سالِ گزشتہ کرکٹ، ہاکی، فٹ بال اور ٹینس سمیت دیگر کئی کھیلوں کے مقابلے منعقد ہوئے، جن میں ’’منی ورلڈ کپ‘‘ یعنی ’’یوروکپ‘‘ اور ’’کوپا امریکا‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان کے مقبول کھیل، کرکٹ میں مرد و خواتین کی ٹیموں نے مختلف ممالک کے ساتھ سیریز اور ٹورنامنٹس کھیلے اور مردوں کی کرکٹ میں انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے دو ٹیسٹ میچز میں کام یابی، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کو ہوم گرائونڈز پر شکست جیسی ناقابلِ یقین فتوحات حاصل کیں۔
گزشتہ سال کے کھیلوں کے اجمالی جائزے سے قبل سب سے پہلے ذکر، پیرس اولمپکس کا،جسے پاکستان کے قابلِ فخر سپوت، ارشد ندیم نے تمام پاکستانیوں کے لیے یادگار بنا دیا۔ 26؍جولائی کو خوشبوؤں کے شہر، پیرس میں دنیائے کھیل کے سب سے بڑے میلے ’’پیرس اولمپکس 2024ء‘‘ میں 204 ممالک کے 10714ایتھیلیٹس اور آفیشلز، 32مختلف کھیلوں میں اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے میدان میں اُترے۔ 329 ایونٹس میں میڈلز کی جنگ میں پاکستانیوں اور بھارتیوں کے لیے’’جیولین تھرو‘‘ کا مقابلہ مرکزِ نگا ہ تھا، جس میں پاکستان کے ارشد ندیم اور بھارت کے نیرج چوپڑا مدِّ مقابل تھے۔بھارت کے نیرج چوپڑا 89.34میٹر ،جب کہ پاکستان کے ارشد ندیم 86.59 میٹر لمبی تھرو کرکے فائنل کے مرحلے تک رسائی حاصل کی۔
بعدازاں، فائنل میں ارشد ندیم نے جیولین 92.97میٹر دور پھینک کر نہ صرف دنیا کو حیران ، بلکہ اولمپکس کا نیا ریکارڈ بھی قائم کردیا۔ وہ پاکستان کے لیے نئی تاریخ رقم کرنے کے ساتھ کسی بھی انفرادی مقابلے میں پاکستان کی جانب سے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے ایتھلیٹ بھی بن گئے۔
ملک کے لیے تاریخی کارنامہ انجام دینے پر ارشد ندیم کو سر آنکھوں پر بٹھایا گیا۔ حکومتِ سندھ اور پنجاب کے علاوہ وزیرِاعظم اور صدرِ مملکت کی جانب سے بھی کروڑوں روپے کے انعامات اور ہلال ِامتیاز سے نوازا گیا۔ ارشد ندیم پاکستان کے واحد ایتھلیٹ ہیں، جنھوں نے ٹریک اینڈ فیلڈ مقابلوں میں اولمپکس کے لیے کوالی فائی کیا۔27سالہ ارشد ندیم کا کارنامہ یقیناً تمام پاکستانیوں کے لیے قابلِ فخر ہے۔
پیرس اولمپکس گیمز میں دیگر چھے پاکستانی ایتھیلیٹس کی شرکت برائے نام ہی رہی۔ فائقہ ریاض نے ایک سو میٹر کی ریس میں شرکت کی، لیکن ہیٹ سے آگے نہ بڑھ سکیں ۔ شوٹنگ میں خاتون شوٹر، شمائلہ طلعت کے علاوہ دو مرد شوٹر گلفام اور غلام مصطفیٰ مختلف ایونٹس میں شریک ہوئے، لیکن کوالی فکیشن راؤنڈ سے آگے نہ بڑھ سکے۔
سوئمنگ میں محمد احمد خان درّانی200 میٹر فری اسٹائل اورجہاں آرا، ویمنز200میٹر فری اسٹائل میں پہلی ہیٹ سے آگے نہ بڑھ سکیں ۔ اور یوں پاکستان کا اولمپکس میں سفروہیں تمام ہوجاتا، لیکن ارشد ندیم کے گولڈ میڈل نے پاکستان کو 204ممالک کی فہرست میں 62ویں پوزیشن پر لاکھڑا کیا۔ بھارت کا 71واں نمبر رہا کہ اس نے 6تمغے تو جیتے، لیکن کوئی گولڈ میڈل حاصل نہ کرسکا۔ میڈلز کے دوڑ میں پہلا نمبر امریکا کا رہا، جس نے مجموعی طور پر126میڈلز جیتے۔
دوسرے نمبر پر چین تھا، جس نے 40طلائی تمغے اپنے نام کیے۔ جاپان، تیسری پوزیشن پر رہا، اس نے20طلائی تمغوں سمیت 45میڈلز جیتے۔ پیرس اولمپکس میں تیز ترین مرد ایتھلیٹ کا اعزاز امریکا کےNoah Lylesنے ایک سومیٹرز ریس9.79سیکنڈز میں جیت کرحاصل کیا، جب کہ تیز ترین خاتون کا اعزاز سینٹ لوشیا کی جولین الفریڈ نے10.72سیکنڈز میں ایک سو میٹرز ریس جیت کر اپنے نام کیا۔
اولمپکس میں فٹ بال ایونٹ میں مختلف برّاعظموں کی 16ٹیمیں شریک ہوئیں، جب کہ فائنل میں اسپین نے فرانس کو شکست دے کر گولڈ میڈل حاصل کرلیا۔ ویمنز فٹ بال ایونٹ میں چھے برّاعظموں کی 12ٹیموں نے شرکت کی۔ 10اگست کو برازیل اور امریکا کی ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا گیا، جس میں امریکا نے ایک صفر کی برتری سے گولڈ میڈل ، جب کہ جرمنی نے اسپین کو ہرا کر برانز میڈل اپنے نام کیا۔
پاکستانی ہاکی ٹیم، اولمپکس کے لیے مسلسل تیسری مرتبہ بھی کوالی فائی نہیں کرسکی۔ اس ایونٹ میں بارہ ممالک کی ٹیموں نے کوالی فائی کیا۔ جرمنی، بھارت، نیندر لینڈز اور اسپین کی ٹیمیں فائنل میں پہنچیں ۔ جرمنی نے بھارت کو2۔3اور نیندر لینڈز نے اسپین کو چار صفر سے ہرا کر فائنل تک رسائی حاصل کی۔
فائنل میچ میں جرمنی اور نیندر لینڈز نے مقررہ اضافی وقت میں ایک ایک گول کیا، لیکن کام یابی پینالٹی شوٹ آئوٹ پر نیدرلینڈز نےحاصل کی۔ ہاکی کے ویمنز ایونٹ کا گولڈ میڈل بھی نیندر لینڈز کے نام رہا، جس نے فائنل میں چین کو پینالٹی شوٹ آؤٹ پر 1۔3 سے شکست دی، جب کہ ارجنٹائن نے بیلجیم کو ہراکر کانسی کا تمغا حاصل کیا۔ پیرس اولمپکس، کھلاڑیوں کے روایتی جوش و خروش اور حسین یادوں کے ساتھ 11؍اگست 2024ءکو اختتام پزیر ہوا۔
کرکٹ: کرکٹ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ’’ٹی ٹوئنیٹی ورلڈ کپ‘‘ویسٹ انڈیز اور امریکا میں کھیلا گیا۔ تاہم، اس بڑے ایونٹ سے پہلے اور بعد میں پاکستانی کرکٹ میں تبدیلیوں کا جو سلسلہ شروع ہوا، وہ اب تک جاری ہے۔ اس دوران کبھی کپتان کو تبدیل کیا گیا، تو کبھی کوچز بدلے گئے، بابر کو ہٹایا گیا، تو شاہین کو کپتان بنادیا گیا اور پھر ایک ہی سیریز کے بعد دوبارہ بابر کو کپتان بنادیا گیا۔ ان حالات میں پاکستان نے سب سے بڑا ٹورنامنٹ T20ورلڈکپ کھیلا۔ اسکواڈ میں تین وکٹ کیپرز منتخب کیے گئے ،جنھیں فائنل الیون میں بھی برقرار رکھا گیا۔
یکم جون سے 29جون تک ویسٹ انڈیز اور امریکا میں ہونے والے میگا ایونٹ میں پہلی بار 20 ٹیمز نے شرکت کی۔ یوگنڈا اور کینیڈا نے پہلی بار اس ٹورنامنٹ کے لیے کوالی فائی کیا، جب کہ امریکا بطور مہمان ایونٹ کا حصّہ بنا اور اپنے پہلے ہی ایونٹ میں دنیا کو حیران کردیا۔ 6جون کو ڈیلاس میں امریکا کا مقابلہ پاکستان سے ہوا۔
بظاہر یہ ایک رسمی میچ لگ رہا تھا، لیکن پاکستانی ٹیم میں تین وکٹ کیپرز، محمد رضوان ، عثمان خان اور اعظم خان کی ایک ساتھ شمولیت اور پھر بیٹنگ میں کپتان بابر اعظم کی روایتی بلّے بازی کے باعث پاکستان کا اسکور 7 وکٹ پر159رنز رہا۔ بعدازاں، میچ ٹائی ہونے پر معاملہ سپر اوور تک چلا گیا۔ پاکستان کی جانب سے سپر اوور محمد عامر نے کیا، جنہوں نے تین وائیڈ بال کرواکے18رنز دیئے۔
فخر زمان اور افتخار احمد کے آؤٹ ہونے کے بعد امریکا نے سپر اوور میں تاریخی کام یابی حاصل کرکے پاکستان کو خطرے میں ڈال دیا۔ کیوں کہ اس کا اگلا مقابلہ بھارت سے تھا ،جسے جیتنے کے سوا اس کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 9جون کو نیویارک کے تساؤ اسٹیڈیم میں مقابلہ ہوا، جس میں بھارت نے چھے رنز سے کام یابی حاصل کی۔
ایونٹ میں پاکستان نےتوقعات کے عین مطابق کینیڈا اور آئرلینڈ کےخلاف میچز جیت لیے، لیکن امریکا اور آئرلینڈ کا میچ بارش کی نذر ہوگیا، جس نے پاکستان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ بھارت اور امریکا کی سپر ایٹ کے لیے کوالی فائی کرنے کے بعد پاکستان کی چھٹّی ہوگئی۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان نے ورلڈکپ سمیت 30 میچز کھیلے، جس میں اسے نو میچز میں کام یابی ملی۔ ایک میچ ٹائی ہوا، چار بارش کی نذر ہوگئے اور 16 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشہ برس پاکستان نے ون ڈے انٹرنیشنل بہت زیادہ نہیں کھیلے۔ جو کھیلے، اُن میں کارکردگی نمایاں رہی، جیسا کہ آسڑیلیا کے خلاف تین میچز کی سیریز میں 2-1سے کام یابی حاصل کی، جو آسڑیلوی سرزمین پر پاکستان کی 22سال بعد ون ڈے سیریز میں پہلی فتح تھی۔ پھر بلو وائیٹو میں زمبابوے سے ہونے والی سیریز میں بھی 2-1سے کام یابی اپنے نام کی۔ جب کہ جنوبی افریقا میں تو وائٹ واش کرنے والی پہلی ٹیم قرار پائی۔ ہاں البتہ پاکستانی ٹیم کے لیے 2024ء ٹیسٹ کرکٹ کے حوالے سے کچھ خاص اچھا نہ رہا۔
بنگلا دیش کی ٹیم، پاکستان کو پاکستان میں ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کرگئی، جب کہ سال کا آغاز آسڑیلیا کے خلاف قادر بینو ٹرافی کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ سے ہوا ،جو سڈنی میں کھیلا گیا اور سیریز کے ابتدائی 2ٹیسٹس کی طرح آخری ٹیسٹ میں بھی پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بنگلا دیش کی ٹیم دو ٹیسٹ سیریز کھیلنے پاکستان آئی، تو ان میں بھی ہار ہی پاکستان کا مقدر بنی اور پھر اکتوبر میں انگلینڈ کی ٹیم تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلنے پاکستان پہنچی، تو پہلا ٹیسٹ پاکستان کی فلاپ بیٹنگ کے سبب ایک اننگز اور 47رنز سے انگلینڈ نے جیتا، جب کہ بقیہ دو میچز میں ٹیم میں بڑی تبدیلیوں اور کھلاڑیوں کی شان دار پرفارمینس کے سبب پاکستان فتح یاب رہا۔
