• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کے پارلیمانی فرینڈشپ گروپس کے ممبر کی حیثیت سے میری ملاقات برطانیہ، روس اور امریکہ کے سفیروں سے اسلام آباد میں ہوئی۔ اسکے علاوہ SCO کے ممبر ممالک روس، چین، ایران اور وسط ایشیائی ممالک کیساتھ باہمی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی دوران پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے قومی اسمبلی کے پاک امریکہ فرینڈشپ گروپ کے ممبران کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر استقبالیہ دیا جس میں امریکی نائب سفیر Natalie Baker، فرسٹ سیکرٹری Kirk Doahoe، پولیٹکل ہیڈ Lee Skluzak اور پاکستان میں USAid کے مشن ڈائریکٹر بھی موجود تھے جنہوں نے کراچی میں USAid کے نئے منصوبوں کے بارے میں بتایا۔ استقبالیہ میں پاک امریکہ فرینڈشپ گروپ کے کنوینر سید حسین طارق اور گروپ کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔ قارئین! پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم حصہ ہیں اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان، امریکہ کا اہم اتحادی رہا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد امریکہ، ایران کے بعد دوسرا ملک تھا جس نے 15اگست 1947ءکو پاکستان کو تسلیم کیا۔ پاکستان، چین کے کتنے ہی قریب ہو جائے، امریکہ اب بھی جنوبی ایشیا میں ایک سپر پاور ہے اور خطے میں اپنا اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ مستقبل میں پاک امریکہ تعلقات امریکہ چین تنائو، پاک بھارت تعلقات اور افغانستان کے گرد گھومیں گے۔ ظاہری طور پر پاک امریکہ تعلقات نہ تو زیادہ اچھے ہونگے اور نہ ہی خراب ہونگے۔ امریکہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کرنیوالا ملک ہے اور پاکستان میں 80امریکی کمپنیاں ایک لاکھ 50ہزار سے زائد پاکستانیوں کو ملازمتیں فراہم کررہی ہیں۔ جون 2022ءسے مئی 2023ء تک امریکہ نے پاکستان میں 137ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔ امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے اور باہمی تجارت 9.6 ارب ڈالرتک پہنچ گئی ہے جس میں پاکستان سے امریکہ ایکسپورٹ 6.5ارب ڈالر اور امریکہ سے پاکستان ایکسپورٹ 3.1ارب ڈالر ہے۔ امریکہ میں 6لاکھ 30ہزار سے زائد اوورسیز پاکستانی مقیم ہیں جو سالانہ 3.5 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات زر پاکستان بھیجتے ہیں۔ ان اوورسیز پاکستانیوں میں APPNA کے وہ ڈاکٹرز بھی شامل ہیں جنہوں نے بیرون ملک پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم ایک تجربے کار سفارتکار ہیں اور پاک امریکہ باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔ میں نے امریکی سفیر سے بات کرتے ہوئے امریکہ اور پاکستان کے درمیان باہمی سرمایہ کاری معاہدہ (BIT) سائن کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ پاکستان اور امریکہ میں مارکیٹ رسائی، تجارت اور سرمایہ کاری فریم ورک معاہدہ (TIFA) جو 2003ء میں سائن کیا گیا تھا، میں زراعت اور ڈیجیٹل ٹریڈ کو بھی شامل کرنیکی تجویز دی۔ امریکہ نے پاکستان کی 100غیر روایتی مصنوعات کو ڈیوٹی فری ایکسپورٹGSP کی سہولت دے رکھی ہے لیکن اس میں ٹیکسٹائل مصنوعات شامل نہیں۔ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور 335ملین آبادی پر مشتمل ملک ہے جسکی فی کس آمدنی 86601ڈالر، جی ڈی پی 29کھرب ڈالر، مجموعی ایکسپورٹ 2.6کھرب ڈالر اور امپورٹ 3.2کھرب ڈالر ہے۔ امریکی سفیر کے استقبالیہ سے پہلے پاک امریکہ فرینڈشپ گروپ کے ممبران کو امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے پاک امریکہ تعلقات پر ایک تفصیلی بریفنگ دی اور امریکی مارکیٹ کیلئے آئی ٹی، ٹیکنالوجی اور تعلیم کو ترجیحی سیکٹرز بتایا۔ آنیوالا وقت ہائی ٹیک ٹیکنالوجی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور آئی ٹی کا ہے اور ہمیں روایتی ایکسپورٹ سے ہٹ کر آئی ٹی ایکسپورٹ پر فوکس کرنا ہوگا جسکا بے انتہا پوٹینشل پایا جاتا ہے۔ پاکستان کی امریکہ کو ایکسپورٹ میں ٹیکسٹائل مصنوعات خاص مقام رکھتی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ حال ہی میں پاکستان سے امریکہ آئی ٹی ایکسپورٹ میں 13فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (PSEB) کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان کے سافٹ ویئر سیکٹر کا حجم 3.2 ارب ڈالر ہے اور 19000 سے زائد ICT کمپنیاں SECP سے رجسٹرڈ ہیں۔ جولائی 2022ءسے مارچ 2023 کے دوران پاکستان نے مجموعی 1.94ارب ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ کی جس میں 55 فیصد آئی ٹی ایکسپورٹ امریکہ کو ہے اور امید ہے کہ 2024ءتک آئی ٹی ایکسپورٹ 3.5ارب ڈالر تک پہنچ جائیگی۔ ہمارے مقابلے میں بھارت کی مجموعی آئی ٹی ایکسپورٹ 193 ارب ڈالر ہے جس میں سلیکون ویلی بنگلور سے آئی ٹی اور سیمی کنڈیکٹرز کی ایکسپورٹ 53ارب ڈالر ہے جبکہ امریکہ کی سلیکون ویلی سان فرانسسکو کی ایکسپورٹ 50ارب ڈالر ہے جہاں دنیا کی کمپیوٹر کی بڑی کمپنیاں ایپل، گوگل، میٹا، شیورون، ویزا وغیرہ قائم ہیں۔ حکومت پاکستان نے آئی ٹی ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے مراعات کا اعلان کیا ہے جس میں آئی ٹی کمپنی میں 100فیصد سرمایہ کاری اور مالکانہ حقوق، آئی ٹی ایکسپورٹ پر انکم ٹیکس کی چھوٹ، کمپنیوں کو 100 فیصد منافع ملک سے باہر لیجانے کی اجازت، وینچر کیپٹل کیلئے ٹیکس چھوٹ، کمپیوٹر آلات کی 30فیصد Depreciation اور ایکسپورٹرز کو فارن کرنسی اکائونٹ میں 35 فیصد تک پیمنٹس رکھنے کی اجازت شامل ہے۔ اس سے پہلے آئی ٹی پیمنٹس منگوانے کیلئے کوئی فارمل بینکنگ چینل دستیاب نہیں تھے اور فری لانسرز غیر رسمی طریقے پے پال وغیرہ کے ذریعے اپنی آئی ٹی پیمنٹس منگواتے تھے جس میں ایکسپورٹرز کو کوئی تحفظ نہیں تھا جس کی وجہ سے پاکستان میں فارمل آئی ٹی کی صنعت فروغ نہیں پاسکی لیکن اب امید ہے کہ آئی ٹی سیکٹر اپنا جائز مقام حاصل کریگا۔

تازہ ترین