• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی، وزیراعظم شہباز شریف

فوٹو پی آئی ڈی
فوٹو پی آئی ڈی

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی، یہ مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔

موجودہ حکومت کا ایک برس مکمل ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہماری حکومت کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے، معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھا رہی تھی، ہم آئی ایم ایف سے گفتگو کر رہے تھے تو وہ کون تھا جو خطوط لکھ رہا تھا؟

وزیراعظم نے کہا کہ بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ حکومتی اتحادی جماعتوں کی ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے، اتحادیوں کی حمایت سے مشکل ترین لمحات گزارے ہیں، میں بار بار کہتا ہوں یہ ٹیم ورک ہے۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ آج ادارے ایک ہی کشتی کے سوار ہیں، 5 ارب ڈالر کیلئے آرمی چیف اور ہم دوست ممالک کے پاس گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج مہنگائی 1.6 فیصد پر آگئی ہے، پالیسی ریٹ 12 فیصد پر آگیا ہے، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اپوزیشن کوئی جھوٹا اسکینڈل بھی سامنے نہیں لاسکی، ہم اللّٰہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔ ترقی کا سفر اسی وقت اُڑان بھرے گا جب خوارج کا خاتمہ کریں گے، 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا تھا اس نے پھر سر اٹھایا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کون دہشت گردوں کو لایا، کس نے اجازت دی؟ دہشت گردی کیساتھ گالم گلوچ کا کلچر ختم کرنا بھی بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کر رہے ہیں، کرپشن میں کمی لانے کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ صنعتکاروں سے مل رہے ہیں، کہہ رہے ہیں ملک میں سرمایہ کاری کریں، ملک کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو بہانے اور جادو ٹونے نہیں چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں 4 ہزار محصولات کے کیسز پڑے ہوئے ہیں، اسٹیٹ انٹرپرائز میں سالانہ 850 ارب روپے ڈوب رہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ 2029 تک ملک کی برآمدات 60 ارب ڈالر تک لانا ہے، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ نفرت احتجاج کی سیاست کو دفن کرنا ہوگا۔ ہم 9 مئی کے نہیں 28 مئی کے علمبردار ہیں۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماہ مقدس انسانیت کی خدمت کا درس دیتا ہے، اس ماہ فلسطین اور کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ فلسطین میں 50 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں، فلسطینیوں کی خوراک بند کرنے سے بڑا کوئی ظلم ہو نہیں سکتا۔

قومی خبریں سے مزید