ویمنز ٹیم کی بات کی جائے، تو اس نے گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں شرکت کی۔ ایونٹ کا میزبان بنگلا دیش تھا، لیکن وہاں کے کشیدہ سیاسی حالات کے باعث ایونٹ، اُسی کی میزبانی میں یو اے ای میں کھیلا گیا۔ اس ایونٹ میں پاکستانی ٹیم کی شرکت محض ایک میچ کی کام یابی تک محدود رہی۔ ثناء فاطمہ کی قیادت میں ٹیم نے سری لنکا کے خلاف31 رنز سے فتح حاصل کی، لیکن پھر بھارت، آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شکست سے دوچار کرکے ایونٹ سے باہر کردیا۔
فائنل جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا، جو نیوزی لینڈ نے 32 رنز سے جیت لیا۔ جولائی میں ویمنز ایشیا کپ سری لنکا میں کھیلا گیا، جس میں پاکستانی ٹیم نے نیپال اور یو اے ای کو ہراکر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرلی۔ جب کہ گروپ میچ میں اِسے بھارت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ میزبان سری لنکا سے ہوا، جس نے 141رنز کا ہدف ایک گیند پہلے حاصل کرکے میچ جیت لیا۔ فائنل میں بھارت کو بھی آٹھ وکٹ سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔
ان دو بڑے ایونٹس کے علاوہ بھی پاکستان ویمنز ٹیم کی کارکردگی خراب ہی رہی۔ ویسٹ انڈیز سے 5ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 4-1سے شکست ہوئی، تو انگلینڈ نے تین میچز کی سیریز میں کلین سوئپ کیا، جب کہ ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ سے تین تین ون ڈے میچز کی سیریز میں بھی پاکستانی ٹیم کوئی میچ نہ جیت سکی۔
ہاکی: قومی کھیل ہاکی کی بات کی جائے، تو یہاں سے بھی کوئی اچھی خبر نہیں ملی۔ ایک دوسرے درجے کے ٹورنامنٹ اذلان شاہ کپ میں سلور میٹل جیتنے کا ایسا چرچا کیا گیا، جیسے اولمپکس کا کوئی تمغا ہاتھ آگیا ہو۔4 سے 11مئی تک ملائیشیا میں کھیلے گئے ایونٹ میں 6ٹاپ رینک ٹیمیں شامل تھیں۔ پاکستان نے گروپ میچ میں میزبان ملائیشیا، جنوبی کوریا اور کینیڈا کو شکست دے کر فائنل کے لیے کوالی فائی کیا، تو فائنل میں آنے والی دوسری ٹیم جاپان تھی،جوپینالٹی شوٹ آؤٹ پر فاتح ٹھہری۔
ادھر، پاکستان نے ہاکی کے ایک اور ایونٹ ’’ایف آئی ایچ نیشنز کپ 2024ء‘‘ میں شرکت کی۔ پولینڈ میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں بھی ٹاپ رینک کی نو ٹیمیں شریک تھیں۔ یہاں گروپ میچز میں پاکستان کو فرانس سے شکست ہوئی، ملائیشیا سے مقابلہ برابر رہا، جب کہ کینیڈا کو ایک کے مقابلے میں آٹھ گول سے ہراکر سیمی فائنل میں جگہ بنالی ، لیکن پھر سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے ہراکر ایونٹ سے باہر کردیا۔
فٹ بال: ورلڈکپ 2026ء کے لیے کوالی فائنگ راؤنڈ ٹو میں پاکستان کے گروپ میں سعودی عرب، تاجکستان اور اردن سے ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر 2023ء میں شروع ہونے والے مقابلے گزشتہ سال مکمل ہوئے، لیکن تمام چھے میچز میں پاکستان کو شکست ہی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اردن نے اسلام آباد میں پاکستان کو تین صفر سے ہرایا،جب کہ اپنے ملک میں سات صفر سے کام یابی حاصل کی۔
