پاکستان کی مسلّح افواج کے لیے2024ء چیلنجز سے بھرپور سال تھا کہ اِس برس پاک فوج کو مُلک میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے ساتھ بیرونی حملوں کا جواب دینےاوراندرونی خلفشار پر قابو پانے کے لیےبھی اقدامات کرنا پڑے۔ تاہم، پاک آرمی نے نہ صرف ان تمام بُحرانوں سے بہ حُسن و خوبی نبرد آزما ہونے کی کوشش کی بلکہ ساتھ ساتھ اپنی دفاعی و حربی صلاحیتوں میں بھی اضافہ بھی کیا۔اس کےعلاوہ ملٹری ڈپلومیسی اور مختلف بین الاقوامی جنگی مشقوں میں شرکت کے ذریعے خطّے میں قیامِ امن کے ضمن میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
نیز، مقامی طور پر دفاعی سازو سامان کی تیاری، جدید ہتھیاروں کےحصول، سائبر وار فیئر سے نمٹنے کے لیے استعدادِ کار میں اضافے اور کارکردگی میں مزید بہتری کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال پربھی توجّہ مرکوز رکھی۔ علاوہ ازیں، ایس آئی ایف سی جیسے پلیٹ فارم کی صُورت مُلک کی معاشی صورتِ حال کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے۔
گزشتہ برس، بالخصوص کے پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں تیزی آئی اور یہ حملے لگ بھگ سال بَھر جاری رہے۔ اِن کی شدّت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2024ء کے پہلے چھے ماہ کے دوران خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے 1063واقعات ہوئے۔ اس دوران پاک فوج نے22714آپریشنز کیے، جن میں فوج کے 111جوان اور افسران شہید ہوئے، جب کہ 354دہشت گرد ہلاک کیےگئے۔
اس حوالے سےاعلیٰ سکیوریٹی حکّام نے اِن کیمرا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک فوج ہر روز126آپریشنز یعنی ہر گھنٹے میں 5آپریشنز کر رہی ہے۔ سالِ رفتہ کے آغاز ہی میں ایران کی جانب سے جب پہلی بار سرحدی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا گیا، تو جواب میں پاک فوج نے بھی ایرانی علاقے، سیستان میں کالعدم بی ایل اے اور بی ایل ایف کی پناہ گاہوں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ اور اس حوالے سے حکومت اور عوام کو اعتماد میں لیتے ہوئے آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ’’مرگ برسرمچار‘‘ نامی آپریشن میں دہشت گردوں کو ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور اسٹینڈ آف ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘
مسلّح افواج نے دہشت گردوں کے خلاف اوسطاً ہر گھنٹے میں 5آپریشنز کیے
نیز، پاک فوج نے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے افغانستان کے اندر اور سرحدی علاقوں میں بھی انٹیلی جینس کی بنیاد پر انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیاں کیں، جب کہ آئی ایس پی آر نے ’’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘‘ کے 5سال مکمل ہونے پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس کاایک پیغام بھی جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ’’27 فروری 2019ء ہماری تاریخ کا ایک اہم سنگِ میل ہے کہ اُس روز پاکستان کے عوام کے عزم اور مسلّح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا شان دارعملی مظاہرہ کیا گیا۔ اور نہ صرف یہ ایک مظاہرہ، بلکہ مُلکی خودمختاری وسالمیت کے خلاف کسی بھی جارحیت کا ہربار اسی طرح پوری طاقت وقوّت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔‘‘
ساتھ ہی مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے دہشت گردوں کے خلاف ’’آپریشن عزمِ استحکام‘‘ کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔دریں اثنا، پاک بحریہ نےمیری ٹائم سکیوریٹی کے پیشِ نظر بحیرۂ عرب میں اپنے بحری جہاز تعینات کیے اور اِس ضمن میں بحری سکیوریٹی ذرائع نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان نیوی کے جہازوں کی تعیناتی کو حوثیوں کے خلاف امریکی کارروائی سے جوڑنا محض پروپیگنڈا ہے۔ ‘‘
