جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل کی پولیس لوگوں میں تحفظ کے احساس کو بڑھانے اور جرائم کی حوصلہ شکنی کے لیے انسانی قد کے ہولوگرافک پولیس افسران کی آزمائش کر رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہر شام 7 بجے سے 10 بجے کے درمیان 170 سینٹی میٹر سے زیادہ قد کا ایک وردی میں ملبوس پولیس اہلکار سیؤل کے ایک مصروف علاقے جوڈونگ نمبر 3 پارک میں نمودار ہوتا ہے اور رہائشیوں کو یاد دلاتا ہے کہ ہنگامی صورتِ حال میں پولیس فوری طور پر جواب دے گی۔
وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ہر جگہ نگرانی کے کیمرے لگے ہوئے ہیں، لیکن یہ کوئی عام پولیس افسر نہیں ہے بلکہ ایک 3D ہولوگرام ہے جسے شہریوں کو نفسیاتی استحکام فراہم کرنے اور بدنظمی کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ہولوگرافک مواد میں مہارت رکھنے والی ایک ٹیکنالوجی کمپنی ہولوگرامیکا کا بنایا ہوا یہ حقیقی قد کا پولیس ماڈل گزشتہ سال اکتوبر میں آزمائشی بنیادوں پر نصب کیا گیا تھا اور حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی موجودگی نے جوڈونگ نمبر 3 پارک میں جرائم میں کمی پر نمایاں اثر ڈالا ہے۔
جنگبو پولیس اسٹیشن کے چیف آن ڈونگ ہیون کا کہنا ہے کہ ہولوگرام سائن ایک اسمارٹ سیکیورٹی ڈیوائس کے طور پر ہے جو شہریوں کے تحفظ کے احساس کو بڑھاتا ہے اور بدنظمی کے خلاف نفسیاتی طور پر روک تھام کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اے آئی ٹیکنالوجی کو شامل کرتے ہوئے جرائم کی روک تھام کو وسعت دیتے رہیں گے تاکہ ایک ایسا پارک کا ماحول بنایا جا سکے جہاں شہری خود کو محفوظ محسوس کر سکیں۔
سیؤل میٹروپولیٹن پولیس ایجنسی کے مطابق اس ہولوگرافک پولیس افسر کی تنصیب سے پہلے اور بعد کے اسی عرصے کا موازنہ کرنے سے پتہ چلا کہ پارک کے دائرے میں ہونے والے جرائم کی تعداد میں تقریباً 22 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جسے ایک اہم نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
جنوبی کوریا کی پولیس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگرچہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے براہِ راست مجرموں کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، لیکن یہ جرائم کی روک تھام اور تحفظ کا احساس پیدا کرنے میں خاطر خواہ نتائج رکھتی ہے اور مستقبل میں صورتِ حال کے لحاظ سے اس کے اطلاق کا دائرہ وسیع کیا جا سکتا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ قریب سے دیکھنے پر یہ واضح تھا کہ وہ شخص حقیقی انسان نہیں تھا، لیکن محض پولیس کی موجودگی کے تصور نے روک تھام کا اہم تاثر پیدا کیا۔
پولیس کی جانب سے مثبت تاثرات کے باوجود اس ہولوگرام نے عام عوام پر کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑا۔
آن لائن تبصرہ کرنے والے کچھ افراد نے اسے ایک جدید دور کے کوؤں کو ڈرانے والے کھیتوں میں نصب پتلے سے تشبیہ دی اور مذاق میں کہا کہ جرائم کی تعداد شاید اس لیے کم ہوئی ہے کیونکہ لوگ ایک بھوت نما پولیس افسر کو دیکھنے کے بعد پارک میں جانے سے ہی ڈر گئے۔
ایک شخص نے لکھا کہ یہ کیا بکواس ہے، یہاں ایک پولیس کا بھوت گشت کر رہا ہے، یہ لوگ آخر سوچ کیا رہے ہیں؟