• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رشتہ ازدواجی ہو یا سیاسی اسے جوڑنے میں میچ میکر، وچولن یعنی رشتے کروانے والی مائی کا کردار معاشرتی ناہمواریوں کے باعث بہت اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے۔ وچولن کا یہ کردار کب، کیوں اور کیسے وجود میں آیا کوئی خاص تاریخ تو نہیں دی جاسکتی مگر نانی، دادی کے زمانوں سے سنتے آرہے ہیں کہ بے جوڑ رشتے جوڑنے توڑنے میں وچولن کی خدمات اکثر حاصل کی جاتی رہی ہیں۔ گمان یہی کیا جاتا ہے کہ قبائلی رسم و رواج کے بعد مغل شہنشا ہوں، شہزادوں، شہزادیوں کی شادیوں میں درباریوں کا کردار حسب نسب، ذات برادری، خاندانی پس منظر اور خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھرپور انداز میں ادا کیا جاتا رہا ہے۔ یہ رشتے داریاں بعدازاں مغلوں کے عروج زوال کا سبب بھی بنتی رہیں۔ جنوبی ایشیا خصوصاً پاکستان، بنگلہ دیش، ہندوستان کی ثقافتوں میں وچولن بظاہر ایک عام سی شخصیت تصور کی جاتی ہے۔ جو نوجوان لڑکے لڑکیوں حتیٰ کہ رنڈووں کو رشتہ ازدواج میں منسلک کرنے میں اپنی خدمات ابتداً فی سبیل اللہ پیش کرتی اور کامیاب رشتہ ہونے پر نقدمالی فوائدو تحائف کی صورت وصول کرتی ہے۔ وچولن آنٹی ہو یا کوئی بابا اس کا وسیع تر سماجی و سیاسی نیٹ ورک ہوتا ہے۔ وہ معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے خاندانوں سے مسلسل رابطے میں رہتے، گھر گھر آتے جاتے کنواروں اوررنڈووں کو شادی کے نام پر گھر داری، آباد کاری پر اُکساتے ہیں۔ یہ خدمات خاندانی معلومات، ذات برادری، سماجی و مالی حیثیت، تعلیم جیسے عوامل کی بنیاد پر ٹوٹے دل جوڑنے میں ہمیشہ سے کارآمد رہی ہیں۔ اگرچہ کچھ مثبت سوچ رکھنے والے لوگ وچولن کی ان کوششوں کی تعریف کرتے ہیں تو دوسروں کو یہ کوشش مداخلت یا بیرونی دخل اندازی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے باوجود وچولن بہت سی سیاسی و سماجی سوسائٹیوں میں ایک اہم شخصیت کے طور پر اپنا کلیدی کردار ادا کرتی نظر آتی ہے۔ 1947ءمیں آزادی ملنے کے بعد جیسے جیسے شہری آباد کاری اور جدت میں اضافہ ہوا خصوصاً 60 سے 70 کی دہائی میں میچ میکر آنٹیوں، بابوں کا کردار کھل کر سامنے آنے لگا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ شہری ماحول میں تیز رفتاری، شان و شوکت گمنامی سے نکل کر سیاسی اُفق پر چھا جانے کی خاندانی خواہشات نے میچ میکرز کے کاروبار کو بہت بڑھاوا دیا ہے یہ کام 90سے موجودہ دہائی تک مزید رفتار پکڑتا جارہا ہے۔ ا ب میچ میکر کے کردار ٹی وی اسکرینوں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر فلمی انداز میں سنسنی خیزی پھیلاتے نظر آرہے ہیں۔ آن لائن شادی کے بڑھتے رجحان نے لوگوں کے ملنے جلنے ، بات چیت کرنے کے انداز کو بالکل تبدیل کرکے رکھ دیا ہے کہ اب کوئی راز، راز نہیں رہتا۔ بے جوڑ رشتے جوڑنے میں مہارت رکھنے والی مذاکراتی وچولنیں زیادہ خود مختاری، عام انتخابات کے بڑھتے رجحان ، پُر تشدد واقعات پر تحقیقات کے مطالبے پر خاص طور پر نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتب کرتی دکھائی دے رہی ہیں جس کی وجہ سے وچولن کا سیاسی، سماجی، اقتصادی، ثقافتی کردار بُری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ کچھ میچ میکرز بعض موضوعات، حالات و سیاسی مجبوریوں کے باعث اپنے ایسے کلائنٹس جو بہت مخصوص یا غیر حقیقی ایجنڈا رکھتے ہیں انہیں چکما دیتے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ وہ ’’مناسب رشتہ‘‘تلاش کرنے میں ناکام ہونے کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اگرچہ میچ میکرز اس کوشش میں ہیں کہ جو لوگ ضرورت سے زیادہ ’’جہیز ‘‘مانگ رہے ہیں، بدتمیز بھی ہیں، تعاون بھی کرنے کو تیار نہیں، ان سے کسی نہ کسی صورت چھٹکارا پا کر جلد از جلد مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکالا جاسکے۔ حساس موضوع یہ ہے کہ بے جوڑ ”نکاح“ کروانے کی یہ کوششیں ذات برادری کی بنیاد پر سیاسی و سماجی مالی مفادات، اجتماعی ترجیحات کے اُلجھاؤ میں کسی بھی وقت ناکام ہوسکتی ہیں۔ حقیقی میچ میکرز ایک دوسرے سے موازنہ کرنے سے بچنے، اپنی کامیابی کی شرح برقرار رکھنے، خدمات کے عوض بھاری فیس پر سوالات بھی اٹھا رہے ہیں۔ بدقسمتی سے کچھ میچ میکرزذاتی مفادات، تعصبات، سیاسی ناکامی کے خوف میں لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ سیاسی مذاکراتی رویوں میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی ہے کہ تمام میچ میکرز اس افسوس ناک صورت حال میں ملوث نہیں۔ کچھ حقیقی پیشہ ورانہ طورپر اپنے کلائنٹس کو مناسب میچ میکنگ میں مدد فراہم کرنے بارے اب بھی پُرعزم ہیں۔ ایسے اہم لوگوں کو کچھ عیار میچ میکر کے رویئے کے باوجود یہ یقین اور بھروسہ ہے کہ وہ مسئلے کو بہتر طور پر حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایسی صورت میں دو بڑے سیاسی خاندان اپنے بچوں کے محفوظ مستقبل کی گارنٹی حاصل کرنےکیلئے دباؤ بڑھا سکتے ہیں کیونکہ موجودہ بحرانی صورت حال میں ان دو خاندانوں کی سیاسی پارٹنر شپ کو قابل احترام روایتی انداز میں دیکھا جارہا ہے۔ تصور کیا جاتا ہے کہ موجودہ خاندانی نظام کو مضبوط کرنے کیلئے سماجی تقریبات میں برابر شرکت سے اعتماد اور اعتبار کو تقویت ملے گی اور یہ سیاسی رشتے داری مستقبل میں مضبوط شراکت داری قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ شادی آن لائن کے ممکنہ فوائد و نقصانات کو دیکھتے ہوئے یہ رائے دی جاسکتی ہے کہ اچھے رشتوں کی تلاش میں میچ میکرز سے رجوع جاری رکھیں۔ بہر صورت شادی کا لڈو جس نے کھایا وہ پچھتایا جس نے نہیں کھایا وہ بھی پچھتایا۔ ایسا نہ ہو کہ مذاکرات کا کھیل ختم ہونے پر پچھتاوے ہی پیچھے رہ جائیں اور پھرکہنا پڑے اب پچھتائےکیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔

تازہ ترین