• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: الطاف حسن قریشی

صفحات: 264، قیمت: 2000 روپے

ناشر: قلم فاؤنڈیشن، بینک اسٹاپ، والٹن روڑ، لاہور کینٹ۔

فون نمبر: 0515101 - 0300

الطاف حسن قریشی تقریباً پون صدی سے صحافت کے میدان میں موجود ہیں، اُن کا شمار مُلک کے ممتاز اور صفِ اوّل کے صحافیوں میں ہوتا ہے۔وہ اپنی ذات میں پوری ایک تاریخ ہیں کہ پاکستان کے ساتھ پروان چڑھے اور مُلک کے گرم سرد دنوں کی داستان اپنی آنکھوں سے دیکھی، بلکہ بہت سے تاریخی واقعات کا تو حصّہ بھی رہے۔

اُنھوں نے پاکستان میں دستور سازی سے متعلق روزنامہ’’جنگ‘‘ میں مضامین کا ایک سلسلہ شروع کیا، جسے اب پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ کی معاونت سے ضروری ترامیم و اضافے کے بعد کتابی شکل دی گئی ہے اور 25ابواب پر مشتمل یہ کتاب’’ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل افیئرز‘‘ کے تحت منظرِ عام پر آئی ہے۔ 

اِس پہلی جلد میں ایک صدی پر محیط برطانوی دورِ حکومت کی آئینی اصلاحات اور سیاسی تحریکات قلم بند کی گئی ہیں، جب کہ مصنّف اگلی جِلدوں میں اُن دستوری تجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کریں گے، جو پاکستان میں وقتاً فوقتاً کیے جاتے رہے۔

چوں کہ یہ جِلد برطانوی عہد کی قانون سازی سے متعلق ہے، تو مصنّف نے اِس ضمن میں اُس دَور کے تمام اہم قوانین، دستوری مطالبات، مختلف کمیشنز کی رپورٹس وغیرہ کی تفصیلات فراہم کردی ہیں، جب کہ اُن کا پس منظر بھی بیان کیا گیا ہے، جس سے حالات کی بہتر تفہیم میں مدد ملتی ہے۔ 

اِس سلسلے کی اگلی اشاعتیں اِس لحاظ سے اہم ہیں کہ اُن میں دستور سازی کے دَوران مُلک کے دو حصّوں، مشرقی اور مغربی پاکستان، کے سیاسی رہنماؤں کی کاوشوں، سازشوں اور عوام کے مسائل و مزاج کا بھی تذکرہ ہوگا، جس کی روشنی میں دستوری جدوجہد کا بہتر تجزیہ کیا جاسکے گا۔ 

نیز، اُمید ہے کہ الطاف حسن قریشی دستور سازی کی جدوجہد کے ساتھ، آئین شکنی کی وارداتوں کے ضمن میں بھی اپنے تجربات و مشاہدات قلم بند کریں گے، جس میں اُن عناصر کی بھی نشان دہی کی جائے گی، جو آئین شکنی کی پُشت پناہی کے ساتھ، آمروں سے فوائد بھی سمیٹتے ہیں۔