• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: منیر احمد منیر

صفحات: 406، قیمت: 1500 روپے

ناشر: آتش فشاں، 78 ستلج بلاک، علّامہ اقبال ٹاؤن، لاہور۔

فون نمبر: 4332920 - 0333

یہ اِس کتاب کا نواں، لیکن اضافہ شدہ ایڈیشن ہے۔یہ پہلی بار مارچ1984ء میں شایع ہوئی تھی، جب کہ 1996ء میں اِس کا آٹھواں ایڈیشن منظرِ عام پر آیا۔ منیر احمد منیر نے سانحۂ مشرقی پاکستان کے اصل حقائق تک پہنچنے کے لیے سقوطِ ڈھاکا کے زمانے کے صدرِ پاکستان، جنرل یحیٰی خان، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جینس، سربراہ نیشنل سیکیوریٹی اور جنرل یحیٰی کے بڑے بھائی، آغا محمّد علی، پاک فوج کے کمانڈر انچیف، جنرل گل حسن خاں، پاک فضائیہ کے سربراہ، ایئر مارشل، اے رحیم اور مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن کے ایک اہم کردار، میجر نادر پرویز کے تفصیلی انٹرویوز کیے اور پھر اپنے 112 صفحات پر مشتمل تجزیاتی’’ پیش لفظ‘‘ کے ساتھ انہیں کتابی صُورت دے دی۔کتاب میں دو ضمیمے بھی شامل ہیں۔

پہلا ضمیمہ بریگیڈیئر شمس الحق قاضی کے اُس تفصیلی تبصرے پر مشتمل ہے، جو اُنھوں نے جنرل گل حسن کے انٹرویو پر کیا تھا، جب کہ دوسرا ضمیمہ ’’ را‘‘ کے ایک افسر، آر کے یادیو کی تصنیف’’ مشن را‘‘ کے باب’’ شیخ مجیب کا قتل‘‘کا اردو ترجمہ ہے۔ سانحۂ مشرقی پاکستان کے اہم کرداروں تک رسائی اور پھر اُن کے انٹرویوز کے ضمن میں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اُن کی تفصیلات دل چسپ ہونے کے ساتھ منیر احمد منیر کے عزم و ہمّت کی بھی بے مثال داستان ہے کہ ہفتوں اِس مشن میں جُتے رہے۔ 

اِن پانچوں افراد کی جانب سے فراہم کردہ معلومات اور’’پیش لفظ‘‘ میں مصنّف کی بیان کردہ تفصیلات سے سقوطِ ڈھاکا کے اسباب کے ضمن میں کئی نئے رُخ سامنے آتے ہیں، جن کے مطالعے اور مزید تحقیق سے اِس سانحے کے حقیقی ذمّے داران کے تعیّن میں مدد مل سکتی ہے۔ کتاب کے آخر میں اشاریہ بھی دیا گیا ہے، جس سے استفادہ آسان ہوگیا ہے، جب کہ درجنوں تصاویر بھی اِس کا حصّہ ہیں۔