• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہیرے، صدیوں سے انسان کے لیے کشش کا باعث رہے ہیں اور ان کا کسی فرد کے پاس ہونا اُس کی امارت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ دوسری جانب اپنی بے پناہ کشش اور بیش بہا قیمت کی بہ دولت ہیروں پر سرمایہ کاری بڑی منافع بخش تصوّر کی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ سونے کی طرح ہیرے کی بھی اپنی قدرتی قدروقیمت یا Intrinsic Value ہوتی ہے، جس میں وقت گزرنے کے ساتھ کمی کی بہ جائے اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ 

مثال کے طور پرآپ ایک اسمارٹ فون اور ایک ہیرا خریدیں اور دس سال بعد دونوں اشیاء فروخت کرنے جائیں، تو آپ کو پتا چلے گا کہ اسمارٹ فون کی قیمت نہ ہونے کے برابر ہے اور ممکن ہے کہ بہت سے دکان دار اسے خریدنے ہی سے انکار کر دیں، جب کہ اس کے برعکس ہیرے کی قیمت کئی گُنا بڑھ چُکی ہو گی۔

لیکن ہیروں پر سرمایہ کاری کا ایک منفی پہلو بھی ہے۔ مارکیٹ میں سونے کے برعکس ہیرے کی مختلف اقسام دست یاب ہیں۔ مثلاً، سونا آپ چاہے دس گرام خریدیں یا دس کلو، دونوں صورتوں میں اس کی قیمت یک ساں رہتی ہے، جب کہ ہیرے کی قیمت کا انحصار اس کی اقسام پر ہوتا ہے اور ہر قسم کی اپنی الگ قیمت ہوتی ہے۔

اگر آپ کو ہیروں کی اقسام سے متعلق کماحقہ معلومات نہیں ہیں، تو آپ اَن جانے میں ایسا ہیرا بھی خرید سکتے ہیں کہ جس کی ری سیل ویلیو بہت کم ہو اور یوں آپ کی سرمایہ کاری غیر منافع بخش ثابت ہو گی۔ اس لیے سرمایہ کاری سے قبل ہیروں کی اقسام سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں۔ نیز، ہیروں پر سرمایہ کاری کرتے وقت مندرجہ ذیل امور ضرور مدِّ نظر رکھیں۔

1۔ ہر کاروبار کا بنیادی اصول ہوتا ہے کہ ’’کم قیمت پر خریدیں اور زیادہ قیمت پر فروخت کریں‘‘ لیکن ہیروں پر سرمایہ کاری کرتے وقت لوگ عام طور پر ہیرا زیادہ قیمت پر خرید لیتے ہیں اور یہ سوچ کر خوش ہوتے ہیں کہ انہوں نے سستے داموں خریدا ہے، مگر جب ہیرا فروخت کرنے کا وقت آتا ہے، تو انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے، مگر تب افسوس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

2۔ ہیروں پر سرمایا کاری کرنے سے قبل آپ کو اپنے مُلک میں ہیروں اور قیمتی پتّھروں پر لگنے والے ٹیکسز کا علم ضرور ہونا چاہیے تاکہ ہیرے کی دُرست قیمت کا تعیّن کیا جاسکے۔ لاعلمی کی صورت میں آپ نقصان بھی اُٹھا سکتے ہیں یا پھر فروخت کے وقت بہت کم منافع پائیں گے۔

3۔ کبھی بھی ایسا ہیرا مت خریدیں کہ جو کسی زیور میں جڑا ہو۔ اس میں خرابی یہ ہے کہ جب آپ زیور سمیت ہیرا خریدتے ہیں، تو ایسا ہیرا زیادہ منہگا ہوتا ہے، کیوں کہ دُکان دار ہیرے کے ساتھ زیور کی قیمت بھی آپ سے وصول کرلیتا ہے، مگر جب آپ ہیرا زیور سمیت فروخت کرنے جاتے ہیں، تو دکان دار آپ کو صرف ہیرے کی قیمت ادا کرتا ہے اور زیور کو کوڑیوں کے بھائو خریدتا ہے اور یوں آپ کو اس سودے میں گھاٹا ہوجاتا ہے۔

4۔ ایک سال کے دوران جس تیزی سے سونے کی قیمت بڑھتی ہے، اتنی سرعت سے ہیرے کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوتا۔ اس لیے وہ سرمایا کار، جو ایک سال سے زائد عرصے تک ہیرے اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتے، ہیروں کی بہ جائے سونے پر سرمایہ کاری کریں۔

5۔ ہیرے کی ساخت کا اُس کی قیمت پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ مثلاً، دُنیا میں گول چمک دار ہیروں کی مانگ سب سے زیادہ ہے اور ہیروں کی عالمی تجارت میں گول ہیروں کا تناسب تین چوتھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گول ہیروں کی ری سیل بھی زیادہ ہوتی ہے۔