اسی طرح سعودی عرب نے ریاض میں پاکستان کو چار گول سے ہرایا اور اسلام آباد میں تین صفر سے شکست دی۔ جب کہ تاجکستان نے ہوم گراؤنڈ پر پاکستان کو تین گول سے مات دی۔دوسری جانب یورو کپ2024ء کا ایونٹ جرمنی میں کھیلا گیا، جہاں 24ٹیموں کے درمیان 51 میچز ہوئے۔ فائنل میں اسپین نے انگلینڈ کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے ہراکر ایک بار پھر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ ایونٹ میں میزبان، جرمنی کی ٹیم کوارٹر فائنل میں اسپین کے ہاتھوں شکست کے بعد ایونٹ سے باہر ہوگئی۔
یورو کپ کا ایک یادگار لمحہ وہ تھا، جب 27جون کو ہونے والے ایک میچ میں جارجیا نے پرتگال کو حیرت انگیز طور پر دو گول سے شکست دے کر پہلی بار کسی بڑے ایونٹ کے پری کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔ تاہم، بعدازں اسپین نے 4-1 کی فتح کے ساتھ جارجیا کا سفر تمام کردیا۔ ادھر’’کوپا امریکا‘‘ میں دونوں براعظم کی ٹاپ ٹیموں کے ساتھ میزبان امریکا سمیت16ٹیموں نے حصّہ لیااور14شہروں میں کھیلے گئے میچز میں عالمی چیمپئن ارجنٹائن نے فائنل میں کولمبیا کو ہراکر 16ویں مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔
ٹینس: اسلام آباد میں3 سے4 فروری کو منعقدہ پاکستان ڈیوس کپ ورلڈ گروپ 1کے مقابلے پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹائی ہوئے، جب کہ ستمبر میں پاکستان نے بارباڈوس کے خلاف ڈیوس کپ ٹائی کھیلی۔ ٹینس میں ہر برس چار بڑے ٹورنامنٹس ہوتے ہیں ،جنہیں ’’گرینڈ سَلیم‘‘ کہا جاتا ہے۔
سال کے آغاز میں آسٹریلین اوپن، مئی ،جون میں فرینچ اوپن، جون، جولائی میں ومبلڈن اور اگست میں یو ایس اوپن کھیلا جاتا ہے۔ سال کے پہلے ’’آسٹریلین اوپن‘‘ میں دفاعی چیمپئن نوواک جو کووچ کو سیمی فائنل میں جیک سِنر نے شکست دی۔
دوسرا گرینڈ سَلیم اوپن، اسپین کے کارلوس الکاریز کی فتح پر ختم ہوا، جب کہ ویمنز سنگل میں آریان سبالانکا نے Zheng Qinwen کو ہراکر دوسرا سنگل ٹائٹل جیتا۔ پورے ایونٹ میں سبالنکا کو ایک سیٹ میں بھی شکست نہیں ہوئی، جب کہ سربیا کے نواک جوکووچ کے لیے سال 2024ء کوئی اچھا سال نہیں رہا۔
وہ ومبلڈن کے فائنل میں تو پہنچ گئے، لیکن یہاں انہیں اسپین کے کارلوس ایکاریز نے شکست دے کر لگاتار دوسرا گرینڈ سلم فائنل جیت لیا۔جب کہ ویمنز سنگل کے فائنل میں اٹلی کی جیسمین پاولینی کو ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس بار جمہوریہ جیک کی باربورا کریچی کووا نے ان کا خواب توڑ دیا۔ آخری گرینڈ سَلیم ٹورنامنٹ کے فائنل میں اٹلی کے جینک سِنر، میزبان امریکا کے ٹیلر فٹنر کے مدِّمقابل آئے اور اسٹریٹ سیٹس میں جیت کے ساتھ سال کا اختتام شان دار انداز میں کیا۔
ویمنز سنگل میں بھی ہوم گراؤنڈ پر ایمینا بیکٹاس کو سوئٹزر لینڈ کی سیمونا والٹرٹ کے ہاتھوں شکست ہوگئی۔ نیز، گزشتہ سال اسپین کے عظیم ٹینس پلیئر رافیل نڈال بے شمار فتوحات اور اعزازات کے ساتھ انٹرنیشنل ٹینس کو خیرباد کہہ گئے۔