• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کالا موتیا: آنکھوں کی روشنی بہت خاموشی سے چُراتا ہے

کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ بینائی کس قدر قیمتی اور قدرت کا کیسا اَن مول تحفہ ہے؟ دنیا کے سارے خُوب صُورت رنگوں، چہروں اور مناظر تک رسائی آنکھوں ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ مگر کیا ہوگا، اگر ایک دن یہ سب دھندلا جائے یا مکمل طور پر ختم ہو جائے؟ تو گلوکوما(کالا موتیا) ایک ایسی ہی بیماری ہے، جو خاموشی سے آنکھوں کی روشنی چُرا لیتی ہے اور اکثر جب تک ہمیں اس کا احساس ہوتا ہے، بہت دیر ہو چُکی ہوتی ہے۔ 

واضح رہے، ’’ورلڈ گلوکوما ویک‘‘ ہر سال مارچ کے دوسرے ہفتے میں منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو اِس بیماری سے متعلق بھرپور آگاہی فراہم کی جا سکے۔ اِس سال یہ ویک 9تا15 مارچ منایا گیا، جب کہ امسال کا موضوع’’ Uniting for a Glaucoma-Free World‘‘ تھا، یعنی ہم سب کو مل جُل کر گلوکوما کے خلاف جدوجہد کرنی ہے تاکہ ایک بہتر، محفوظ اور بینائی سے بھرپور دنیا بنائی جا سکے۔

کالا موتیا کیا ہے؟

کالا موتیا آنکھ کی ایک ایسی بیماری ہے، جس میں آپٹک نرو(بینائی کی رگ) کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ عموماً اِس کی وجہ سے آنکھ کے اندرونی دباؤ (Intraocular Pressure - IOP) میں اضافہ ہوتا ہے۔ آپٹک نرو، آنکھ سے دماغ تک روشنی کے سگنلز پہنچاتی ہے اور اگر یہ متاثر ہو جائے، تو بینائی کا نقصان مستقل ہو سکتا ہے اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے، تو مریض مکمل طور پر نابینا بھی ہو سکتا ہے۔

چونکا دینے والی حقیقت

دنیا میں تقریباً 8کروڑ افراد گلوکوما کا شکار ہیں، مگر ان میں سے کئی ایک کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اُنہیں یہ بیماری لاحق ہو چُکی ہے۔ یہ بیماری کسی خاموش قاتل کی طرح کام کرتی ہے،یعنی بغیر کسی علامت کے بینائی چوری کرتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ اگر ایک بار کالے موتیے کی وجہ سے بینائی ضائع ہو جائے، تو پھر اُسے واپس لانا ممکن نہیں ہوتا۔

گلوکوما کے خطرات سے دوچار افراد

عُمر:چالیس سال سے زائد عُمر کے افراد میں کالے موتیے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جب کہ60سال کے بعد یہ خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔خاندانی پس منظر یا فیملی ہسٹری :اگر والدین، بہن بھائی یا قریبی رشتے داروں کو گلوکوما ہے، تو آپ کے لیے بھی خطرہ بڑھ سکتا ہے۔آنکھ کے دباؤ میں اضافہ:بعض افراد میں آنکھ کا اندرونی دباؤ نارمل سے زیادہ ہوتا ہے، جو کالے موتیے کے امکانات بڑھا سکتا ہے۔دیگر بیماریاں:ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر اور امراضِ قلب آنکھ کے نازک اعصاب کو متاثر کر سکتے ہیں۔

مایوپیا (نظر کی کم زوری):دُور کی نظر کے لیے منفی نمبر کا چشمہ استعمال کرنے والے افراد کو کالا موتیا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔آنکھ میں چوٹ یا اسٹیرائڈز کا استعمال: آنکھ میں کوئی چوٹ لگنے کا ریکارڈ رکھنے والے افراد یا کسی بھی بیماری کے علاج کے ضمن میں اسٹرائڈز کا استعمال کرنے والے افراد میں گلوکوما کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

