• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بڑی تلخ حقیقت ہے کہ وطن عزیز میں ٹریفک حادثات میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے زیاں میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے اور اکثر واقعات میں خاندانوں کے خاندان اجڑ جاتے ہیں۔ 80 سے 90 فیصد حادثات شدید دھند، گاڑیوں کی مینٹی ننس پر عدم توجہی ،تیز رفتاری اور غیر محتاط رویے کے باعث رونما ہوتے ہیں۔ گزشتہ روز اٹک ، نوشہرہ فیروز اور وزیر آبادمیں ٹریفک حادثات میں 23افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ بہاولپور سے اسلام آباد آنے والی بس سی پیک فتح جنگ انٹرچینچ کے قریب الٹ گئی جس کے نتیجے میں 7 خواتین سمیت 12 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 15 زخمی ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ٹائر پھٹنے سے حادثہ پیش آیا جبکہ بعض اطلاعات ہیں کہ ڈرائیور کو اونگھ آنے سے بس حادثے کا شکار ہوئی۔ مرنے والوں کا تعلق بہاولپور ، وہاڑی ، شرقپور اور اسلام آباد سے ہے۔ نوشہرہ فیروز میں شدید دھند کے باعث باراتیوں کی وین اور ٹرک کے تصادم میں 8 افراد ہلاک اور 18 شدید زخمی ہوئے جن میں 10 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ اس المناک حادثے سے شادی کا گھر ماتم کدہ بن گیا۔ وزیر آباد میں ٹریکٹر ٹرالی نے ایک موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہو گئے۔ چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی ، گورنر پنجاب سلیم حیدر ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ان حادثات میں انسانی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو بہتر طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال کم و بیش 40 ہزار افراد ٹریفک حادثات کی بھینٹ چڑھتے ہیں۔ایک عالمی رپورٹ میں یہ چشم کشا انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر پانچ منٹ میں ایک شخص ٹریفک حادثے کا شکار ہوتا ہے۔ یہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے جس کی روک تھام کیلئے ضروری اقدامات پر عوام اور حکام کو نیک نیتی سے عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین