2024ء کے عالمی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں بجلی کے نرخ علاقائی اور دیگر ممالک سے زیادہ ہیں، جو گھریلو اور صنعتی دونوں شعبوں پر بوجھ بڑھاتے ہیں۔عالمی سطح پر بجلی کی اوسط قیمت گھریلو صارفین کیلئے 15.4سینٹ اور کاروباری اداروں کیلئے 14.9سینٹ ہے اور ان ملکوں میں فی کس آمدنی پاکستان کے مقابلے میںکہیں زیادہ ہے۔متذکرہ شرح ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 37روپے بنتی ہے جہاںگھریلو بل عالمی اوسط کا 45.1اور ایشیائی اوسط کا 84.5فیصد ہے۔جبکہ کاروباری نرخ عالمی اوسط کا 110.1اور ایشیائی اوسط کا 154.3فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔اگر جنوبی ایشیا کے تناظر میں دیکھا جائے تو اس وقت بھارت میں بجلی کا ایک یونٹ 14سے15روپے،بنگلہ دیش میں 18تا19روپے،جبکہ پاکستان میں 52روپے سے 65روپے ہے۔وطن عزیز میں اس قدر مہنگی بجلی کی وجہ اس کی پیداوار کا 61فیصددارومدار تیل و گیس پر ہونا ہےجسے پاکستان بھاری زرمبادلہ کے عوض زیادہ تر ادھار بمعہ سودکے کھاتے میں درآمد کرتا ہے۔ملک میں ایسے المیے بھی موجود ہیں ،جن کی ایک مثال نیلم جہلم ہائیڈل منصوبہ ہے جو اپنی تکمیل کے بعد زیادہ عرصہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے بندش کا شکار چلا آیاہے۔یہاں یہ واضح رہے کہ ہرنفع نقصان کے پیچھے اس کا ماضی کارفرماہوتا ہے۔اگر ابتدائی برسوں میں کی گئی توانائی کے حصول کی منصوبہ بندی پر یکسوئی کے ساتھ عمل کیا جاتا تو آج یہ مشکلات درپیش نہ ہوتیںاور منگلا اور تربیلاکی طرح دیگر ڈیم ملکی ضرورت کیلئے کافی ہوتےاورعوام کو انتہائی سستی بجلی دستیاب ہوتی۔ان دنوںوفاقی وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری کی سربراہی میںانڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز( آئی پی پیز) کے ساتھ گزشتہ 6ماہ سے جاری مذاکرات اور اقدامات کی روشنی میں بجلی کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کے تخمینے لگائے جارہے ہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اویس لغاری نے مژدہ سنایا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں ،جس کی روشنی میں بجلی فی یونٹ دس سے بارہ روپے سستی ہوسکتی ہے۔وفاقی وزیر کے بقول حکومت کی خواہش ہے کہ بجلی کا ریٹ 50روپے فی یونٹ کم ہوجائے۔قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے بجلی کے بھاری بلوں پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئےنیپرا کو اس کےنرخ کم کرنے کی ہدایت کی،جس میں اضافی ٹیکسوں سے گریز کرنا شامل ہے۔قائمہ کمیٹی کے متذکرہ تحفظات کی روشنی میں یہ بات بجا ہے کہ چار روپے فی یونٹ کمی اور کم کھپت کے باوجود سردی کے موجودہ سیزن میں بھی صارفین کو ہوشربا بل موصول ہورہے ہیںتاہم وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں اس بات کا اظہارکرچکے ہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کیے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ آئی پی پیزسے معاملات طے کرنے کے بعد اگر حکومت بجلی 12روپے فی یونٹ سستی کرتی ہے تو اس سے بڑھ کر لائن لاسز یعنی بجلی کی چوری ختم ہوجانے سے عام آدمی کو قیمتوں میںمزید کمی کی صورت میں ریلیف ملے گا ۔تیسری مد مراعات یافتہ طبقے کو دی جانے والی بجلی ہے ،یہ لوگ اپنی لاکھوں روپے تنخواہوں میں سے ہزاروں روپے کے بل تو ادا کرسکتے ہیں لیکن تیس چالیس ہزار روپے اجرت لینے والے افراد اسی قدر بل ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔بہتر ہوگا کہ حکومت بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی چوری مکمل طور پر ختم کرنے کو یقینی بنائے، مراعات یافتہ طبقے کو مفت بجلی دینے کی سہولت ختم کی جائےجبکہ بلوں پر عائد ٹیکس ختم کرنے سے عام آدمی سکھ کا سانس لے سکےگا۔