بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور قیمت میں ہوش رُبا اضافے سمیت دیگر وجوہ کی بناء پر برقی توانائی کے حصول کے لیے ہمارے یہاں مختلف اقسام کی بیٹریز کا استعمال عام ہے۔ اور ان کے کثرتِ استعمال یا مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب ہمیں ہر وقت ان کے پُھولنے یا خراب ہونے کا اندیشہ بھی لاحق رہتا ہے۔
زیرِ نظر مضمون میں بیٹری پُھولنے کے عام اسباب و علامات اور اس سے بچائو کی کچھ تدابیر پیش کی جا رہی ہیں، جن کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آپ اپنی بیٹری سے تادیر استفادہ کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ بیٹری پُھولنے کی متعدّد وجوہ ہیں۔ تاہم، ذیل میں چند عام اسباب کا ذکر کیا جارہا ہے۔
یہاں یہ اَمر بھی قابلِ ذکر ہے کہ اگر ایک بار بیٹری پُھول جائے، تو بہتر یہی ہے کہ اُس سے جان چُھڑوا لی جائے، کیوں کہ پُھولی ہوئی بیٹری کو زیادہ عرصہ استعمال کرنے کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان کا خطرہ ہوتا ہے کہ یہ پُھولی ہوئی بیٹری زیادہ دن استعمال سے پَھٹ بھی سکتی ہے۔
بیٹری پُھولنے کے عام اسباب
1۔ اوور چارجنگ: پُرانے اور سَستے یو پی ایس، اِن ورٹرز اور چارجرز میں اوور چارجنگ کا فیچر دست یاب نہیں ہوتا، نتیجتاً لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اُن کی بیٹری ضرورت سے زیادہ چارج ہو رہی ہے۔ بہت زیادہ وولٹیج کی وجہ سے بیٹری کا الیکٹرو لائٹ (بیٹری میں موجود مایع یا جیل نما مادّہ، جو بیٹری کی چارجنگ /ڈس چارجنگ کرتا ہے) ٹوٹ جاتا ہے اور بیٹری میں ہائیڈروجن اور آکسیجن گیسز جمع ہونے لگتی ہیں۔
ان گیسز کے اجتماع سے بیٹری میں زبردست پریشر بنتا ہے، جو بیٹری کی دیواروں پر دباؤ ڈالتا ہے اور یوں بیٹری پُھولنے لگتی ہے۔ لہٰذا، ہمیشہ کسی اچّھی کمپنی کا یو پی ایس، اِن ورٹر یا چارجر خریدیں، جس میں اوور چارجنگ پروٹیکشن کا فیچر لازمی موجود ہو۔
2۔ سخت گرمی: بیٹری بہت سارے کیمیکلز کا مجموعہ ہوتی ہے۔ اگر اسے ایسی جگہ رکھا جائے کہ جہاں بہت زیادہ گرمی ہو، تو اس صُورت میں بیٹری میں کیمیکل ری ایکشنز کی رفتار خطرناک حدتک بڑھ جاتی ہے، جو غیر ضروری گیسز کی پیدائش کا سبب بنتی ہے۔ اگر یہ صورتِ حال زیادہ دن برقرار رہے، تو بیٹری پُھولنا شروع ہو جاتی ہے۔ لہٰذا، بیٹری کو سایہ دار، ٹھنڈی اور ہوادار جگہ پر رکھیں۔
3۔ اندرونی شارٹ سرکٹ: بیٹری کی اندرونی ساخت کامطالعہ کیا جائے، تو پتا چلتا ہے کہ بیٹری کے اندر متعدد خانے(Cells) ہوتے ہیں، جن میں مختلف پُرزے (Components)نصب ہوتے ہیں اور ان پُرزوں کو ایک دوسرے سے ایک مخصوص فاصلے پر رکھا جاتا ہے تاکہ یہ باہم مل نہ سکیں۔
تاہم، اگر بیٹری زیادہ زور سے گر جائے یا اس پر زور دار چوٹ لگے، تو یہ پُرزے باہم مل جاتے ہیں یا ان کو کسی قسم کا نقصان پہنچتا ہے اور ان دونوں صورتوں ہی میں بیٹری کے اندر شارٹ سرکٹ ہوسکتا ہے ۔ اس اندرونی شارٹ سرکٹ کی وجہ سے بیٹری میں کیمیکل ری ایکشنز بے قابو ہو جاتے ہیں اور غیر ضروری گیس بننے لگتی ہے۔ اس لیے بچّوں اور کم زور افراد کو بیٹری ہرگز نہ اُٹھانے دیں۔
4۔ غیر متوازن الیکٹرو لائٹس: الیکٹرو لائٹس درحقیقت مختلف اقسام کے کیمیکلز کا مجموعہ ہوتے ہیں اور یہ ’’بیٹری کے انجن‘‘ کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ الیکٹرولائٹس میں موجود کیمیکلز ختم ہونے لگتے ہیں، تو ان کا تناسب بھی غیر متوازن ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
