• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کس میچ میں پاکستان اور بھارت ہارنا چاہتے تھے؟ راشد لطیف کے میچ فکسنگ پر تہلکہ خیر انکشافات

راشد لطیف — فائل فوٹو
راشد لطیف — فائل فوٹو

پاکستان کے سابق وکٹ کیپر راشد لطیف نے پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کر دیے۔

’جیو نیوز‘ کی پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کرنے والے سابق کپتان راشد لطیف کے مطابق 90ء کی دہائی میں کرکٹ میچ فکسنگ کا عروج تھا۔

ان کا کہنا ہے اس حوالے سے کتاب لکھنا شروع کر دی ہے، جس میں تفصیل سے سب بتاؤں گا کہ فکسنگ کیسے ہوتی تھی؟ کون کرتا تھا؟

’جیو نیوز‘ کی پوڈ کاسٹ میں انہوں نے کرکٹ ٹیم میں کپتانی کے لیے ہونے والی سیاست پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کپتانی پر سیاست کا سلسلہ 90ء کی دہائی سے شروع ہوا جب پہلے عمران خان اور پھر جاوید میاں داد کو کپتانی سے ہٹایا گیا، اس کے علاوہ سرفراز اور حال میں بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کپتانی کی دوڑ کے علاوہ میچ فکسنگ نے کرکٹ کے کھیل کو تباہ کر دیا، اس حوالے سے زیادہ نہیں بتاؤں گا کیونکہ یہ اپنی کتاب میں لکھ چکا ہوں۔

راشد لطیف نے کہا کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ہونے والے میچ، لاہور ٹیسٹ میچ میں اور 93 میں راولپنڈی میں ہونے والے میچ میں فکسنگ ہوئی تھی جس کے شواہد ہمیں ملے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں جو سیاست 90 کی دہائی میں ہوا کرتی تھی وہ آج کے کھلاڑی برداشت بھی نہیں کر سکتے۔

راشد لطیف نے کہا کہ میچ فکسنگ 90ء کی دہائی میں عروج پر تھی، صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر، پڑوسی ملک بھارت کے بھی کئی کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں لیکن وہاں طاقت ور کو بھی جرم ثابت ہونے پر سزا دی گئی اس لیے آج وہ اس سے نکل آئے لیکن ہمارے یہاں ایسا نہیں ہوا۔

وہ کونسا میچ تھا جس میں دونوں ٹیمیں ہارنا چاہتی تھی؟

پوڈ کاسٹ کے دوران میزبان نے سوال کیا کہ وہ کونسا میچ تھا جس میں دونوں ٹیمیں ہارنا چاہتی تھیں؟

میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے راشد لطیف نے کہا کہ میں وثوق سے نہیں کہہ سکتا لیکن 1994ء میں کولمبو میں ہونے والے سنگر سہ ملکی ٹورنامنٹ میں پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا دیکھنے کے بعد لگا کہ دونوں ٹیمیں میچ ہارنا چاہتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی پاکستان بمقابلہ سری لنکا کے میچ میں بھی لگا کہ شاید میچ فکس تھا۔

اب میچ فکسنگ ہوتی ہے یا نہیں ؟

میزبان کے سوال کہ کیا اب میچ فکسنگ ہوتی ہے یا نہیں، کے جواب میں راشد لطیف نے کہا کہ 2002ء یا 2003ء کے بعد میچ فکسنگ کی اصطلاح اسپاٹ فکسنگ میں تبدیل ہو گئی ہے، چھوٹے چھوٹے میچز میں ہونے لگی ہے، بین الاقوامی سطح پر اب شاید اس طرح نہیں ہے جس طرح پہلے ہوا کرتی تھی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ درمیان میں پاکستان میں بھی آ گئی تھی لیکن ہم نے اس کے خلاف آواز اُٹھائی، اس میں محمد رضوان کا اہم کرادار رہا ہے، اسی لیے تو سب اس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید