• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبے میں 740 عمارتیں خطرناک، جن میں سے 588 کراچی میں ہیں، وزیر بلدیات سندھ

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبے میں 740 عمارتیں خطرناک جن میں سے 588 کراچی میں ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں سعید غنی نے کہا کہ لیاری واقعہ غفلت ہے، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، غیرقانونی تعمیرات روکنے کےلیے پہلے بھی کارروائیاں ہوتی رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں 740 عمارتیں خطرناک قرار دی گئیں، جس میں سے 588 کراچی میں ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر بلدیات نے مزید کہا کہ کراچی میں سب سے زیادہ خطرناک قراردی گئی عمارتیں ضلع ساؤتھ میں ہیں، جن کی تعداد 456 ہے، ان عمارتوں کو خالی کروانا ایس بی سی اےکی ذمہ داری تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ لیاری واقعے کے دن ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، انسپکٹرز کو معطل کیا گیا، لیاری واقعے پر انکوائری کمیٹی بنائی گئی۔

سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی کو ذمے داروں کا تعین کرنے، مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات دینے کا بھی کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کی سربراہی کمشنر کراچی کو دی گئی۔

صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ کمیٹی 48 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی، جس کی کی روشنی میں مجرمانہ غفلت برتنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تعمیرات میں اتنا پیسا ہوتا ہے کہ یہ لوگ معاشرے کے دیگر عناصر کو بھی شامل کرلیتے ہیں، غیرقانونی تعمیرات میں ہمارے ادارے کے لوگ، علاقے کے بااثرافراد اور دیگر ادارے بھی شامل ہوتے ہیں، اسمبلی میں موجود جماعتوں، اسٹیک ہولڈر کو ساتھ لے کر جلد ایس بی سی اے قوانین میں ترامیم کریں گے۔

قومی خبریں سے مزید