یوں تو پاک افواج کی صلاحیت و قابلیت تسلیم شدہ ہے، لیکن پچھلے سال دُنیا بھر کی افواج کی طاقت و استعداد کی بنیاد پر ریٹنگ کرنے والی بین الاقوامی ویب سائٹ، ’’گلوبل فائر پاور‘‘ نے 2024 ء میں دنیا کی طاقت وَر اور کم زور 145افواج میں پاک فوج کا شمار سرِفہرست 10 طاقت ور ترین افواج میں کیا۔
سالِ رفتہ پاک فوج نے مُلک سے جعلی خبروں کے خاتمے اور نوجوانوں کو مُلکی تعمیر و ترقّی کی جانب راغب کرنے کے ضمن میں بھی گوناگوں کوششیں کیں، خصوصاً اِس حوالے سے کور کمانڈرز کانفرنسز سمیت ہر پلیٹ فارم پر آرمی چیف، جنرل سیّد عاصم منیر نے پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کوجھوٹا قرار دیا اور اندرونی و بیرونی مُلک دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بعد ازاں، امریکی ریڈیو، وائس آف امریکا کے ایک سروے میں پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت نے پاک فوج پر اعتماد کا اظہار کیا، صرف مُلک کے 15فی صد نوجوانوں کی سخت شکایات سامنے آئیں، جن میں سے زیادہ تر سوشل میڈیا کے جھوٹے پراپیگنڈوں کے شکار تھے، البتہ کچھ نوجوانوں نے ٹھوس دلائل کی روشنی میں بھی آراء دیں۔
بہرکیف، اکثریت یعنی75فی صد نے فوج کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ قرار دیا۔ 2024ء مُلک میں چوں کہ عام انتخابات کا بھی سال تھا، تو انتخابات سے قبل آرمی چیف کی زیرِصدارت 262ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، جس میں انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت کے لیے فوج کی تعیناتی پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
بعدازاں، ترجمان پاک فوج کے مطابق ایک لاکھ 37ہزار فوجی اہل کاروں کی، سول آرمڈ فورسز کے ہم راہ تعیناتی سےعوام کے لیے محفوظ و پُرامن ماحول میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا گیا، جب کہ بعد از انتخابات، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات، عوامی مینڈیٹ کے تعیّن کی مشق ہوتے ہیں اور اُمید ہے کہ عوام کی منتخب کردہ یہ جمہوری قوتوں کی نمائندہ متحد حکومت، تمام تر قومی مقاصد پیشِ نظر رکھتے ہوئے ملک کے بہترین مفاد میں کام کرے گی۔
بعد ازاں، انہوں نے 263ویں کور کمانڈرز کانفرنس کے فورم پرمختلف جھوٹے بیانیوں کو بھی سختی سے رد کرتے ہوئے یہ وضاحت کی کہ ’’پاکستان کی مسلّح افواج نے عام انتخابات 2024ء کےانعقاد کے لیے عوام کوصرف محفوظ ماحول فراہم کیا، اس سے زیادہ افواجِ پاکستان کا پورے انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہ تھا۔‘‘
فورم نے اس بات پر امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ کچھ مخصوص سیاسی عناصر، سوشل میڈیا اور میڈیا کے کچھ پروگرامز میں مداخلت کے غیر مصدّقہ الزامات لگا کرمسلّح افواج کو بدنام کر رہے ہیں، جو انتہائی قابلِ مذمّت عمل ہے ، جب کہ فورم میں مسئلہ فلسطین کے پائے دار حل تک اپنے فلسطینی بھائیوں کے اصولی موقف کی حمایت جاری رکھنے کا عزم بھی دہرایا گیا۔
نیز، فورم کے اعلامیے میں کور کمانڈرز نے عام انتخابات میں تمام تر مشکلات کے باوجود محفوظ ماحول مہیا کرنے پر سول انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیوریٹی فورسز کی کوششوں کوسراہا اور اقتدار کی پُرامن منتقلی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے ہیوی انڈسٹریز، ٹیکسلا کا دورہ کیا،تو اس موقعے پر ایچ آئی ٹی نے اپنے نئے ٹینک، ’’حیدر‘‘ کی نقاب کُشائی کی۔
پھر سالِ رفتہ پاک فوج نے 400کلو میٹر تک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے ’’فتح IIگائیڈڈ راکٹ سسٹم‘‘ کا کام یاب تجربہ بھی کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مذکورہ راکٹ سسٹم اہداف کو نشانہ بنانے اور کسی بھی میزائل کے دفاعی نظام کو شکست دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔اسی طرح پاک بحریہ کی چھٹی’’ ہنگور کلاس آب دوز‘‘ کی تیاری کا بھی آغاز ہوا اور اس حوالے سے کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں ایک شان دار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
7اپریل کو سانحۂ گیاری سیکٹر کے 12سال مکمل ہونے پر’’یادگارِ شہدائے گیاری‘‘ کے مقام پر ایک خصوصی تقریب ہوئی۔ عیدالفطر کے موقعے پر پاک فوج کے جوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے آرمی چیف، جنرل سیّد عاصم منیر نے شمالی وزیرستان کے اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور جوانوں کے ساتھ عید الفطر منائی۔
جی ایچ کیو میں فوجی اعزازات دینے کی تقسیم کی تقریب کا انعقاد ہوا، جس میں آرمی چیف نے فوجی آپریشنز میں جواں مردی کا مظاہرہ کرنے والے فوجی افسران اور اہل کاروں کو ستارہ ٔامتیاز ملٹری اور تمغۂ بسالت ملٹری سے نوازا، جب کہ شہدا کے اعزازات اُن کے اہلِ خانہ نے وصول کیے۔ پاکستان کے 77ویں یومِ آزادی کے موقعے پر ملٹری اکیڈمی، کاکول میں ’’آزادی پریڈ‘‘ کا انعقادکیا گیا۔
اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ کی ریاست اور شریعت مخالفت کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنے نے خیبرپختون خوا میں بالخصوص دوبارہ سَراُٹھایا، تو ہمارے پختون بھائیوں نے جرأت، ایثار اور قربانیوں کی جو لازوال داستان رقم کی، اُس پر پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے۔‘‘ اسی طرح جی ایچ کیو میں منعقدہ یومِ دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ معاشرتی وسماجی معاملات میں اخوّت و ہم آہنگی، برداشت و بُردباری کا مظاہرہ کریں۔ سیاسی نقطۂ نظرمیں اختلاف کو نفرتوں میں نہ ڈھلنےدیں۔‘‘
ماضی کی طرح گزشتہ سال بھی پاکستان کی مسلّح افواج نے ملٹری ڈپلومیسی اور مختلف بین الاقوامی جنگی مشقوں میں شرکت کے ذریعے خطّے میں قیامِ امن کےحوالے سے بھی اہم کردار ادا کیا اور اس ضمن میں پاک فضائیہ کی جانب سے خطّے کی سب سے بڑی اور کثیر القومی مشق، ’’انڈس شیلڈ2024ء ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔
چین، رُوس، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں ہوئیں
آرمی چیف نے آپریشنل ایئربیس میںان فوجی مشقوں کا مشاہدہ کیا۔ اس موقعے پر چیف آف ایئر اسٹاف ،ایئر چیف مارشل ،ظہیر احمد بابر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، جب کہ پاک بحریہ کے سربراہ، ایڈمرل نوید اشرف بھی موجود تھے۔ جنرل سیّد عاصم منیر نے پاک فضائیہ کی جنگی تیاریوں اور اَپ گریڈیشن کے مختلف پروگرامز کے ذریعے پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دوسری جانب بارہویں ’’بارا کوڈا مشق‘‘ 2تا 4جنوری، کراچی میں ہوئی۔ ( یاد رہے، یہ ہر دو سال بعد منعقد ہونے والی پاکستان میری ٹائم سیکیوریٹی ایجینسی کی ایک اہم سمندری مشق ہوتی ہے۔)
دریں اثنا، پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کے مابین ملتان کور کے زیرِ اہتمام مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہوئیں۔ علاوہ ازیں، پاک بحریہ کے جہاز، ’’پی این ایس اصلت‘‘ نے بحرِ ہند میں جاپان اور اسپین کے بحری جہازوں کے ساتھ جنگی مشقیں کیں۔ ان مشقوں کا مقصد خطّے میں موجود بحری افواج کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور باہمی تعاون بڑھانا تھا۔
