• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شادی ایک مذہبی فریضہ ہے اور سماجی ذمہ داری بھی۔ اس افسوس ناک حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ وسائل نہ ہونے کے باعث بے شمار غریب والدین اپنی بچیوں کی شادیاں نہیں کر پاتے یا ان کی شادیوں میں بہت دیر ہو جاتی ہے۔ اسی طرح بہت سے مردوں کی بھی شادی کے اخراجات کی فکر کرتے کرتے عمر بیت جاتی ہے۔ اس سے کئی معاشرتی اور سماجی مسائل جنم لیتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازنے اجتماعی شادیوں کا ایک تاریخی پروگرام دھی رانی کا آغاز کیا ہے جس میں جہیز ولیمہ اور سلامی کی ذمہ داری حکومت نے لی ہے۔ اجتماعی شادی میں نئے جوڑوں کو اے ٹی ایم کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی ،ہر جوڑے کے بیس مہمانوں کا کھانا پیش کیا جائے گا۔ ضروری فرنیچر، گھریلو استعمال کے برتن اور دیگر اشیا تحائف میں دی جائیں گی۔ پروگرام کی شفافیت ملحوظ خاطر رکھی جائے گی۔ ابتدائی طور ر صوبے بھر میں تین ہزار غریب خاندانوں کی بچیوں کی اجتماعی شادی کا اہتمام کیا گیا ہے تا ہم وزیراعلیٰ نے اس کا دائرہ کار مزید بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ پروگرام کی اچھی بات یہ بھی ہے کہ یہ صرف صوبائی دارالحکومت یا شہروں تک محدود نہیں بلکہ یہ پورے صوبے پر محیط ہے۔ موجودہ مہنگائی اور بیروزگاری کے دور میں ایسے پروگراموں کی افادیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ سرکاری سطح پر اس اچھی روایت کا آغاز فلاحی ریاست کے وژن کی جانب پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ لائق تحسین اور قابل تقلید منصوبہ ہے۔ دوسرے صوبوں میں بھی اس کے امکانات کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ دھی رانی پروگرام کے کامیاب نفاذ سے جہاں ایک طرف غریب والدین کیلئے سہولت پیدا ہو گی تو دوسری جانب سماجی برائیوں کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ ایسے پروگرام مستقل بنیادوں پر آگے بڑھائے جانے چاہئیں۔زکوٰۃ فنڈ سے بھی سماجی اور معاشی بہبود کے بہت سے مفید کام کئے جاتے ہیں جن میں اجتماعی شادیوں کا اہتمام بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ ایسے سفید پوش جن کیلئے زکوٰۃ کی رقم سے استفادہ کرنا ممکن نہیں ان کیلئے علیحدہ فنڈ قائم کیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین