• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ستویر کور ایم پی کو کامیابی کے بعد تقریباً ہر روز نسل پرستانہ تشدد کا سامنا

لندن (پی اے) ایم پی کا کہنا ہے کہ انہیں تقریباً ہر روز نسل پرستانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کونسلر کے طور پر 13 سال تک اپنی کمیونٹی کی خدمت کرنے والی ایک نئی ایم پی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں سیٹ جیتنے کے بعد سے انہیں آن لائن انتہائی نفرت کا سامنا ہے۔ سابق ساؤتھمپٹن سٹی کونسل لیڈر ستویر کور 2011سے عوامی عہدے پر ہیں۔ جولائی کے عام انتخابات میں انہوں نے ساؤتھمپٹن ٹیسٹ کی سیٹ جیت لی لیکن محترمہ کور کہتی ہیں کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے تب سے آن لائن تمام بدتمیزیوں، نسل پرستوں اور نفرت کرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ وہ بی بی سی ریڈیو سولینٹ سے اس کے ہاٹ سیٹ فیچر کے حصے کے طور پر بات کر رہی تھیں۔ میزبان لوئیسا ہنان نے لیبر ایم پی سے پوچھا کہ ہم جانتے ہیں کہ افسوس کی بات ہے کہ سیاست میں خواتین کو بہت زیادہ زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کیا یہ ایسی چیز ہے، جس کا آپ نے سامنا کیا ہے؟۔ محترمہ کور نے جواب دیا کہ یہ انتہائی حد تک تھا اور نسل پرستانہ بدسلوکی مسلسل ہوتی رہی، تقریباً روزانہ کی بنیاد پر۔ یہ اس سے کہیں زیادہ ہے جو میں نے سوچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا مطلب ہے، جب آپ عوام کی نظروں میں ہوتے ہیں تو آپ کو ہمیشہ نسل پرستانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک سیاست دان ہونے کے ناطے آپ اچانک کسی انسان سے کم تر بن جاتے ہیں جب آپ واقعی لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ مجھے اس کا سامنا ایک حد تک اس وقت ہوا، جب میں کونسلر اور کونسل کی لیڈر تھی لیکن مجھے ایسا لگتا ہے، جب سے میں ایم پی بن گئی ہوں، خاص طور پر آن لائن مجھے ایسا لگتا ہے، جیسے میں نے تمام بدتمیزوں اور تمام نسل پرست اور وہاں کے تمام نفرت کرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے لیکن محترمہ کور نے کہا کہ نفرت دراصل ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ محرومی کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے دوسرے لوگ اور بھوری لڑکیاں ایسا محسوس کریں کہ اگر میں یہ کر سکتی ہوں تو وہ بھی یہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھتی ہیں، جہاں اگر کوئی بدسلوکی کرتا ہے یا ذاتی تبصرے کرتا ہے تو اسے فوری طور پر بلاک کر دیا جاتا ہے۔

یورپ سے سے مزید