دوسری جانب سالِ رفتہ میں پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان پاک چین مشترکہ مشق، ’’واریئر 8‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جب کہ پاکستان اور رُوس کی افواج کی مشترکہ مشق ،’’دروزبا‘‘ ہوئی۔ اس مشق میں پاک فوج کے خصوصی دستوں اور روسی فوج کے تمام 54رینکس نے حصّہ لیا۔
سعودی عرب نے پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کو’’شاہ عبدالعزیز تمغہ‘ ‘سے نوازا ۔یہ فرسٹ کلاس اعزازاُ نہیں پاک، سعودی تعلقات میں اہم کردار ادا کرنے پر دیا گیا، جب کہ امیر البحر، ایڈمرل نوید اشرف نے قطر کا اہم دورہ کیا۔ اس موقعے پر ان کے قطری افواج کے چیف آف اسٹاف کمانڈر اور قطری نیول فورسز سے مذاکرات ہوئے۔ اور ان مذاکرات کے دوران دو طرفہ دفاعی تعلقات، بحری تعاون بڑھانے، باہمی دل چسپی کے امور اور علاقائی میری ٹائم سیکیوریٹی پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
کراچی میں 12ویں دفاعی نمائش منعقد کی گئی
کراچی کے ایکسپو سینٹر میں 12ویں دفاعی نمائش، ’’آئیڈیاز 2024ء‘‘کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان سمیت متعدّد ممالک کی دفاعی مہارتوں، آلات اور ٹیکنالوجی کی نمائش ہوئی۔ یہ دفاعی نمائش 19سے22نومبر تک جاری رہی، جس میں دنیا کے 55ممالک سے 550سے زائد نمائش کنندگان نے اپنے اسٹالز لگائے۔ نمائش میں تُرکیہ اور چین نے بھرپور شرکت کی، جب کہ ایران، اٹلی اور برطانیہ پہلی مرتبہ شریک ہو ئے۔
نمائش میں جے ایف- 17تھنڈرطیّاروں سمیت دیگر ہتھیار رکھے گئے، جب کہ جدید ترین تھری ڈی ریڈار کو متعارف بھی کروایا گیا۔ اس موقعے پر آرمی چیف نے بھی ایکسپو سینٹر کا دورہ کرکے دفاعی سازومان پر مشتمل مختلف اسٹالز کا معائنہ کیا اور دفاعی نمائش کے کام یاب انعقاد پر عسکری حُکّام اور انتظامیہ کو مبارک باد پیش کی۔
دوسری جانب دفاعی نمائش کے دوران مجموعی طور پر دفاعی ، جنگی و عسکری سامان کی خرید و فروخت کے 82معاہدوں پردست خط ہوئے ۔دفاعی نمائش کے دوران سوئٹزر لینڈ کے ساتھ 10ارب روپے مالیت کے معاہدوں پر دست خط ہوئے ۔ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ 10 مفاہمتی یادداشتوں کے معاہدوں پر جب کہ افریقی ممالک کے ساتھ 5 نئے مفاہتی یادداشتوں پر دست خط ہوئے۔ نمائش میں پہلے نمبر پر ترکیہ اور دوسرے پرچین رہا، جب کہ مقامی کیٹیگری میں ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کو ایوارڈ دیا گیا۔
اہم مُلکی و قومی امور میں بھرپور نمائندگی کے ساتھ سالِ رفتہ پاک فوج نے خود احتسابی کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور اگست میں آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا اور پھر اگلے مرحلے میں 10دسمبر کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوّث ہونے، سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی اور اختیارات و سرکاری وسائل کےغلط استعمال پر باضابطہ چارج شیٹ جاری کر دی گئی۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ نے مسلّح افواج کے سربراہ کی مدّتِ ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کی منظوری دی، جس کے نتیجے میں آرمی چیف، جنرل عاصم منیر 2027ء تک اس عُہدے پر موجود رہیں گے۔ قانون میں ترمیم کے بعد برّی فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا۔
یعنی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کی صُورت آرمی چیف بہ طور جنرل کام کرتا رہے گا۔ اس ضمن میں وزیرِ دفاع، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’’موجودہ حالات میں تسلسل کی ضرورت ہے اور یہ ضروری ہے کہ مسلّح افواج کا سربراہ جو بھی ہو، وہ اسمبلی اور دیگر اداروں کی پانچ سالہ مدّت کی طرح مناسب وقت کے لیے بہتر دفاعی منصوبہ بندی کر سکے۔‘‘