چوں کہ زیادہ تر افراد بیٹری کی کیمسٹری سے لاعلم ہوتے ہیں، لہٰذا وہ اس صُورت میں بیٹری میں کیمیکل ملا پانی ڈالتے رہتے ہیں۔ یاد رہے کہ بازار میں دست یاب بیٹری کا پانی عموماً غیر معیاری ہوتا ہے اور یہ پانی ڈالنے سے بیٹری میں کیمیکلز کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ نتیجتاً، بیٹری پُھولنا شروع ہو جاتی ہے۔
5۔ بیٹری لائف: جیسے جیسے بیٹری پُرانی ہوتی جاتی ہے، ویسے ویسے اس کے پُرزے کم زور پڑنے لگتے ہیں اور ان کی کارکردگی بھی کم ہو جاتی ہے۔ ماہرین ایک ’’اچّھے ماحول‘‘ میں بیٹری کی لائف تین تا پانچ سال بتاتے ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ یہ ’’اچھا ماحول‘‘ ان ماہرین کی باتوں اور کتابوں ہی میں ملتا ہے اور عملی طور پر ایسا ماحول پیدا کرنا ناممکن ہے۔ بیٹری کا یہ ’’بڑھاپا‘‘ بھی اس کے پُھولنے کا ایک سبب ہے۔
بیٹری پُھولنے کی علامات
عام طور پر لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ روزانہ اپنے گھر یا آفس میں نصب بیٹری کو چیک کریں، حالاں کہ جب ایک بیٹری پُھولنے لگتی ہے، تو اس وقت کچھ علامات ظاہر ہوتی ہیں، جن کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
1۔ اگر آپ روزانہ اپنی بیٹری کا جائزہ لیتے ہیں، تو تب بھی آپ کو اس پر اُبھار نظر نہیں آئے گا، کیوں کہ یہ اُبھار اتنا معمولی ہوتا ہے کہ انسانی آنکھ اس کا نوٹس لینے سے قاصر ہے۔ اس اُبھار کو چیک کرنے کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ ایک سیدھی پٹّی (جیسے اسکیل وغیرہ) کو دائیں سے بائیں یا بائیں سے دائیں جانب بیٹری کی دیوار (جہاں عموماً بیٹری کا نام لکھا ہوتا ہے) لگائیں اور دیکھیں کہ پٹّی اور بیٹری کی دیوار کے درمیان کوئی خلا تو نہیں ہے۔ اگر خلا موجود ہے، تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کی بیٹری پُھول چکی ہے۔
2۔ بیٹری کی بیرونی سطح چُھونے پر شدید گرم محسوس ہوتی ہے۔
3۔ بیٹری کے مختلف حصّوں پر سفید یا سُرمئی رنگ کے سفوف کی تہہ دکھائی دیتی ہے۔
4۔ بیٹری کی چارجنگ بڑی تیزی سے ختم ہوجاتی ہے، لیکن اسے چارج ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
ناقابلِ اشاعت نگارشات اور ان کے تخلیق کار برائے’’صفحہ متفرق‘‘
جدید کچی آبادیاں (حامد علی سیّد) خواندگی کا عالمی یوم (عبدالواحد جھیجو، سیوہن شریف، جام شورو) خود کُشی،اُلٹے پُلٹے (ڈاکٹر افشاں طاہر، گلشنِ اقبال ، کراچی) میلاد مناؤ، مگر سوچ کر(فتح محمد، موسیٰ خیل، میاں والی)ارشد ندیم بمقابلہ ارشد ندیم غازی(شہناز سلطانہ /رمشاطاہر، سرجانی ٹاؤن، کراچی) پنجابی مہینہ اسوج، ڈینگی وائرس، شہیدِ ملّت لیاقت علی خان( بابر سلیم خان، سلامت پورہ، لاہور)کم زور حُکم ران اور کھوکھلے دعوے، ہول سیلز پر ٹیکس کے مسائل(زاہد رؤف کمبوہ، گوجرہ) بحریہ آئیکون ٹاور (حافظ بلال بشیر، کراچی) کرپشن کا سدِ باب (ہاجرہ حنفی) ہنس بیتیاں (چوہدری قمر جہاں علی پوری، ملتان) یادِ ماضی (نرجس مختار، خیرپور میرس، سندھ) درس گاہوں کی چھٹی ختم کرنے کا مطالبہ (سیکریٹری، انجمنِ شہریانِ، لاہور) معروف ڈراما نگار ، کمال احمد رضوی (فیصل کان پوری، کراچی) آفتابِ صحافت، آغا شورش کاشمیری(صلاح الدین ندیم، سرگودھا) وہ پیکرِ الفت، وہ ملن سار مسیحا (عریشہ اقبال، کراچی) پاکستان میں دورِ حکومت (حافظہ مریم کرامت، لاہور)اقبالؒ کا تصورِ مردِ کامل، آج کا مسلمان مرد، ڈوبتے ہوئے کی اہمیت (طوبیٰ سعید، لاہور) شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ : ایک عظیم شخصیت (پروفیسر حکیم سیّد عمران فیاض) بدقسمت بچّے (تیمور خان) مقصدِ زندگی(ارم نفیس) ناسور (حریم شفیق، سواں گارڈن، اسلام آباد)سوئی گیس(شری مُرلی چند گوپی چند گھوگھلیہ، شکار پور)، آخر کب تک (مبشّرہ خالد)۔