اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو دعوت نامہ بھجوا دیا گیا ہے،افغان حکومت کو علاقائی شراکت داری کی مشاورت کے بغیر تسلیم نہیں کرینگے، پاکستان کا کالعدم خوارج ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی منصوبہ نہیں، بنگلہ دیشی عوام درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم اگر بنگلہ دیش کی جانب سے کسی قسم کی مدد کی درخواست کی گئی تو مثبت جواب دینگے، پاکستان کے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات نہیں ، چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک اہم منصوبہ ہے جس نے پاکستان کی ترقی کیلئے مثبت اور شفاف کردار ادا کیا اور اس منصوبے کو تمام صوبوں اور سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، بھارت کیساتھ تجارتی تعلقات نہیں۔ جمعرات کو اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ افغان حکومت سے پاکستانی شہریوں کے قتل عام میں ملوث ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں،پاکستان اور افغانستان کے درمیان متعدد رابطے کے چینلز موجود ہیں جہاں پر دہشتگردی پر شواہد کا افغانستان کے ساتھ تبادلہ کیا جاتا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں بھارت سمیت تمام رکن ممالک کے سربراہان کو دعوت نامے بھیج دئیے گئے ہیں، ان میں سے کچھ دعوت ناموں پر کنفرمیشن بھی موصول ہوئی ہے، ایس سی او سربراہان مملکت کونسل اجلاس 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