پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے علاقہ لکی مروت،کرک اور خیبر میں علیحدہ علیحدہ کارروائیوں میں بالترتیب 18،8اور4خوارج ہلاک اور 6زخمی حالت میںگرفتار کرلیے۔یہ کامیابیاںگزشتہ دو ماہ کے دوران آپریشن کلین اپ میں آنے والی تیزی کا تسلسل ہے،جس میں اب تک درجنوں دہشت گرد ہلاک،زخمی اور گرفتار کیے جاچکے ہیں۔2021ءسے جاری دہشت گردی کی دوسری لہر نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو نشانہ بناتے ہوئےپاک فوج کے افسروں،جوانوں اور پولیس اہلکاروں پر حملے شروع کررکھے ہیں،جس کا مقصد ملک میں افراتفری پیدا کرکے حکومت کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر مجبور کرنا ہے،حکومتی حلقے واضح اور بجاطور پراس سےانکار کرچکےاور ملک کی سیکورٹی فورسز دہشت گردی کا ناسور جڑ سے اکھاڑ نے کیلئے پرعزم ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کی کامیاب تکمیل کے نتیجےمیں ملک سے دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کا صفایا ہوگیا تھا تاہم چار سال قبل پی ٹی آئی حکومت کی مذاکرات کیلئے پیشرفت کے دوران اور بعد ازاں افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح کارکن بڑی تعداد میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں داخل ہوگئےتاہم پاک فوج کے ہر سرچ آپریشن میں کئی کئی خارجی ہلاک،زخمی اورگرفتار کیے جارہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں اور حساس تنصیبات کو نشانہ بنانا ،یا ایسا کرنے کی کوشش کرنا اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ملک دشمن عناصرکو مستحکم پاکستان،اس کی ترقی اور خوشحالی قبول نہیں ۔صدر مملکت،وزیراعظم اور آرمی چیف کا فورسز کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے کئے جانے والے آپریشن سے مسلسل آگاہ رہنا یقینی کامیابی کی دلیل ہے۔