• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزاد کشمیر میں 2024ء کا آغاز موسمِ خزاں سے ہوا۔ پَت جَھڑ کے اس موسم میں چنار کے سنہرے، نارنجی اور سُرخ پتّے جب حدِ نگاہ تک تاش کے پتّوں کی طرح زمین پر بکھرتے ہیں، تو دیکھنے والی آنکھ کو گمان گزرتا ہے، جیسے یہ زمین کسی دُلہن کی سیج ہو۔ صُبح کے وقت ان پتّوں پر گِرے شبنم کے قطرے، سورج کی روشنی میں چمکتے دمکتے موتی، ہیروں کا سا ناقابلِ بیان منظر پیش کرتے ہیں، لیکن عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے جو خطّے سب سے زیادہ متاثرہو رہے ہیں، اُن میں آزاد جمّوں وکشمیر بھی شامل ہے۔

سال2024ء میں تباہ کُن بارشوں، برف باری، گلیشیئرز پگھلنے، لینڈ سلائیڈنگ، دریاؤں اور برساتی نالوں میں طغیانی، سردیوں میں شدید سردی اور گرمیوں میں درجۂ حرارت کے غیر معمولی اضافے نے ہر شعبۂ زندگی کو بُری طرح متاثر کیا۔ محکمۂ موسمیات کے مطابق بارشوں کا41 سالہ ریکارڈ ٹوٹا، تو30 اگست کو نیلم ویلی میں38 سال بعد برف باری ہوئی۔ آزاد کشمیر کو’’سیّاحوں کی جنّت‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

گزشتہ برس اندرون و بیرونِ مُلک سے لاکھوں سیّاحوں نے اِس خطّے کا رُخ کیا۔ اِس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ’’مذہبی مقامات اور دیگر آثارِ قدیمہ کے ذریعے دنیا بَھر کے سیّاحوں کو آزاد کشمیر کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے۔یہاں سِکھوں اور ہندوؤں کے مذہبی مقامات، تاریخی قلعے اور مساجد ہیں، جن کی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے تزئین و آرائش سے آزاد کشمیر کا سافٹ امیج مزید نمایاں ہو جا سکتا ہے۔‘‘ضلع باغ سے تعلق رکھنے والے آزاد کشمیر کے پہلے کوہ پیما، ولید نثار نے نیلم کی7027 میٹر بلند’’اسپینٹک پیک‘‘ سَر کر کے آزاد کشمیر اور پاکستان کا نام روشن کیا، جس پرAK6باغ کے بریگیڈ کمانڈر، مسعود الرحمٰن نے ایک پُروقار تقریب میں اُنھیں یادگاری شیلڈ سے نوازا۔

آزاد کشمیر میں ٹورازم کے فروغ کے لیے ماہِ جُون میں پونچھ، آزاد کشمیر کی باہمّت، دلیر اور قابلِ فخر بیٹی، عمیرہ شیراز نے راول پنڈی سے راولاکوٹ تک100 کلومیٹر کا سفر 10 گھنٹے میں طے کر کے ایک منفرد اعزاز اپنے نام کیا۔ جامعہ کشمیر میں منعقدہ تقریب میں درس و تدریس کے شعبے میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں اسپیکر اسمبلی، چوہدری لطیف اکبر نے پروفیسر ڈاکٹر محمّد صدیق کو’’ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘‘ عطا کیا۔

پونچھ سے تعلق رکھنے والے ملٹری کالج سوئی، بلوچستان کے طالبِ علم، حمّاد اشفاق نے ورلڈ ملٹری اسپورٹس کاؤنسل کے زیرِ انتظام ماسکو میں منعقدہ دوڑ کے مقابلے میں سلور میڈل حاصل کر کے پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام کا سَر فخر سے بلند کردیا۔ وادی سماہنی کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ اُس کے فرزند، بیرسٹر عابد حسین چوہدری برطانوی عدالت کے جج تعیّنات ہوئے۔23 مارچ کو آزاد کشمیر پولیس کے ایس ایس پی راجا عرفان سلیم کو محکمۂ پولیس کے لیے اعلیٰ خدمات پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے تمغۂ امتیاز سے نوازا۔

