پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللّٰہ اور عرفان صدیقی کی پریس کانفرنس کا حقائق سے تعلق نہیں، پریس کانفرنس پریشانی پر مبنی تھی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ کمیٹی سربراہ راولپنڈی میں ہیں اس لیے پریس کانفرنس کا جواب دے رہا ہوں، آپ جوڈیشل کمیشن بنائیں فہرست ہم وہاں پیش کریں گے، ان 13 شہداء کے اہلخانہ کو کے پی حکومت نے سپورٹ کیا، 13 شہداء کی فہرست پیش کر رہا ہوں۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ زخمیوں کی فہرست ہمارے پاس ہے، کہیں وہ مسنگ میں نہ چلے جائیں، فہرست میں گن فائر سے زخمیوں کی تفصیلات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ کے پاس اختیار نہیں کہ فہرست مانگیں، آپ ہی قاتل اور آپ ہی منصف بننے کی کوشش نہ کریں، آپ کمیشن بنائیں یہ فہرست ہم وہاں پیش کریں گے، پی ٹی آئی نے 200 مسنگ پرسنز کی فہرست مرتب کی ہے، ان مسنگ پرسنز میں بہت سے جہلم اور اٹک جیلوں سے ملے، ہمیں پتہ تھا کہ تحریری نکات کے بعد آپ نے بھاگنا ہے، اگر سزا ہوچکی تو کیا جھک مارنے کیلئے ہم یہاں بیٹھے ہیں۔
صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ نو مئی پر جوڈیشل کمیشن ہماری ڈیمانڈ ہے، اگر کمیشن نہیں بن سکتا تو آج میٹنگ میں آپ کہہ دیتے، گزشتہ دو میٹنگز میں آپ نے معاملات کو اون کیا، آپ کے اپنے ارکان نے کہا کہ ملاقات کروانی چاہیے تھی، آج اعلامیے میں بھی آپ نے اتفاق کیا کہ بانی سے بغیر رکاوٹ ملاقات ہوگی، ملاقات کی دو کمٹمنٹ کیں، آپ ایک ملاقات تک نہ کرواسکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 9 مئی پر رانا ثناء اللّٰہ آپ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لے کر آئیں، 9 مئی کی وجہ بننے والی یہی گرفتاری اور سی سی ٹی وی فوٹیج تھی، جج نے کہا اگر مظاہرین ایک جگہ سے چل کر کور کمانڈر ہاؤس پہنچ گئے تو یہ آپ کی نااہلی ہے، آپ کا رویہ مذاکرات سے بھاگنے کا ہے، آپ میں اخلاقی جرات ہے تو مانیں کہ آج دن میں دوسری شکست ہے، آپ کو بتایا تھا کہ ہمیں ایگزیکٹو آرڈر نہیں چاہیے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں سکون سے ہیں، وہ کیسز کا مقابلہ کرکے باہر آئیں گے، ایک جرم اور واقعے کی دس، دس ایف آئی آر کیوں ہیں، ٹرائل مکمل ہونے پر ملزم کی رہائی میں حکومت روڑے اٹکاتی ہے، آپ ہر نئی ایف آئی آر میں نامعلوم کے نام پر دوبارہ گرفتاری ڈال دیتے ہیں۔
پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ بانی نہ پاکستان سے باہر جا رہے ہیں نہ این آر او لے رہے ہیں، ہم مسکرا رہے ہیں، ہمارے مسکرانے کا وقت ہے، آپ نے جس کے نام پر کاٹا لگایا آج اسی کی بنائی مذاکراتی ٹیم سے بات کر رہے ہیں، پہلی مذاکراتی کمیٹی میں کہتے ہیں خدا کیلئے جتنے ہیں آجائیں، ہر کمیٹی میں بتایا کہ ہم نے آپ کی حکومت کو تسلیم نہیں کرنا، یہ دو مطالبات آگے بڑھنے کیلئے تھے، اگر تین مزید مطالبات رکھتے تو آپ کی چیخیں سنائی دیتیں، ججز کو پریشر میں نہ رکھیں، آپ کی پریشانی بڑھ رہی ہے۔