6۔ سونے کا باقاعدہ ایک پرائس انڈیکس ہوتا ہے اور اس کی مدد سے سونے کی قیمت کا تعیّن کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے، تاہم ہیروں کی مارکیٹ میں ایسا کوئی انڈیکس دست یاب نہیں اور ایک منظّم پرائس انڈیکس کی عدم موجود گی میں ہیروں کی مارکیٹ میں ہر دُکان دار اپنے طور پر ان کی قیمت کا تعیّن کرتا ہے۔

7۔ ہیرا جتنا زیادہ شفّاف ہوگا، اُس کی قیمت بھی اتنی ہی زیادہ ہو گی۔ لہٰذا، ہیرا خریدتے وقت اس کی شفّافیت نہایت غور سے چیک کریں۔

8۔ ہیرے کی کٹائی کا بھی اس کی قیمت سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ ہیرے کی کٹائی جتنی اچھی ہو گی، اس کی چمک دمک بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ کٹائی کا معیار جانچنے کے لیے دو ایک جیسے نظر آنے والے ہیرے مساوی روشنی میں رکھیں اور دونوں کی چمک کا موازنہ کریں۔ یوں آپ کو ہیروں کی کٹائی کی درستی کا اندازہ ہوجائے گا۔

9۔ سفید اور بے رنگ ہیروں کی قیمت سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس لیے ان ہی ہیروں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

ناقابلِ اشاعت نگارشات اور اُن کے تخلیق کار برائے ’’صفحۂ متفرق‘‘

والدین کی منفی سوچ اور معاشرے کے برے اثرات (یاسمین طاہر) چیئرمین نیپرا نوٹس لیں (عماد احمد سلیمان خیل ، کراچی) کتابیں، کتاب، شجرکاری، سوئی گیس، اے جی سندھ کے نام مراسلہ، ماہِ رمضان کی آمد، الیکشن، 25دسمبر، عام انتخابات (شری مرلی چند گھوکھلیہ، شکار پور، سندھ)مدراس چوک گلزار ہجری پر فلائی اوور کی ضرورت ، ہمارانظامِ تعلیم ، اصلاحات کی ضرورت، ہجری روڈ کا سیکنڈ ٹریک تعمیر کے لیے توجہ کا منتظر ، مدراس چوک پر فلائی اوور کی ضرورت، بجلی کے بلوں میں کٹوتی، اے اللہ! پاکستان کو بھی چاند پر پہنچا (صغیر علی صدیقی، کراچی) خواتین کے خواصِ خمسہ، قرآنِ مجید کی دل چسپ معلومات، میرے نئے سال کا پہلا دن، قصّہ میری پڑوسن کا، گھروں میں کام کرنے والی خواتین کے خواصِ خمسہ، ہم نہ مانیں گے، اب آئی چور کی شامت، دو طوطوں کی آپ بیتی (ڈاکٹر افشاں طاہر، کراچی) نواب بہادر یار جنگ بحیثیتِ شاعر، پروفیسر ڈاکٹر رضی الدین صدیقی (پروفیسر ڈاکٹر سیّد وسیم الدین )ریٹائرڈ ملازمین پر توجّہ کی درخواست (طاہر حسین) بحیثیتِ مسلمان ، پاکستانی قوم ہم کہاں کھڑے ہیں؟ (شیما فاطمہ ، کراچی) ایمل ولی کا درد ناک، افسوس ناک بیان، شوگر مافیا کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں ، گورنمنٹ ٹیچر سوسائٹی میں پانی کا قحط، آئی ایم ایف اور نیپرا کا عوام کو جھٹکا،وفاقی وزیرِ خزانہ کے اقدامات، 24 کروڑ عوام کو منہگائی مار گئی، بابر اعظم اور ذکا اشرف صاحب، عرب کہاں ہیں ؟،لاوارث کراچی،کراچی تا خیبر غریب عوام کو انصاف دلایا جائے (شہناز سلطانہ، رِمشا طاہر، کراچی) فلسطین کی آزادی ، عالمِ اسلا م کا خواب، فلسطین لہولہو (شہناز سلطانہ، کراچی) کامیڈی کنگ، عُمر شریف (فیصل کانپوری) غازی علم دین شہیدؒ، فاتح سندھ، محمد بن قاسم، کشمیریوں سے اظہار یکجہتی، شعبان المعظم، صدقۂ فطر، روزہ، دوسری اقوام و مذاہب میں، اسلام میں محنت کش کا مقام، پاکستان بطور ایٹمی طاقت (بابر سلیم خان، لاہور) اقبال، ایک حقیقت پسند شاعر (فضل محمود نائولی، میر پورخاص) حضورِ اکرمؐ کا آخری اور مکمل پیغام (غلام نبی لغاری، سانگھڑ)قصّۂ قومِ موسیٰؑ (شگفتہ بانو، لالا زار، واہ کینٹ)، بھیک برادری(حلیم عرشی)، 6 ستمبر1965ء کی اصل کہانی(حکیم پیر ولی، لاہور) فلسطین کے مسلمان (کاشف) پلاٹ پر قبضہ (نواز چوہدری) لات، عزیٰ اور منات کی تاریخ (ملک نور ایڈووکیٹ)۔

سنڈے میگزین سے مزید