آزاد کشمیر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سیاست پر بھی مرتّب ہوتے رہے۔ موسمِ گرما میں انوار سرکار کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں، جس سے آزاد کشمیر سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا، لیکن گرمی کی شدّت کم ہوتے ہی حکومت کی تبدیلی کی افواہیں دَم توڑ گئیں۔

2024 کے ابتدائی چھے ماہ میں بیش تر وقت حکومتِ آزاد کشمیر کی سرگرمیاں اسلام آباد تک محدود رہیں، البتہ آخری مہینوں میں وزیرِ اعظم نے بھمبر سے لے کر نیلم تک کام یاب دورے کیے، جس کے دَوران مختلف اجتماعات سے بھی خطاب کیا۔ 

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا، علی امین گنڈا پور کو آزاد کشمیر کے عام انتخابات میں ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی اور بار بار طلبی کے باوجود حاضر نہ ہونے پر الیکشن کمیشن آزاد کشمیر نے گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔ 8فروری کو آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے چار مہاجر اراکانِ اسمبلی، دیوان غلام محی الدّین، عاصم شریف بٹ، ریاض احمد اور جاوید بٹ کے خلاف سابق وزیر طاہر کھوکر کی رِٹ پر محفوظ فیصلہ سُناتے ہوئے ارکانِ اسمبلی کے ریاستی باشندہ ہونے کے سرٹیفکیٹ کے اصلی یا نقلی ہونے کی رپورٹ طلب کی، جس سے ان ارکان کے سَروں پر نااہلی کی تلوار لٹکتی رہی۔ 

 موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب بارشوں کا 41سالہ ریکارڈ ٹوٹا، تو نیلم میں 38 برس بعد برف باری ہوئی

سابق وزیرِ اعظم سردار تنویر الیاس خان کی اسلام آباد، اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد کی راول پنڈی اور رُکن اسمبلی دیوان غلام محی الدّین کی لاہور میں گرفتاری ہوئی، بعدازاں ضمانت پر رہائی مل گئی۔ چاڑ بیاڑ سیّاحتی فیسٹیول میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں سپریم کورٹ کے حکم پر آزاد کشمیر حکومت کے وزیر فہیم اختر ربّانی اور دیگر کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ نیلم سے رُکن اسمبلی پیر مظہر سعید شاہ نے24مئی کو وزارتِ اطلاعات کا قلم دان سنبھالا، جس پر انوار سرکار نے 36فلیگ ہولڈرز ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

اسپیکر چوہدری لطیف اکبر، سابق وزیرِ اعظم راجا فاروق حیدر خان، صدر پی ایم ایل این شاہ غلام قادر، وزراء راجا فیصل راٹھور، چوہدری اظہر صادق، عبدالماجد خان، میاں عبدالوحید اور سیکریٹری اسمبلی بشارت حسین چوہدری پر مشتمل آزاد کشمیر کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے تُرکی کا دو روزہ دورہ کیا۔ چیئرمین تحریک جوانانِ پاکستان/کشمیر عبداللہ حمید گل نے24جون کا اعلان کیا کہ اُن کی پارٹی آزاد کشمیر کے اگلے عام انتخابات میں حصّہ لے گی۔ 

سابق وزیرِ اعظم چوہدری عبدالمجید کے صاحب زادے معیز مجید چوہدری نے میرپور سے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور چوہدری محمّد سعید کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا، جب کہ حویلی سے سابق وزیر چوہدری محمّد عزیز کے بیٹے، محسن عزیز چوہدری امیدوار ہوں گے۔ سابق وزیرِ اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس اور وزیرِ اعظم چوہدری انوار الحق میں شدید سیاسی کشیدگی، دوستی میں بدل گئی۔ سابق وزیر اور رُکن اسمبلی چوہدری علی شان سونی بھی اِس صلح میں شامل تھے۔

