• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ امریکا کے صدر منتخب ہوئے ہیں، الیکٹورل کالج کے 538میں سے ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس 295اور کملا ہیرس کے پاس 226 ووٹ ہیں، خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ الیکٹورل ووٹوں میں 300کا ہندسہ عبور کر لیں گے، اس وقت تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق ایوان نمائندگان میں ریپبلکن 200اور ڈیموکریٹس 180 ہیں۔ کمال ہو گیا ہے ڈونلڈ ٹرمپ الیکٹورل کالج میں اکثریت حاصل کرنے کیساتھ ساتھ پاپولر ووٹ میں بھی آگے ہیں، اس وقت امریکی کانگریس اور سینیٹ میں ریپبلکنز زیادہ ہیں جبکہ مختلف ریاستوں میں گورنرز بھی ریپبلکنز کے زیادہ ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی معرکہ سر کر کے امریکا کے 47 ویں صدر بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے، اس سے پہلے وہ امریکا کے 45ویں صدر رہ چکے ہیں، اسی لئے ان کی کیپ پر 45اور 47لکھا ہوتا تھا، جسے ہمارے سادہ دل پاکستانی فارم 45 اور فارم 47سے تشبیہ دیتے تھے۔ ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن کے حتمی نتائج سے قبل وکٹری اسپیچ کی اور کہا کہ’’میں سینتالیسواں امریکی صدر بننے پر آپ سب کا مشکورہوں، اب ہم کوئی نئی جنگ شروع نہیں کریں گے بلکہ جنگوں کو ختم کریں گے، امریکی مفادات کے لئے ہمیں سرحدوں کو سیل کرنا پڑے گا، اب ہم ملک کے تمام معاملات ٹھیک کریں گے‘‘۔ فلوریڈا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ہم نے امریکی الیکشن میں تاریخ رقم کردی ہے، امریکی عوام نے ایک بار پھر مجھ پر اعتماد کیا ہے، امریکا کو بہترکرنے کی ضرورت ہے، ہم نے بہترین سیاسی اور انتخابی مہم چلائی، ہماری جیت دراصل امریکا کی جیت ہے، یہ جیت آپ کے ووٹ کے بغیر ممکن نہیں تھی، (یعنی ووٹ کو عزت دو)۔ اب امریکا کے سنہری دور کا آغاز ہونے والا ہے، ہم امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے، میرا ایجنڈا صرف قوم کی بہتری ہے، مضبوط جمہوری روایات امریکا کی ترجیح ہونی چاہئیں، ہم نے سوئنگ اسٹیٹس میں کامیابی حاصل کی ہے ، امریکی سینیٹ میں ہماری اکثریت ہے، میں ہر روز آپ کے حقوق کیلئے لڑوں گا‘‘۔ نیو یارک کے علاقے کوئینز میں 14جون 1946ءکو پیدا ہونیوالے ڈونلڈ ٹرمپ کا سیاسی خانوادے سے تعلق نہیں تھا، 1987میں ریپبلکن پارٹی میں شامل ہوئے مگر اکتوبر 1999ء کو ریپبلکن پارٹی سے الگ ہو گئے، اگست 2001ءمیں ڈیموکریٹک پارٹی جوائن کی، ستمبر 2009ءمیں ڈیموکریٹک پارٹی کو بھی چھوڑ دیا ، ستمبر 2009ءہی میں دوبارہ ریپبلکن پارٹی جوائن کی اور پھر دسمبر 2011ءمیں ریپبلکن پارٹی چھوڑ کر آزاد سیاستدان کے طور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا مگر یہ فیصلہ چار مہینے بھی قائم نہ رہ سکا وہ دوبارہ ریپبلکن پارٹی میں شامل ہوئے اور پھر ریپبلکن ہی کے ہو کر رہ گئے۔ ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے تین شادیاں کیں ، 1977ءسے 1999ءتک ایوانا ٹرمپ شریک حیات تھیں، دسمبر 1993ءسے 1999تک ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ مارلا تھیں، جنوری 2005 ءسے لیکر اب تک میلانیا ٹرمپ ان کی اہلیہ ہیں۔ پانچ بچوں کے باپ ڈونلڈ ٹرمپ فورڈ ہاہم، وارتھون اسکول، نیویارک ملٹری اکیڈمی اور پھر پنسلوینیا یونیورسٹی میں پڑھتے رہے۔ کامیاب بزنس مین کے طور پر کئی بلڈنگوں اور ہوٹلوں کے مالک ہیں، بہت کم لوگوں کو علم ہو گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک گیم شو کے میزبان بھی رہے، انہوں نے فلمیں بھی بنائیں، وہ ٹی وی پروڈیوسر بھی رہے، بطور لکھاری بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، گالف کھیلنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اداکاری کے جوہر بھی دکھائے، 6سے زائد مرتبہ ٹائم ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔ امریکی الیکشن سے چند ماہ قبل حتیٰ کہ الیکشن کے روز ،خاکسار نے لکھ دیا تھا کہ ٹرمپ جیتے گا، اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ امریکی عوام ٹرمپ کی پالیسیوں کو بہت پسند کرتے ہیں، ٹرمپ نے مسلم ووٹرز کو متاثر کرنے کے لئے انہیں عمران خان کی تصاویر دکھائیں۔ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعدامریکہ اور دنیا میں بھی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی، جو لوگ پاکستان میں ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے کے بعد کہہ رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہو گا، دراصل ایسے لوگوں کو نہ تو امریکی سیاست کا پتہ ہے اور نہ ہی انہیں یہ خبر ہے کہ امریکی کس طرح دوسرے ممالک پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ صدر آصف علی زرداری سے پوچھیں کہ انہوں نے اپنے پہلے عرصہ صدارت میں رچرڈ ہالبروک کے کہنے پر کس کو سینیٹر بنایا تھا۔ یاد رہے کہ رچرڈ ہالبروک امریکی عہدیدار تھے، امریکا کے صدر نہیں تھے۔ امریکی صدر کس قدر طاقتور ہوتا ہے، مشاہد حسین سید عام پاکستانیوں کو بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی سیاست کے انتہائی سمجھدار کردار مشاہد حسین سید نے صاف لفظوں میں بتا دیا ہے کہ ٹرمپ پاکستان میں عمران خان کے علاوہ کسی کو نہیں جانتا، ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں عمران خان کا شاندار استقبال کیا تھا، وہ پاکستانی خان کو پرائیویٹ ہاؤس میں بھی لے گیا تھا، جہاں ٹرمپ کی اہلیہ نے خان کے ساتھ سیلفی لی تھی۔ کسی پاکستانی حکمران کو امریکہ میں ایسا استقبال اورایسی خاطر داری نصیب نہیں ہوئی۔ مودی امریکا گیا تھا اور ٹرمپ نے اس کا معمولی سا استقبال کیا تھا۔ مشاہد حسین سید کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ہر جگہ فیل ہو گئی ہے، امریکا میں تو بہت بری طرح فیل ہوئی ہے، سب سیاسی پنڈت، پورا میڈیا، اسٹیبلشمنٹ کا سارا بیانیہ، کیپٹل ہل پر حملہ... ان سب فضول کہانیوں کو امریکیوں نے اڑا کر رکھ دیا ہے۔ آخر میں نوشی گیلانی کا شعر حسب حال ہے

دیئے جلائے ہوئے رات کی حویلی میں

تمام ریشمی کردار جھوٹ بولتے ہیں

تازہ ترین