اگر آپ ان میں سے کسی خطرے میں شامل ہیں، تو فوری طور پر ماہرِ امراضِ چشم سے رجوع کریں اور اپنی آنکھوں کا مکمل معائنہ کروائیں۔

گلوکوما کی اقسام

کالا موتیا پرائمری یا ثانوی اقسام کا ہو سکتا ہے۔ پرائمری کالا موتیا عام طور پر بغیر کسی وجہ یا دوسری بیماری کے ہوتا ہے، جب کہ ثانوی کالا موتیا کسی دوسری بیماری یا دوا کے مضر اثرات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

پرائمری اوپن اینگل گلوکوما (POAG)

یہ سب سے عام قسم آہستہ آہستہ بڑھتی ہے اور مریض کو پتا ہی نہیں چلتا۔جب تک علامات ظاہر ہوتی ہیں، تب تک بینائی کا نقصان ناقابلِ علاج حد تک ہو چُکا ہوتا ہے۔

پرائمری اینگل کلوزر گلوکوما

یہ ایک میڈیکل ایمرجینسی بھی ہو سکتی ہے، جس میں اچانک شدید آنکھ کا درد، سَر درد، متلی، دھندلا نظر آنا اور روشنی کے گرد رنگین حلقے نظر آ سکتے ہیں۔ اگر فوری علاج نہ کیا جائے، تو چند گھنٹوں میں مستقل بینائی ختم ہو سکتی ہے۔

ثانوی کالا موتیا

پاکستان میں ثانوی کالے موتیے کی دو اہم اقسام خاص طور پر زیادہ دیکھی جاتی ہیں۔ نیوویسکولر گلوکوما (Neovascular Glaucoma - NVG): یہ ذیابطیس اور ریٹینا کی بیماریوں سے متاثرہ افراد میں زیادہ عام ہے۔ یہ انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور جَلد علاج نہ کیا جائے، تو بینائی ختم ہو سکتی ہے۔

اسٹیرائڈز (steroids )سے پیدا ہونے والا گلوکوما:الرجی، خارش یا دیگر بیماریوں کے لیے اسٹیرائڈز کا بے جا استعمال آنکھ کے اندرونی دباؤ کو بڑھا کر کالا موتیا پیدا کر سکتا ہے۔ یاد رہے، ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اسٹیرائڈز کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔

گلوکوما سے بچاؤ

اِس ضمن میں سب سے ضروری بات تو یہ ہے کہ ہر سال ایک بار آنکھوں کا معائنہ ضرور کروانا چاہیے، جب کہ آنکھ کے دباؤ کے ساتھ آپٹک نرو یعنی بینائی کی رگ کا بھی تفصیلی معائنہ کروائیں۔ اگر ڈاکٹر مشورہ دے، تو بینائی کا دائرہ(Visual Field) ٹیسٹ بھی کروا لینا چاہیے۔

گلوکوما کے علاج کے جدید طریقے

کالے موتیے کے علاج معالجے کے ضمن میں اِن دنوں کئی جدید طریقے مستعمل ہیں۔ آنکھوں کے قطرے (Antiglaucoma Eye Drops): آنکھ کا دباؤ کم کرنے کے لیے خصوصی آئی ڈراپس تجویز کیے جاتے ہیں، جن کے مستقل استعمال سے بینائی کو مزید نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔ لیزر تھراپی(Laser Therapy): کچھ مریضوں میں سلیکٹو لیزر ٹریبیوپلاسٹی(SLT) یا لیزر پیریفرل ایریڈوٹومی (peripheral iridotomy) مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں۔

گلوکوما سرجری:اگر ادویہ اور لیزر کے باوجود آنکھ کا دباؤ قابو میں نہ آئے، تو ٹریبیکولیکٹومی (Trabeculectomy)، شنٹ (shunt)، یا مائیکرو انویسیو گلوکوما سرجری (MIGS) جیسے جدید طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ یاد رکھیں، علاج کا مقصد بیماری کو مزید بڑھنے سے روکنا ہے، کیوں کہ جو بینائی ضائع ہو جائے، اُسے واپس لانا ممکن نہیں ہوتا۔