آزاد کشمیر کی77سالہ تاریخ میں پہلی بار منہگے آٹے اور منہگی بجلی کے خلاف پونچھ اور مظفّرآباد سے’’عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی‘‘ کے پلیٹ فارم سے اُٹھنے والی تحریک نے پورے آزاد کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔11 مئی کو مظفّرآباد کے لیے آزاد کشمیر بَھر سے قافلے روانہ ہوئے۔ ایک روز قبل اسلام گڑھ، میرپور میں جواں سال پولیس سب انسپکٹر، عدنان قریشی مظاہرین کے سامنے کھڑے تھے کہ پیچھے سے گولی لگنے پر شہید ہو گئے، جب کہ11 مئی کو سیکیوریٹی فورسز کی فائرنگ سے مظفّرآباد میں وقار اعوان، ثاقب میر اور چوہدری اظہر شہادت کے رتبے سے سرفراز ہوئے۔ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم پاکستان، میاں محمّد شہباز شریف نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیا۔ 

وزیرِ اعظم نے تمام مطالبات تسلیم کرنے کی ہدایت کی اور سستے آٹے و بجلی کے لیے23 ارب روپے کا پیکیج دیا، جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا، لیکن آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے جلسے، جلوسوں سے متعلق ’’پیس فُل اسمبلی پبلک آرڈیننس 2024ء‘‘ کے نفاذ پر راولا کوٹ اور کوٹلی میں احتجاجی مظاہروں کا دوبارہ آغاز ہو گیا۔

راولا کوٹ میں200 سے زائد شہریوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، جب کہ کوٹلی میں 300سے زائد مقدمات درج ہونے کے علاوہ28 افراد زخمی ہوئے اور ایک پولیس وین بھی جلا دی گئی۔ اِس حکومتی آرڈیننس کی صدر پی پی پی چوہدری محمّد یاسین، سابق وزیرِ اعظم سردار عتیق احمد خان اور سردار محمّد یعقوب خان نے بھی مخالفت کی۔

تارکینِ وطن کے ملٹی کلچرل شہر، میرپور، آزاد کشمیر میں ایک انٹرنیشنل فوڈ چین پر انتہا پسند احتجاجی جتّھے نے ہلّا بول کر اُسے جلا کے خاکستر کر دیا۔میرپور جیسے پُرامن شہر میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ تھا۔کہا جاتا ہے کہ اس انتہا پسندی کے پسِ پردہ کاروباری رقابت بھی کار فرما تھی اور اِس ضمن میں کچھ گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔ 

اپریل کے پہلے ہفتے میں سینئر وزیر کرنل وقار نور کی سربراہی میں ایک6 رُکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر عوام آٹھ ماہ سے کمیٹی کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔ گزشتہ 17 سال سے نامکمل رٹھوعہ ہریام پُل2024 ء میں بھی مکمل نہ ہو سکا۔ گزشتہ برس ایکنک سے منظوری کے بعد اس کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو دیا گیا اور ورک آرڈر بھی جاری کیا گیا۔ اِس پُل کے بقیہ10 فی صد حصّے کی تکمیل مزید 3 سال میں ہونے کی نوید سُنائی گئی۔

30 جون کو راولاکوٹ، آزاد کشمیر کی جیل سے19 قیدی فرار ہو گئے، جب کہ ایک قیدی گولی کا نشانہ بن کر جیل کے باہر دَم توڑ گیا۔ آزاد کشمیر کی کسی جیل سے اِتنی بڑی تعداد میں قیدیوں کا فرار ہونا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔بعدازاں، فرار ہونے والے16 قیدی دوبارہ گرفتار کر لیے گئے، تاہم دو قیدی گرفت میں نہیں آسکے۔ 

