دو روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2025 سکھر چیپٹر II کا افتتاح 25 فروری کو ہوگا۔ اس حوالے سے اہم پریس کانفرنس کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیاگیا۔
صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقارعلی شاہ، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، معروف ادیبہ نورالہدیٰ شاہ، سندھ لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید کمیل حیدر شاہ ،وائس چانسلر سکھر آئی بی اے آصف احمد شیخ اور سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی نے بریفنگ دی۔
اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ دو روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2025 سکھر چیپٹر (II) کا افتتاح 25 فروری کو ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول سکھر کا افتتاح کریں گے، فیسٹیول میں 30 سے زائد سیشن رکھے گئے ہیں، ملک بھر سے ادیب، شاعر اور فنکار فیسٹیول کا حصہ ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس فیسٹیول کے انعقاد کا مقصد صرف ڈھول تماشہ نہیں ہے، گزشتہ کچھ برسوں سے سندھ میں تشدد اور انتہا پسندی میں اضافہ ہوا، ایسے ثقافتی میلے تشدد اور انتہاپسندی کے راستے میں دیوار بنتے ہیں، فیسٹیول میں سندھ کے بڑے شاعر آکاش انصاری کو ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کریں گے۔
ذوالفقار سیال اور پاکستان اور بین الاقوامی رشتے پر بھی سیشن ہیں، فیسٹیول کے پہلے روز اکیسویں صدی میں سندھی ادب، سندھ کے نوجوانوں کو درپیش مسائل اور ان کا حل، اعلیٰ تعلیم کتنی اعلیٰ؟، پاکستان اور بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے، خواتین پر تشدد، وجوہات اور حل، جدید دور، فلم اور ٹی وی انڈسٹری اور معیشت کی بحالی پر سیشن رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سکھر ہمارا گھر ہے، ہم نے لاہور کشمیر اور کوئٹہ میں بھی فیسٹیول کیا، سندھ حکومت کی سپورٹ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے، صوبائی وزیر ثقافت سندھ ذوالفقار علی شاہ فن و ثقافت کے فروغ کے لیے بھرپور کام کر رہے ہیں، معاشرے میں آرٹ کا کردار، سندھ کی ایگریکلچر اکنامی کو ماڈرن بناکر کیسے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، اے آئی اور تعلیم کا مستقبل، سکھر اور روہڑی کے تاریخی ورثے کا تحفظ و چیلنجز پر بھی سیشن رکھے گئے ہیں۔
میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ، سید کمیل حیدر شاہ، سلطانہ صدیقی، سہیل وڑائچ، یوسف بشیر قریشی، نوجوان شاعر علی زریون، عمیر نجمی، تہذیب حافی، فریحہ نقوی، عمران عامی، علی عظمت، مزاحیہ فنکار علی غلام ملاح، سہراب سومرو بھی فیسٹیول کی شان ہوں گے۔
علی عظمت، حاوی، اختر چنال زہری، خود غرض، مائی ڈھائی، ارمان رحیم، مصطفیٰ بلوچ، گزری، بہادر علی ابڑو، منیب خان، ماہ نور چنا اپنی آواز کا جادو جگائیں گے جبکہ آئی بی اے کرکٹ گراﺅنڈ میں میگا مشاعرہ ہوگا۔
فیسٹیول میں سندھ بھر کی یونیورسٹیاں حصہ لے رہی ہیں، 50 ہزار سے زائد رجسٹریشن ہوچکی ہے، ہمارا مسئلہ یہ نہیں تھا کہ لوگ کہاں سے لائیں، سیکیورٹی خدشات ہوتے ہیں، پچھلی مرتبہ بھی شام 7 بجے گیٹ بند کرنے پڑے اور پچاس ہزار لوگ باہر تھے۔ فیسٹیول کے پہلے روز صوفی نائٹ میں حمزہ اکرم قوال و ہمنوا، صنم ماروی اور احسن باری پرفارم کریں گے۔
صوبائی وزیر ثقافت ذوالفقار شاہ نے کہا کہ میں تمام میڈیا کا شکر گزار ہوں کہ وہ آرٹ اور کلچر کے فروغ کے لیے ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں، اس طرح کے فیسٹیول کا انعقاد بے حد ضروری ہے، ان فیسٹیول اور کانفرنسز سے جتنا لوگ سیکھیں کم ہے، پی ایل ایف پاکستان کا سافٹ امیج ساری دنیا میں پہنچا رہا ہے، ہم سیاحت کے فروغ کے لیے سیاحتی ٹرین کا آغاز کروائیں گے۔ انھوں نے کہا پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں سکھر کے قریب کے اضلاع سے لوگ آئیں گے، نوجوان اس فیسٹیول سے بہت کچھ سیکھیں گے۔
معروف ادیبہ نور الہدی شاہ نے کہا کہ سکھر کے مسائل سندھ کے مسائل ہیں، سندھ کی چھاتی پر بیٹھ کر مسائل پر بات کرنے کا سہرا احمد شاہ کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ فیسٹیول میں جو شاعر اور ادیب آتے ہیں، گفتگو کا میدان جو سکھر میں سجتا ہے وہ سبق آموز ہوتا ہے، آرٹس کونسل کی چار دیواری سے نکل کر فیسٹیول کا دائرہ وسیع تر ہوچکا ہے۔
وائس چانسلر سکھر آئی بی اے آصف احمد شیخ نے کہا کہ آئی بی اے سندھ سکھر کا ایک بہت بڑا ادارہ ہے، یونیورسٹی کا مقصد بچوں کو تعلیم کے ساتھ مثبت سرگرمیاں فراہم کرنا ہے۔ فیسٹیول کے دوبارہ انعقاد کا مقصد نوجوانوں کو ایک مضبوط پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز احمد فاروقی نے کہا کہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کوئی عام فیسٹیول نہیں، شہر اس فیسٹیول کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں، میڈیا کا کردار قابل تعریف ہے۔