• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑھتے ہوئے انفلوز ، جاری اصلاحات اور ہنڈرڈ انڈیکس ایک لاکھ پوائنٹس سے متجاوز ہونے کی پیش گوئیوں کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے تاریخ ساز تیزی رہی تھی اور بلندیوں کے نئے ریکارڈ قا ئم ہوئے تھے۔ ہفتہ وار کاروبار کے دوران غیر ملکیوں کی جانب سے سرمائے کے انخلا کے باوجود تیزی کے اثرات غالب رہےاور انڈیکس کی تین تاریخی سطحیں رقم ہوئیںتا ہم ان کا تسلسل نئے کاروباری ہفتے کے دوسرے روز منگل کو برقرار نہ رہ سکا۔ پاکستان کے ریسرچ ہائوس نے پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج اپنے اسٹاکس میں 27سے 37 فیصد تک کی رینج میں منافع کی پیشکش کرے گا ۔ اس سے بنچ مارک کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس دسمبر 2025ءتک ایک لاکھ بیس ہزار سے لیکر ایک لاکھ ستائیس ہزار تک کی نئی بلندیوں کو پہنچ جائے گا۔ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی اور احتجاج کے باعث گو نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روز (پیر) کو ٹریڈنگ کا آغاز منفی زون میں ہوا تا ہم مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں کی بینکنگ ،فرٹیلائزر ، فارما اور آئل اینڈ گیس سیکٹر میں خریداری سے صورتحال ہی بدل گئی۔ 98اور 99ہزار پوائنٹس کی دو حدود عبور ہوئیں اور نیا ریکارڈ قائم ہو گیا۔ سرمایہ کاری مالیت میں بھی پندرہ ارب بائیس کروڑ پچاسی لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔ ماہرین کے مطابق سیونگ اکا ئونٹس کیلئے کم از کم ڈیپازٹ ریٹ (ایم ڈی آر) میں تبدیلیوں اور اے ڈی آر (ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو) پر ٹیکس کے خاتمے کی افواہیں بینکنگ اسٹاکس میں تیزی کی وجہ بنیں۔ منگل کے روز اسٹاک مارکیٹ 99ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سظح کو چھونے کے بعد ایک دم مندی کا شکار ہو گئی اور انڈیکس 96ہزار کی سطح پر آ گیا۔ ملک کو پائیدار معاشی استحکام کیلئے سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہےجس کیلئے تجارت کو فروغ دینا ہو گا۔ روایتی سفارت کاری کے ساتھ اقتصادی سفارت کاری کو ترجیح دینا ہوگی۔

تازہ ترین