اِن مفرور قیدیوں، غازی شہزاد کے سَر کی قیمت ایک کروڑ روپے، جب کہ ہیبت اللہ کے سَر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرّر ہے۔25 جون کو آزاد کشمیر کے مالی سال 25-2024 ء کے لیے قانون ساز اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں وزیرِ خزانہ عبدالماجد خان نے دو کھرب64 ارب 30 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کیا، جسے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔ 

جنگلات کی کٹائی اور نایاب نسل چیتوں کے غیر قانونی شکار کے سبب جنگلی حیات خطرات سے دوچار رہی

گزشتہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 190 ارب93 کروڑ 50 لاکھ روپے تھا۔اِس بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے44ارب، جب کہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے220ارب روپے مختص کیے گئے۔ تاہم، اداروں میں صلاحیت کی کمی کے باعث گزشتہ بجٹ میں سے بھی13ارب روپے خرچ نہیں ہو سکے تھے۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا کہ اداروں کی کپیسٹی بلڈنگ میں اضافہ کیا جائے، وگرنہ ہر مالی سال کی طرح 2024ء کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے مختص فنڈز کے بھی لیپس ہونے کا خدشہ ہے۔

مقبوضہ جمّوں و کشمیر سے24نومبر کو24سالہ فاطمہ میر شادی کی خواہش لیے لائن آف کنٹرول پر نصب20 فٹ بلند باڑ پھلانگ کر اور خونی لکیر عبور کر کے ضلع حویلی، کہوٹہ آ گئی۔ فاطمہ میر کا کہنا تھا کہ’’ سوشل میڈیا پر عمران میر سے رابطہ، دوستی میں بدل گیا۔ ہم دونوں کا تعلق ایک ہی فیملی اور قبیلے سے ہے، جو1947ء میں ایل او سی کے باعث تقسیم ہو گیا تھا۔‘‘

یہ صرف فاطمہ میر کی کہانی نہیں، بلکہ اِس وقت آزاد کشمیر اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی375خواتین، جنہوں نے مقبوضہ کشمیر میں شادیاں کر رکھی ہیں، واپس آنا چاہتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، مودی سرکار نے اُنہیں آزاد کشمیر اور پاکستان بھیجنے کی بجائے ان خواتین کی مقبوضہ جمّوں و کشمیر سے بھارت بدری کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے، جس کا اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور پاکستان کو نوٹس لینا چاہیے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ لائن آف کنٹرول کو انسانی ہم دردی کے تحت کشمیریوں کی آزادانہ نقل و حرکت کے لیے کھول دیا جائے۔

تاریخ میں پہلی بار19 قیدی جیل توڑ کر فرار ہوئے

فاطمہ میر کی فیملی بھی یہاں اس کی شادی میں شریک ہو سکے اور وہاں 375 خواتین کو اپنے پیاروں کے پاس آنے دیا جائے۔ مقبوضہ جمّوں و کشمیر میں ریاستی اسمبلی کے مرحلہ وار انتخابات14ستمبر سے یکم اکتوبر تک منعقد ہوئے، جس کے نتیجے میں نیشنل کانفرنس کے عُمر عبداللہ کو وزیرِ اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ نائب وزیرِ اعلی سرندر سنگھ چوہدری کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد مقبوضہ جمّوں کشمیر کی اسمبلی نے منظور کر لی۔ 

جمہوریت کی دعوے دار مودی سرکار کو عوامی نمائندگان کی رائے کا احترام کرتے ہوئے نہ صرف آرٹیکل370 اور کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کے علاوہ سلامتی کاؤنسل میں کیا گیا رائے شماری کا وعدہ بھی پورا کرنا چاہیے تاکہ مسئلۂ کشمیر کے منصفانہ حل سے بھارت اور پاکستان میں جاری کشیدگی ختم ہو اور اسلحہ بارود پر اخراجات کی بجائے ڈیڑھ ارب انسانوں کی حالتِ زار بہتر بنائی جا سکے۔

