خلیجِ میکسیکو کا نام بدل کر خلیجِ امریکا نہ لکھنے پر وائٹ ہاؤس میں امریکی خبر ایجنسی کے صحافی کا داخلہ غیر معینہ مدت تک روک دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی خبر ایجنسی پر اوول آفس اور ایئر فورس ون میں داخلے کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کے مطابق امریکی خبر ایجنسی کے رپورٹر کا وائٹ ہاؤس میں داخلہ اس لیے روکا گیا ہے کیونکہ نیوز ایجنسی نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر ’خلیج امریکا‘ رکھنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کی تعمیل نہیں کی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی خبرایجنسی صدارتی تقریبات کی رپورٹنگ نہیں کر سکے گی۔
امریکی خبر ایجنسی کے نامہ نگاروں کو ایئر فورس ون میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کے پول سے بھی علیحدہ کر دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف ٹیلر بڈووچ کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ خلیج میکسیکو کو خیلج امریکا نہ لکھنے کا امریکی خبر ایجنسی کا فیصلہ غلط معلومات پھیلانے کے عزم کو بے نقاب کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلی ترمیم کے تحت غیر ذمے دارانہ رپورٹنگ کے حق کو محفوظ کیا گیا ہے، تاہم یہ اوول آفس اور ایئر فورس ون جیسی محدود جگہوں تک بلا روک ٹوک رسائی کے استحقاق کو یقینی نہیں بناتی۔
دریں اثناء خبر ایجنسی نے وائٹ ہاؤس کے اقدامات کو قانونی طور پر چیلنج کرنے کی تیاری کا اشارہ دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ خبر ایجنسی کے خلاف کارروائی ناصرف پہلی ترمیم بلکہ صدر کے اپنے ایگزیکٹیو آرڈر، آزادیٔ اظہار اور وفاقی سنسر شپ کے خاتمے کی خلاف ورزی ہے۔
امریکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے اس خلیج کا نام 400 سال سے زیادہ عرصے سے ’خلیج میکسیکو‘ ہے اور ایک عالمی خبر رساں ایجنسی کے طور پر اپنی اسٹائل بک میں ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب کردہ نئے نام کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے اصل نام کا ذکر کریں گے۔
امریکی خبر ایجنسی کی ترجمان لارین ایسٹن کا کہنا ہے کہ آزادیٔ اظہار امریکی جمہوریت کا ایک ستون اور امریکی عوام کی بنیادی قدر ہے، صدارتی تقریبات کی کوریج روکنے کے اقدامات امریکی آئین کے خلاف ہیں۔