چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ صوبائی وزراء اور وزیرِ اعلیٰ سے کوئی شکایت ہے تو مجھ سے بات کریں، کسی اور سے نہ کریں۔
کراچی میں تاجر برادری کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی شعبہ ایسا نہیں جس سے میرا رابطہ نہ ہوتا ہو۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد آپ کے مسائل سننا اور ان کا حل نکالنا ہے، یہ ملاقات بہت پہلے ہو جانی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے ملک کے لیے جو کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے، جن مسائل کا آپ سامنا کر رہے ہو وہ سب جانتے ہیں، اس سے پہلے جو شہر چلتا تھا وہ بھی سب چانتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ مسائل کا حل نکالنے کی ذمے داری ہماری ہے، اسے قبول کرتے ہیں، توانائی کے حوالے سے سندھ میں سب سے زیادہ پوٹینشنل موجود ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسلام آباد میں ہم سے مشورہ لیے بغیر فیصلے کیے جاتے ہیں، ان فیصلوں کے نتائج ہم بھگتتے ہیں، شہید بی بی کی حکومت ختم ہونے کے بعد نیب نے کارروائیاں کیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ سب جانتے ہیں کہ تھرب کول سے پہلی بجلی فیصل آباد کو دی، گیس کے مسئلے پر بھی کام چل رہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں بجلی دیں اور کم قیمت پر بجلی دیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد میں وزیرِ اعظم اور بیوروکریٹس ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ ختم کی، کراچی میں لوڈشیڈنگ کم ہے مگر دیگر شہروں میں 12، 14 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، ہمارا بجلی کے حوالے سے وفاق سے اعتماد ہی ختم ہو چکا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ ہم نے بجلی کے حوالے سے اپنا خود انتظام کیا ہے، ہم اپنی بجلی پیدا کرنے کے ساتھ اسے تقسیم بھی کر سکیں گے، گرین انرجی کا بجٹ ناکافی ہے، اگلے بجٹ میں اسے بڑھانا چاہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی زون میں انرجی پلانٹس بنا سکتے ہیں، اس پر مل کر کام کریں، گیس پر ہمارا آئینی حق ہے، کیسی حکومت ہے جو آئین کو نہیں مانتی، میں چاہوں گا کہ حکومت سندھ آپ کے ساتھ مل کر وفاق سے بات کرے، آپ کی بات نہیں سنی جاتی تو آپ کے پاس قانونی راستہ موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ آپ ہمارے ساتھ مل کر عدالتوں میں آئیں، ہم مل کر آپ کا حق دلواتے ہیں، پانی کا مسئلہ بنیادی مسئلہ ہے، یہ ہر ملک کا مسئلہ ہے، 1991ء معاہدے میں کراچی کے لیے اضافی پانی دینے کا اعلان کیا گیا تھا، یہ حقیقت ہے کہ کراچی کی ڈیمانڈ کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ کراچی جس تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اس کی تمام ضرورت پوری کرنا چیلنج ہے، آپ لوگوں کو پانی کا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے، کراچی پاکستان کا آخری حصہ ہے یہاں سب سے آخری میں پانی آتا ہے، وفافی حکومت نے جو فیصلہ کیا ہے اس کی ہم ویسے ہی مخالفت کرتے آئے ہیں۔