• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف کے سخت ترین احکامات کی روشنی میں ایف آئی اے اہل کاروں سمیت ہونے والی گرفتاریوں کے باوجود انسانی اسمگلنگ کا سلسلہ رک نہیں رہا۔ ریکروٹنگ ایجنٹوں کے بھیس میں اندرون ملک پھیلے انسانی اسمگلرسادہ لوح افراد کوبیرون ملک بھیجنے کا جھانسہ دینے سے باز نہیں آرہے۔گزشتہ ماہ جب یونان کشتی حادثے کی خبر سامنے آئی تھی تو یہ اطلاعات بھی تھیں کہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں غیرقانونی پاکستانی تارکین وطن انسانی اسمگلروں کے قبضے میںیورپ کےکٹھن ترین اور انتہائی تکلیف دہ زمینی اور سمندری سفر پر ہیں،یا متعددگھر کا سامان ،مال مویشی بیچ کرایجنٹوں کو ادائیگیاں کرچکے اور سبز جھنڈی کے انتظار میں ہیں۔انسانی اسمگلنگ وہ جرم ہے جس میں ایک شخص اپنے مالی مفاد کیلئے دوسرے شخص کا استحصال کرتا ہے ۔یہ لوگ متاثرین کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان پر نفسیاتی یا جسمانی تشدد سے کام لیتے ہیں ۔گزشتہ ماہ یونان کے قریب کشتی ڈوبنے کے حادثے کے بعد جس میں 40پاکستانی تارکین وطن جاں بحق ہوگئے تھے،2جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے 86افراد کو لیکر اسپین کیلئے روانہ ہونے والی ایک اورکشتی مراکش کی حدود میں 16جنوری کو غرق ہوگئی،جس سے اس میں سوار 44پاکستانیوں سمیت 50افراد ہلاک ہوگئے۔ انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں یہ سب دانستہ طور پر ہوا ہے،جس کے مطابق انھوں نے مزید رقوم کا تقاضا کرتے ہوئے کشتی کو 8روزکھلے سمندر میںکھڑا کیے رکھا اور اس دوران کئی افراد کو تشدد کے بعد پانی میں پھینک دیا ،بعد ازاں کشتی ہی غرق کردی گئی۔اس میں سوار پاکستانیوں کی کل تعداد 66تھی،جن میں سے 22کومراکشی اہل کاروںنے بچا لیا ۔افریقی ممالک کے راستے غیرقانونی تارکین وطن کی کشتیوں کے ذریعے اسمگلنگ کا سلسلہ طویل عرصہ سے چلا آرہا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق صرف 2024کے دوران ریکارڈ 10ہزار457کی تعداد میںمختلف ملکوںسے تعلق رکھنے والے تارکین وطن اسپین پہنچنے کی کوشش میں لقمہ اجل بنے۔وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کے عزم کو دہرایا ہے۔وزیراعظم کے احکامات کے تحت ایف آئی اے نے ایک ماہ میں 185انسانی اسمگلر اور ریکروٹنگ ایجنٹ گرفتار کرتے ہوئے ان کے کیس عدالتوں کو بھیجے ،زیر حراست 20ایف آئی اے اہل کار زیرتفتیش ہیں۔اس کے علاوہ یونان کشتی حادثے کے حوالے سے 15اشتہاری جبکہ اتنی ہی تعداد میں ان کے سہولت کار گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ملزمان کی 45کروڑ روپے سے زائدمالیت کی جائیدادیں ضبط کی گئیں اور 7کروڑ روپے کے بنک اکائونٹ منجمدکیے گئے۔درپیش صورتحال کے ناگزیر تقاضے اور وزیراعظم کی سخت ترین ہدایات کی روشنی میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف متذکرہ کارروائیاں اس صورت میںحوصلہ افزا ثابت ہونگی جب ان کا نیٹ ورک بمعہ مکمل گرفتاریوں کے بے نقاب ہوگا اور چھپائے گئے تارکین وطن کو بازیاب کراکے ان کے بیانات کی روشنی میں معاملے کو تحقیقات کے ذریعے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔واضح ہو کہ انسانی اسمگلربوقت ضرورت اپنے نیٹ ورک کے توسط سے ایک سے دوسرے ملک منتقل ہوجاتے ہیں جس کے تدارک کیلئے ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کا نظام مزید موثر بنایا جانا چاہئے اور ان کے سہولت کاروں تک پہنچنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھنی چاہئے۔مروجہ قوانین پر بھی نظرثانی کرتے ہوئے ان میں ترامیم کی جاسکتی ہیں اور انھیں اس قدر ٹھوس بنایا جانا چاہئے کہ ان سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوئی گنجائش موجود نہ ہو۔

تازہ ترین