مصنّف: کیپٹن (ر) بشیر احمد خان عبّاسی
صفحات: 327، قیمت: 1500روپے
ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101 - 0300
زیرِ نظر ناول مشرقی پاکستان کے بنگلا دیش بننے سے عین پہلے کی ڈھاکا یونی ورسٹی اور 1971ء کی مشرقی پاکستان میں لڑی جانے والی جنگ کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ ’’نیل کھیت‘‘ جنوبی پنجاب کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، متوسّط جاگیردار کے مہم جُو بیٹے’’عاویز‘‘ کی کہانی ہے، جو 19سال کی عُمر میں مشرقی پاکستان کی کشش میں بی اے آنرز کرنے ڈھاکا پہنچ جاتا ہے۔مصنّف کی مشرقی پاکستان کے معاشرے کی تمام حرکات پر گہری نظر ہے۔
بھارت (بہار) سے جانے والے مہاجر، مقامی بنگالیوں میں جذب نہ ہوسکے اور دونوں میں تناؤ بڑھتا رہا، اس آفاقی سچ کو ناول نگار نے خُوب صُورتی کے ساتھ پیش کرنے کے بعد لکھا کہ’’آخر ایک دن بنگالیوں کے دل میں بہاریوں کے خلاف نفرت کی سلگتی چنگاری موقع پاتے ہی خوف ناک شعلوں میں بھڑک اٹھی اور بہاری لُٹ گئے۔
صرف مسلمان ہونا بہاریوں کے کام نہ آسکا۔‘‘ کہانی مرکزی کرداروں ’’عاویز‘‘ اور ’’سلینا‘‘ کے گرد گھومتی ہے اور یہ مرکزی کردار ایک لمحے کو بھی قاری کی نظروں سے اوجھل نہیں ہوتے۔ پیش لفظ ڈاکٹر شعیب عتیق خان نے تحریر کیا ہے، جس میں اُنہوں نے ناول کی تمام خوبیاں آشکار کردی ہیں۔ بلامبالغہ، مشرقی پاکستان کے تناظر میں یہ ایک اہم ناول ہے، جس کے مطالعے سے کئی نادیدہ گوشے سامنے آتے ہیں۔