روزمرّہ زندگی پر اثرات

کالے موتیے کے مریضوں کو گاڑی چلانے، سیڑھیاں چڑھنے، رات کے وقت دیکھنے اور پڑھنے میں مشکلات ہو سکتی ہیں۔ روشنی کی شدّت میں تبدیلی کے مطابق آنکھوں کو ڈھالنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے اور ارد گرد کی اشیاء نظروں سے اوجھل ہو سکتی ہیں، جس سے حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ذہنی دباؤ اور ڈیپریشن

ایک تحقیق کے مطابق، کالے موتیے 13سے30فی صد مریضوں میں بے چینی، جب کہ10.9 سے24.7 فی صد میں ڈیپریشن پایا جاتا ہے، جب کہ نظر کی خرابی اور مستقل علاج کی ضرورت اِن مسائل کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

بروقت تشخیص کیوں ضروری ہے؟

گلوکوما کی سب سے بڑی پیچیدگی یہ ہے کہ اِس کی ابتدائی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جب مریض کو نظر کی کم زوری محسوس ہوتی ہے، تب تک آپٹک نرو کے تقریباً40فی صد فائبرز تباہ ہو چُکے ہوتے ہیں اور یہ نقصان ناقابلِ تلافی ہوتا ہے۔ اِس لیے بروقت تشخیص اور ابتدائی مراحل میں علاج بہت ضروری ہے۔

گلوکوما کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے اہم پیغامات

عوام کے لیے پیغام

آنکھیں ہیں، تو جہاں ہے۔ اپنی بینائی محفوظ رکھنے کے لیے ہر سال کم از کم ایک بار کسی ماہرِ امراضِ چشم سے آنکھوں کا مکمل معائنہ کروائیں، خاص طور پر اگر آپ کی عُمر40 سال سے زائد ہے یا آپ کو گلوکوما کے خطرات لاحق ہیں۔ یاد رکھیں، گلوکوما کا ابتدائی مرحلے میں پتا چلنا ہی آپ کی بینائی بچانے کا بہترین طریقہ ہے۔

ڈاکٹرز کے لیے پیغام

کالا موتیا خاموشی سے بینائی چوری کر سکتا ہے اور اکثر مریض تب آتے ہیں، جب بہت دیر ہو چُکی ہوتی ہے۔ لہٰذا عمومی معائنہ کرتے وقت مریضوں کی آنکھوں کے دباؤ، آپٹک نرو کی جانچ اور فیملی ہسٹری کا ضرور خیال رکھیں۔نیز، یہ امر بھی پیشِ نظر رہے کہ جلد تشخیص اور بروقت علاج ہی اِس بیماری کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

حکومت کے لیے پیغام

کالا موتیا عوامی صحت کا ایک نہایت اہم معاملہ ہے، جس کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں افراد بینائی سے محروم ہو رہے ہیں۔اِس سنگین صُورتِ حال سے نمٹنے کے لیے حکومتی سطح پر گلوکوما اسکریننگ پروگرامز اور عوامی آگاہی مہمّات کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کو بیماری کے خطرات اور بروقت معائنے کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔ اِس ضمن میں ضلعے اور تحصیل کی سطح پر اسپتالوں میں کالے موتیے کی تشخیص کی سہولتوں کی فراہمی کے اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔

صحت مند آنکھیں، روشن پاکستان

’’ورلڈ گلوکوما ویک2025 ء‘‘ نے ہمیں یاد دِلایا کہ ہمیں اپنی آنکھوں کا بہت خیال رکھنا ہے اور اس بیماری کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرنا ہے، کیوں کہ اگر نظر ہے، تو زندگی اور کائنات میں ساری رنگا رنگی ہے۔

(مضمون نگار، الشفا ٹرسٹ آئی اسپتال، راول پنڈی سے وابستہ ہیں)

پکچر کیشن: خطرات سے آگاہ رہیں، بروقت درست تشخیص و علاج نہ ہونے کی صُورت میں دنیا اندھیر بھی ہوسکتی ہے