اسلام آباد (محمد صالح ظافر)حکومت-حزب اختلاف مذاکرات کا مستقبل اس رپورٹ سے جڑ گیا ہے جو حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی آج اسپیکر قومی اسمبلی کو پیش کرینگے، مذاکرات کے سوال پر تحریک انصاف کی تقسیم مزید گہری ہو گئی ہے.
چیئرمین گوہر علی خان مذاکرات میں تعطل فوری ختم کرنے کا کہہ رہے ہیں، عمر ایوب حکومتی ٹیم کو سرنگوں کئے بغیر مذاکرات کی بحالی کے خلاف ہیں ،تحریک انصاف کے بعض رہنما مولانا فضل الرحمٰن کو تحریک تحفظ آئین کے تلے لانے کے خواہاں ہیں جسکے سربراہ محمود اچکزئی ہیں
مولانا انکی قیادت مشکل سے ما نین گے انکے حامی مولانا کے سوا کسی کی قیادت کو نہیں تسلیم کریں گے جنکی سربراہی بانی تحریک اور گنڈاپور کو قبول نہیں ،حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان مذاکرات کا مستقبل اس رپورٹ سے جڑ گیا ہے جو حکومتی ٹیم کے ترجمان سینیٹر پروفیسر عرفان صدیقی آج (منگل )اپنے باضابطہ جواب کی شکل میں قومی اسمبلی کے اسپیکرسردار ایاز صادق کو پیش کرینگے۔
جنگ/دی نیوز کو قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ مذاکرات کے سوال پر تحریک انصاف میں تقسیم مزید گہری ہوگئی ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے اسپیکرکو مطلع کردیا ہے کہ عدالتی کمیشن کی تشکیل کا اعلان ہوئے بغیر حزب اختلاف کا وفد مذاکرات میں واپس نہیں آئے گا جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان مذاکرات کو جار ی رکھنے اور انہیں ختم نہ کرنے پر زور دے رہے ہیں دونوں نے اپنے اپنے موقف سے اسپیکر سردار ایازصادق کو الگ الگ آگاہ کردیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نےمذاکرات سے فرار کو جمہوریت کے لئے نقصان دہ قراردیا ہے اور سینیٹر پروفیسرعرفان صدیقی کو ہدایت کی ہے کہ وہ باوقار طور پر مذاکراتی عمل کو برقرار رکھیں تاہم پروفیسرعرفان صدیقی نے پیر کو یہاں واضح کردیا ہے کہ اگر حزب اختلاف منگل کو ہورہے چوتھے دور میں مذاکرات کے لئے نہ آئی تو مذاکراتی کمیٹیوں کو تحلیل کردیا جائے گا۔