• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یونان کشتی حادثے کی روشنی میں غیرقانونی ذرائع سے بیرون ملک جانے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئےامریکہ،بلجیم،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت 12ممالک کے حکام نے ہفتے کے روز 107پاکستانی شہری بے دخل کردیے۔ان میں سے 14افراد جو پاکستانی پولیس کو منشیات فروشی،جعلی کرنسی پھیلانے اور دیگر مقدمات میں مطلوب ہیں، کراچی پہنچتے ہی گرفتار کرلیےگئے ۔جبکہ دیگراپنے گھروں کو بھیج دیے گئے۔اس سے پانچ روز قبل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات،ملائشیا اور عراق سے 63پاکستانی ڈی پورٹ کئے گئے۔گزشتہ ماہ کے اواخر میں ایرانی وزارت داخلہ کے حکام نے مختلف جرائم میں ملوث 10ہزار سے زائد پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا عمل شروع کیا۔ان سب کے علاوہ ایک اور المیہ یہ کہ مختلف ملکوں میں غیرقانونی طور پرمقیم اور جرائم میں ملوث متعدد پاکستانی وہاں کی جیلوں میں قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں ۔ مختلف النوع کیسوں کی بنیاد پرپاکستانیوں کی بیرونی ممالک سے بے دخلی کا یہ سلسلہ کئی سال سے چلا آرہا ہے۔انسانی اسمگلنگ کی شکل میں یا دیگر ذرائع سےدوسرے ملکوں کا سفر کرنے والے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد مقامی حکام کو بھی بعض جرائم میںمطلوب ہے اور یہ بات ایک سوالیہ نشان ہے کہ متعلقہ محکمے اورخفیہ شعبہ جات ہوتے ہوئے بھی اکثروبیشتر جرائم پیشہ افراد کاملک سے فرار ہوجانا کیونکر ممکن ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے سخت احکامات دے رکھے ہیں اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کے مرتکب جن سرکاری اہل کاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ،انھیں بہرصورت قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئےتاکہ آئندہ کیلئے انسانی اسمگلنگ سمیت غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے کا تدارک یقینی بنایا جاسکے۔

تازہ ترین