انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے پاکستان آٹو شو (پی اے پی ایس) 2024ء میں ڈائمنڈ اسپانسر کی حیثیت سے شرکت کی، جو لاہور میں 25 سے 27 اکتوبر تک منعقد ہوا۔
اس سال شو میں آئی ایم سی کے اسٹینڈ کی سب سے بڑی مرکزِ نگاہ ان کی پہلی ’میک اِن پاکستان‘ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑی کرولا کراس تھی، اس خاص تقریب میں آئی ایم سی کے جاپانی سینئر ڈائریکٹر مینوفیکچرنگ ماکوتو کوبوتا اور ڈائریکٹر مینوفیکچرنگ ولی محمد خان بھی شریک ہوئے۔
آئی ایم سی نے ’میک اِن پاکستان‘ کے عزم کو برقرار رکھتے ہوئے مقامی مینوفیکچرنگ، پائیداری اور جدت طرازی کے شعبے میں اپنے مستقل عزم کو ظاہر کیا، 30 سال سے زیادہ عرصے سے آئی ایم سی نے مقامی انڈسٹری کی ترقی، اعلیٰ معیار کی گاڑیوں کی تیاری اور ملازمتوں کے مواقع بڑھانے میں سرمایہ کاری کی۔
اس سرمایہ کاری کے تناظر میں آئی ایم سی نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ مقامی آٹو انڈسٹری کے لیے ایسی پائیدار پالیسیاں وضع کرے جو طویل مدتی ترقی کو فروغ دے، اگر مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ کو تقویت دینے والی پالیسیوں پر عمل درآمد کیا جائے تو پاکستان اپنی مقامی آٹو موٹو انڈسٹری کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔
آئی ایم سی نے حکومت کی آٹو پالیسی برائے 2021 ء تا 2026ء کے تحت ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز اور پلگ اِن الیکٹرک ہائبرڈ وہیکلز کے لیے طویل مدتی پالیسیوں کے تسلسل پر زور دیا جو ایسی جدید ٹیکنالوجیز کے لیے واضح اور معاون فریم ورک ملک کو عالمی سطح پر آٹو موٹو جدت کے دوڑ میں برقرار رکھے گا۔
آئی ایم سی نے حالیہ عرصے میں اپنی گاڑیوں کو اوشیانک ممالک کو برآمد کیا، مصر کو خام مواد فراہم کیا اور جاپان کو انسانی وسائل کی مہارت دی جو کہ پاکستان میں آئی ایم سی کے عالمی معیار اور اعلیٰ مہارت کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید برآں مقامی آٹو انڈسٹری نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات کے خلاف مؤثر پالیسیاں بنائے، استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد مقامی پیداوار، روزگار اور معیشت پر منفی اثر ڈال رہی ہے، مقامی سطح پر تیار کردہ گاڑیوں کو فروغ دینے سے آٹو انڈسٹری اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کو تقویت ملے گی۔
پاکستان آٹو پارٹس شو (پی اے پی ایس) ملکی سطح پر آٹو موٹو کا سب سے بڑا ایونٹ تھا، جس میں مقامی ساز و سامان بنانے والے (او ای ایمز)، پالیسی ساز، حکومتی اسٹیک ہولڈرز اور عوام کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا گیا۔
پی اے پی ایس 2024ء میں شرکاء نے جدید ترین گاڑیوں اور پرزوں کی نمائش دیکھی، پالیسی سازوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا اور جدید ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کا مشاہدہ کیا۔