کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے حصول کےلیے اہلِ کراچی کو سہولت فراہم کرنے کی خاطر اپریل 2017ء میں ضلع وسطی کے علاقے، نارتھ ناظم آباد ، بلاک ایل میں ’’نادرا میگا سینٹر ‘‘کا افتتاح کیا گیا تھا۔ گرچہ یہ مرکز عوام کو خدمات کی فراہمی کے لیے ہمہ وقت فعال رہتا ہے، لیکن اس کے باوجود یہاں سے شناختی کارڈ کا حصول انتہائی کٹھن عمل ہے۔
تاہم، اس ضمن میں مزید تفصیل میں جانے سے قبل ہم قارئین کو یہ بتادیں کہ ’’نادرا‘‘ (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ سمیت دیگر شناختی دستاویزات کا حصول آسان بنانے کے لیے شہریوں کو بہ تدریج سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔ اس ضمن میں حالیہ برسوں میں عوام کو سب سے بڑی سہولت کسی فرد کے انتقال کے بعد وراثت کی تقسیم وغیرہ کے لیے لیٹر آف ایڈمنسٹریشن (Letter of Administration) اور سکسیشن سرٹیفکیٹ (Succession Certificate) کا اجرا ہے۔
یاد رہے کہ جنوری 2021ء سے پہلے عوام کو ان سرٹیفکیٹس کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع کرنا پڑتا تھا اور اس مقصد کے لیے انہیں باقاعدہ وکیل کی خدمات حاصل کرنے اور تقریباً دو لاکھ روپے خرچ کرنے کے علاوہ ایک طویل عرصے تک فیملی کورٹ کے چکر بھی لگانا پڑتے تھے، جو اس منہگائی کے دَور میں غریب و متوسّط طبقے کے لیے پریشانی کا باعث تھا، جب کہ اب یہ سرٹیفکیٹس سندھ میں صرف 22,000روپے فیس ادا کر کے ’’نادرا‘‘ سے چند دنوں میں (اخبار میں اشتہار کی اشاعت کے صرف 14روز بعد) عدالت سے رجوع کیے بغیر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
اس طرح نہ صرف ایک عام آدمی کو ذہنی و مالی پریشانی سے نجات مل گئی، بلکہ ہماری عدالتوں پر بھی، جہاں برسوں سے ہزاروں مقدّمات زیرِ التوا ہیں، کام کا بوجھ تقریباً 33فی صد کم ہو گیا۔ حالیہ عرصے میں ’’نادرا‘‘ کی جانب سے شہریوں کو دوسری اہم سہولت یہ فراہم کی گئی ہے کہ اب وہ گھر بیٹھے یعنی آن لائن اپنے شناختی کارڈ کی تجدید (Renewal) کروانے کے علاوہ فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (FRC) بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ نیز، مُلک کے کسی بھی شہر میں قائم’’نادرا‘‘ کے دفتر سے بھی یہ کام بہ آسانی کروا سکتے ہیں۔
’’نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی‘‘ کی جانب سے ایک اہم سہولت یہ بھی فراہم کی گئی ہے کہ اب شناختی کارڈ گُم ہونے کی صُورت میں ڈپلیکیٹ سی این آئی سی ایف آئی آر درج کروائے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے، جب کہ پہلے قومی شناختی کارڈ کی ڈپلیکیٹ حاصل کرنے لیے ایف آئی آر لازمی درکار ہوتی تھی، جس سے عوام کو خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
’’نادرا‘‘ نے عوام کو ایک یہ سہولت بھی فراہم کی ہے کہ اب قومی شناختی کارڈ بنانے یا اُس کی تجدید کروانے کے لیے کلاس وَن کے سرکاری افسر سے تصدیق کروانے کی ضرورت نہیں، بلکہ فیملی کا کوئی بھی فرد، جس کے پاس قانونی اور ناقابلِ تنسیخ شناختی کارڈ موجود ہو، ’’نادرا‘‘ کے دفتر جا کر اپنے فیملی ممبر کی تصدیق کر سکتا ہے، جب کہ اس سے قبل ایک عام آدمی کو کلاس وَن کے سرکاری افسر وغیرہ سے تصدیق کروانے میں خاصی مشکل پیش آتی تھی۔
مندرجہ بالا اقدامات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ’’نادرا‘‘ سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ تاہم، تعلیم کی کمی اور ٹیکنالوجی سے عدم واقفیت کی بنا پر ہمارے مُلک کے بہت سے شہری آن لائن سروسز سے استفادہ نہیں کر سکتے۔ سو، انہیں ذاتی طور پر ’’نادرا‘‘ کے دفاتر میں جانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے یہاں شہریوں کا خاصا رش رہتا ہے۔
اب ہم بات کرتے ہیں، نارتھ ناظم آباد کے بلاک، ایل میں واقع ’’نادرا میگا سینٹر‘‘ کی۔ اس میگا سینٹر کے افتتاح سے قبل کراچی کے ضلع وسطی میں ’’نادرا‘‘ کے کئی دفاتر قائم تھے، جنہیں بعد ازاں میگا سینٹر میں ضم کر دیا گیا، جس کی وجہ سے اب یہاں ہمہ وقت سیکڑوں شہری موجود ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ رات بَھر لوگ قطاروں میں کھڑے نظر آتے ہیں، حالاں کہ یہ میگا سینٹر ہفتے میں سات دن، چوبیس گھنٹے کُھلا رہتا ہے۔
اس ضمن میں’’نادرا‘‘ کے اعلیٰ حُکّام رات گئے اس سینٹر کا دورہ کر کے بھی حقیقی صُورتِ حال کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ساتویں مردم شماری کے مطابق 38لاکھ 22ہزار 325نفوس پر مشتمل ضلع وسطی، آبادی کے اعتبار سے کراچی کا دوسرا بڑا ضلع ہے اور اس صُورت میں مذکورہ میگا سینٹر عوام کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
لہٰذا، ہماری ’’نادرا‘‘ کے اعلیٰ حُکاّم اور وفاقی حکومت سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ عوام کی تکلیف کا احساس کرتے ہوئے کراچی کے ضلع وسطی میں ایک اور میگا سینٹر یا تین سے چار مزید چھوٹے دفاتر قائم کیے جائیں، تاکہ عوام کو گھنٹوں قطار میں لگنے کی اذیّت سے نجات مل سکے اور عوام کو سہولت کی فراہمی کے لیے ’’نادرا‘‘ کے حالیہ اقدامات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اُمید کی جاسکتی ہے کہ اس مسئلے کو بھی جلد ازجلد حل کیا جائے گا۔