پر پڑھا یا جارہا ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 1100 کے بجائے 1200 نمبر ہو گئے جبکہ فیڈرل بورڈ، بلوچستان اور سندھ میں وہی 1100 نمبر ہیں، کراچی میں مطالعہ قرآن علیحدہ سے سبجیکٹ نہیں ہے ہم یونیفارمیٹی لائے ہیں کراچی کا طالب علم اگر پنجاب گیا تو ایوریج نمبرز دیے جائیں گے۔

اجلاس میں نئے گریڈنگ سسٹم کے تناظر میں گریس مارکس دینے پر بھی غور کیا گیا، کمیٹی نے نئے متعارف کرائے گئے گریڈنگ سسٹم کے مضمرات کا جائزہ لیا، بورڈز میٹنگ میں سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ اور ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ دونوں سطحوں پر اسلامیات اور پاکستان اسٹڈیز کے امتحانی پرچوں پر بھی بات چیت ہوئی۔

انہوں نے کہا پاکستان میں 29 ایگزامنیشن بورڈز ہیں سب کی اسسمنٹ مختلف ہے بہت سے بورڈز کو توجہ دینے کی ضرورت ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مل کر نیشنل اسسمنٹ فریم ورک کرنے جا رہے ہیں، یہ تجاویز ملک کے تمام تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کو ارسال کر دی ہیں اب یہ تمام تجاویز آئندہ اجلاس تک پیش کر کے منظوری لی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس سال دسمبر تک آئی بی سٹی کے اجلاس پر عمل درآمد کر لیا جائے گا، اجلاس میں امتحانی نظام، طلبہ کی تشخیص، تعلیمی بورڈز میں مائیگریشن پالیسیوں اور قومی تشخیص کے معیارات سے متعلق اہم امور پر توجہ مرکوز کی گئی۔

ڈاکٹر ملاح نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی سفارشات کو آئندہ مکمل آئی بی سی سی فورم کے اجلاس میں مزید جائزہ اور منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ساتھ آئی بی سی سی کے حالیہ مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر بھی زور دیا، جس کا مقصد اسکولوں اور کالجوں میں کرکٹ کو فروغ دینا ہے۔ 

اس شراکت داری کو نچلی سطح پر نوجوان ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو تعلیمی اداروں کو مستقبل کے کرکٹ کے ستاروں کے لیے ایک اہم نرسری بناتا ہے۔

قومی خبریں سے مزید