ملکی ترقی و خوشحالی کے حوالے سے پاک چین مثالی دوستی کے مظہر دو اہم منصوبوں میں پیش رفت قابل ذکر اور خوش آئند ہے۔ ایک منصوبہ تعمیر کے مرحلے کی تکمیل کے بعد 10جنوری سے فعالیت کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ دوسرے کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز پیر 30دسمبر 2024ء کو میانوالی میں منعقدہ تقریب کے ساتھ ہوگیا۔ پہلا منصوبہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ہے جو رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے اور جس سے سالانہ 40لاکھ مسافر سفر کریں گے۔ دوسرا پروجیکٹ چشمہ نیو کلیئر پاور پلانٹ یونٹ فائیو (سی۔5) ہے جو ملک کا اب تک کا سب سے بڑا ایٹمی بجلی گھر ہوگا۔پیر کو منعقدہ آغازِ تعمیر کی تقریب میں چینی سفیر جیانگ زیڈ ونگ اور چین و پاکستان کے معززین نے شرکت کی۔ چیئرمین ایٹمی انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور اور وفاقی وزیر احسن اقبال کے خطاب سے واضح ہے کہ 2030ء تک تکمیل پانے والے اس منصوبے سے 1200میگاواٹ کاربن فری سستی بجلی کا اضافہ ہوگا جس سے گرڈ میں جوہری توانائی کا حصہ 4700میگاواٹ سے زیادہ ہو جائے گا۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متعلق پیر کے روز منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے جدید سہولتوں کے حامل نئے ہوائی اڈے کو مصروف ٹرانزٹ بنانے کیلئے قابل عمل حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کی۔ بریفنگ سے واضح ہےکہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بذریعہ سڑک رابطے کا خاصا کام مکمل ہو چکا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مذکورہ ایئرپورٹ کی تعمیر پر عظیم دوست ملک چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے درست نشاندہی کی کہ اس سے علاقے میں خوشحالی آئیگی اور روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔ نصف صدی سے زیادہ عرصے سے جاری پاک چین دوستی کے ثمرات متعدد شعبوں میں نمایاں ہو رہے ہیں اور مزید ہوں گے۔ مگر انکی حفاظت کیلئے ہمیں ہر طرح سے چوکس رہنا ہوگا۔