• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مچھروں اور ملیریا سے بچنا ہے تو ’مرغی‘ پالئے

Bring Chicken To Avoid Mosquitoes And Malaria
مدیحہ بتول ....مچھروں کی جبری ’مہمان داری‘سے تنگ آئے ہرفرد کے لئے خوش خبری ہے کہ ماہرین نے مچھروں سے نجات پانے کا آزمودہ نسخہ ڈھونڈ لیا ہے۔

برطانوی جرنل میںشائع ہونے والی حالیہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرغی سے اٹھنے والی ’مخصوص بو‘ ملیریا پھیلانے والے مچھروں کے کاٹنے سےمحفوظ رکھتی ہے ۔

ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ملیریا پھیلانے والے مچھر کچھ جانوروں کا خون نہیں چوستے جن میں مرغی بھی شامل ہے۔اس کی وجہ انہوں نے مرغی کے پروں سے آنے والی بو بتائی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ خاص بو انسانوں کو مچھروں کے کاٹنے اور انہیں ملیریا جیسی بیماریوں سے بچا تی ہے۔

تحقیقی ٹیم کو تین افریقی دیہاتوں میں بھیجا گیا جہاں انہوں نے انسانوں اور مویشیوں کو کاٹنے والے مچھروں کےجسم میں موجود خون کےٹیسٹ کیے۔

نتیجہ یہ نکالا گیا کہ زیادہ تر مچھروں کے جسم میں جانوروں کی نسبت انسانی خون موجود تھا جبکہ کسی کسی مچھر میں مختلف مویشیوں مثلاً بھیڑ بکری وغیرہ کا خون دیکھا گیا جبکہ کسی بھی مچھر میں مرغی کا خون شامل نہیں تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے مچھر اپنے شکار کی بو سونگھ کر اسے خون چوسنے کے لیے منتخب کرتا ہے۔

مچھر چونکہ گھر کے اندر رہنے والے لوگ اور باہر پھرنے والے جانوروں کو اپنا شکار بناتے ہیں اس لئے ماہرین نے جانوروں کے بال، پر اور اون کو بھی اس تحقیق کاحصہ بنایا۔اور پھر انہیں مچھر بھگانے کے لیے کام میں لائے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے’’مچھرکیڑے مار ادویات کے اثرات سے خود کو بچانے میں کامیاب ہوتے جا رہے ہیںلہذا ضرورت اس بات کی تھی کہ ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر معمولی انداز اپنایا جائے۔

تحقیق کے ذریعے ہم قدرتی بو کے مرکبات شناخت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جوخون چوسنے والے مچھروں کو بھگانےمیں کام آئیں گے اور لوگوں سےدور رہنے پر مجبور کر سکیں گے۔‘‘
تازہ ترین