اسلام آباد( تنویر ہاشمی ) پاکستان نے آئی ایم ایف کو یکم جنوری 2025 سے صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کرا دی‘ پاکستان اورآئی ایم ایف مشن کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں‘حکومت نے آئی ایم ایف کو بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے اور چاروں صوبوں کے بجٹ سرپلس کی شرط بھی پوری کر دی گئی ہے جبکہ صوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کنسلٹنٹ ہائر کیے جائیں گے‘ آئی ایم ایف وفد نے شرائط پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ اور حکومت پر 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیاہے۔آئی ایم ایف مشن کے دورے میں ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو اہداف میں شارٹ فال کو پورا کرنے‘ توانائی کے شعبے میں اصلاحات‘ اداروں کی نجکاری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی‘پیٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی وصول کی جا رہی ہے جسے بڑھا کر 70 روپے کرنے کا امکان ظاہر کیا گیاہے ‘ایف بی آر نے ٹیکس ریونیو شارٹ فال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے ٹیکس ریونیو شارٹ فال آیا‘رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ ٹیکس وصولی ہدف سے 192ارب روپے کم وصولی ہوئی ہے ، آئی ایم ایف نے حکومت پر 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا‘ذرائع کے مطابق مشن چیف ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف ٹیم نے پانچ روز تک پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کی جبکہ مذاکرات کے آخری روز آئی ایم ایف جائزہ مشن نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے تفصیلی ملاقات کی، اس ملاقات میں وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی ادارے کو پروگرام پر سختی سے کاربند رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے، آئی ایم ایف نے ٹیکس اہداف، قومی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد پر زور دیا۔وزیر خزانہ محمداورنگزیب سے آئی ایم ایف وفد کی ہوئی الوداعی ملاقات میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، وزیر خزانہ نے وفد کو بجٹ اہداف اور آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے بارے میں بریف کیا۔وزیرخزانہ نے قرض پروگرام میں رہتے ہوئے ملکی معیشت کے فروغ پر بھی وفد سے گفتگو کی۔ ملاقات کے دوران ماحولیاتی فنانسنگ کیلئے وفد سے بات ہوئی، آئی ایم ایف وفد نے ملاقات میں شرائط پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وفد پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ مرتب کرے گا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن کی جانب سے مذاکرات کے دوران صوبائی حکومتوں کے نمائندوں سے بھی تبادلہ خیال کیا اور آئی ایم ایف نے یکم جنوری 2025ء سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی شروع کرنے پرزور دیا ہے جس پر حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جنوری سے زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی شروع کردی جائے گی۔واضح رہے آئی ایم ایف مشن پہلے اقتصادی جائزے کیلئے مارچ میں پاکستان آئے گا، پاکستان کے ساتھ ایک ارب دس کروڑ ڈالرکی دوسری قسط کیلئے جائزہ مذاکرات ہوں گے۔