8 ماہ تک چیئرمین احتساب بیورو کا عُہدہ خالی رہنے کے بعد فروری 2024ء میں سپریم کورٹ آزاد کشمیر کے سینئر قانون دان مشتاق احمد جنجوعہ کی اِس عُہدے پر تعیّناتی عمل میں لائی گئی۔ پھر یوں ہوا کہ حکومتِ آزاد کشمیر کی طرف سے دو سابق وزرائے اعظم سمیت دیگر افراد کے خلاف7 ریفرنسز احتساب بیورو کو بھیجے گئے۔ آزاد کشمیر میں پہلی مرتبہ سیکرٹری سطح کے بیوروکریٹس پر ہاتھ ڈالا گیا۔ 

سیکریٹری جنگلات، چوہدری امتیاز احمد نوری، سیکریٹری حکومت چوہدری محمّد طیب، سابق چیئرمین ایم ڈی اے میرپور چوہدری محمد صدیق، سابق چیئرمین ایم ڈی اے مظفّرآباد زاہد امین کاشف، ڈی ایف او باغ طاہر علی شاہ، رینج آفیسر انوار علی عباسی اور دیگر کی گرفتاریاں اور ضمانت پر رہائیاں عمل میں آئیں۔محکمۂ جنگلات کے کنزرویٹر ارشد خان کی طرف سے آرڈیننس کے ذریعے احتساب ایکٹ میں ترمیم پر ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی گئی۔

کئی جواں ہمّتوں نے مختلف اعزازات اپنے نام کیے 

عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف آزاد جمّوں و کشمیر سپریم کورٹ میں15 نومبر کو دائر اپیل کی سماعت چیف جسٹس راجا سعید اکرم، جسٹس خواجہ نسیم اور جسٹس رضا علی خان پر مشتمل فُل بینچ نے کی اور اپیل قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے ہائی کورٹ میں پٹیشن کے جواب میں2 پیراگراف میں استعمال کیے گئے الفاظ کی بنیاد پر چیئرمین احتساب بیورو مشتاق احمد جنجوعہ اور ایڈووکیٹ جنرل شیخ مسعود اقبال کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کرتے ہوئے طلبی کے نوٹس جاری کردئیے۔

آزاد کشمیر کے خُوب صُورت جنگلات کی کٹائی اور مسلسل غیر قانونی شکار کے باعث جنگلی حیات کو سنگین خطرات کا سامنا ہے۔ گزشتہ چھے سال کے دَوران غیر قانونی شکار کے باعث نایاب نسل کے35 چیتے مارے جانے کی مصدقہ اطلاعات ہیں، جب کہ2024ء میں گلدار نسل کے تین چیتے شکار کیے گئے، جس سے اُن کی نسل کے ناپید ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ 

اگست کے آخری اور ستمبر کے پہلے ہفتے میں محض پانچ روز کے دَوران ضلع حویلی سے سابق وزیر چوہدری محمّد عزیز، کیل ضلع نیلم سے سینئر پارلیمنٹیرین سردار گل خنداں اور سہنسہ ضلع کوٹلی سے سابق مشیر وزیرِ اعظم پاکستان، سردار بشیر پہلوان کی رحلت سے آزاد کشمیر کی فضا سوگوار ہو گئی۔

برطانیہ کے بزنس ٹائیکون اور فلاحی کاموں میں پیش پیش رہنے والے حاجی صابر حسین مغل(MBE) برطانیہ، آزاد کشمیر اور دنیا بَھر میں اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئےاور 25اگست کو راول پنڈی سے پلندری، آزاد کشمیر آنے والی کوسٹر کے حادثے میں25افراد لقمۂ اجل بن گئے۔