پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسملبی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا پی ٹی آئی رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتاری سے متعلق کہنا تھا کہ حیرت ہے ان کے پاس کمروں کی چابیاں کہاں سے آگئیں۔
پروڈکشن آرڈر پر پی ٹی آئی کے گرفتار ارکان اسمبلی نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی، پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد گرفتار اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات بھی کی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو گرفتاریوں کی جرات کیسے ہوئی، ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کرکے مکے مارے گئے، کہا گیا ہم کسی قانون کو نہیں مانتے، آئیں اس ایوان کو بند کرکے تالا لگا دیتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جس کمرے میں شیخ وقاص اکرم اور زین قریشی بیٹھے ہیں ان کو دھکے مار کر باہر نکالا گیا، آپ کے بغیر کس نے اس قسم کی اجازت دی، سارجنٹ ایٹ آرمز یا کسی ملازم کو معطل کرنے سے بات ختم نہیں ہوگی۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ میں نے پہلے بھی جو کرنا تھا کیا اور آگے بھی کروں گا، جس پر عمر ایوب نے کہا کہ جناب اسپیکر آج اس ایوان کے تقدس کی بات ہے، یہ صرف ملازمین کی معطلی کی بات نہیں ہے، پاکستان میں اس وقت جمہوریت نہیں، ہماری تقریروں پر مکمل سنسرشپ ہے، میں نام لوں گا اور بار بار لوں گا، انٹیلی جنس ایجنسیاں یہاں کیوں آئیں؟
عمر ایوب نے کہا کہ اسپیشل کمیٹی تعین کرے کہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے لوگ کس کی اجازت سے اس دن ایوان میں داخل ہوئے، یہ تفتیش ہونی چاہیے کہ یہ آرڈر کس نے دیا کہ ایجنسیاں پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہوں، جناب اسپیکر، کس نے ان کو پارلیمنٹ کی چابیاں دیں؟
واضح رہے کہ 9 ستمبر کو پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی گرفتاری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے گزشتہ روز 10 پی ٹی آئی اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے، جس کے بعد گرفتار ارکانِ اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچایا گیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وقاص اکرم شیخ، زین قریشی، ملک اویس، ملک عامر ڈوگر سمیت 10 پی ٹی آئی ایم این ایز کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔
اجلاس میں شرکت کیلئے پی ٹی آئی ارکان کو قائم مقام سارجنٹ ایٹ آرمز کے حوالے کیا گیا تھا۔