• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان اور کے پی کے خصوصی حوالے سے گھمبیر ہو گئی مجموعی ملکی صورتحال کو فوری سنبھالا دینے کا طریق اتنا ہی آسان ہے جتنا بڑھتا بحران تشویشناک، ایسے کہ غیر ملکی مداخلت اور ہارس ٹریڈنگ کے زور پر رجیم چینج سے تادم تین سال میں آئین کا جو حلیہ خصوصاً 26ویں ترمیم سے بگڑا اسے بلاتاخیر درست کر دیا جائے ۔یہ ناگزیر ہے اس نے آج نہیں تو کل پاکستان کی بقا و سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے ہونا ہی ہونا ہے ان تین سالوں میں ملکی حالات کو عمران حکومت اکھاڑنے سے پہلے کے ساڑھے تین سال سے بہتر بنانے کی سعی لاحاصل کی گئی لیکن حالات حاضرہ پاکستانی قوت عوام کی مرضی منشا،واضح ہونے اور تیزی سے سیاسی عزم میں تبدیل ہونے کے باوجود محدود ترین انفرادی اور گروہی مفادات کے دفاع میں آئینی سیاسی ارتقائی عمل کو ساقط کرکے موجود حالت ابتری سے دوچار کر دیا گیا۔پاکستان میں تو اس کے خلاف آواز و احتجاج کو خلاف آئین دبانے میں کوئی حکومتی کسر نہ چھوڑی گئی ۔نتیجتاً آج ملک کا کوئی ایک انتظامی یونٹ اپنی اپنی گورننس ،امن عامہ نہ عوام کے بنیادی اطمینان کے حوالے سے محفوظ نہ رہا ۔خوف ، مایوسی بے چینی اور عوامی سطح پر ملکی اقتصادیات زار و اجاڑنے ایٹمی طاقت کی حامل اور عالمی و علاقائی سیاست کی اہم ترین اسلامی جمہوریہ کو خودساختہ و دانستہ مہلک بحران سے اتنا دوچار کر دیا کہ 70سالہ بدتر ریاستی انتظام و بندوبست کے تمام ریکارڈٹوٹ گئے ۔اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ ملک میں آئینی نظام و عمل کے مقابل ٹیلر میڈگورننس اور عین مطلب کے نظام عدل کے لئے آئینی پارلیمان ہی استعمال کیا گیا اور عوامی بیداری و حکمت سے دیا گیا عوامی مین ڈیٹ الیکشن کمیشن کے فارم 47کے زور سے ملیا میٹ کر دیا گیا ۔آئین کی پابندی، حلف سے وفااور ووٹ کی عزت کے مقابل محدود ترین مقاصد کے حصول و طوالت کے جنون میں گلے سڑے نظام بد کو بدترین بنا کر ملک کو ’’انٹرسٹنگ ٹائم ‘‘ میں دھکیل دیا گیا ہے جنہوں نے دھکیلا خدارا وہ دیکھیں کہ پاکستان نے انہیں کیا دیا اور انہوں نے کیا ؟

قارئین کرام ! ملکی اگلی بنتی صورتحال (خاکم بدہن) ملکی خودمختاری کم سے کم شدت سے مطلوب سیاسی اتحاد و استحکام اور عوامی غم روز گارو بے حسن و بے بس سرکار کے حوالے سے موجود بڑھتی ابتری سے زیادہ گھمبیر و سنگین نظر آ رہی ہے سب سے بڑا ستم یہ ہے کہ 1973ء کا متفقہ آئین متفقہ نہیں رہا ایک محدود ترین لیکن بالائی روایتی اور مقتدر طبقہ مکمل متنازعہ 26ویں ترمیم والے آئین کی اپنی قبولیت اور اسے عوام الناس سے منوانے پر تلا بیٹھا ہے مقابل پاکستانی قوت اخوت عوام اپنے ووٹ سے اپنی مرضی کی تشکیل حکومت میں ناکام بنائے جانے کے باوجود حکمت و شعور اور صبر جمیل کے جمال و کمال سے پاکستانی پیپلز ایٹ لارج آئین کے اتنے مقلد ہوگئے ہیں جتنا حلف بردار حکمران اور ریاستی ذمے داران ہیں ایسے میں ملک صراط مقیم پر کیسے چل سکتا ہے کہ اپنی ہی نکالی راہ اور تراشے دائروں اور گڑھوں کو ہی راہ نجات قرار دے کر عوام کو تین سال سے کڑوی گولیاں نگلوانے کے بعد اب اونٹ کے منہ میں زیرے کی مانند، بجلی کے نرخوں کو مسلسل آسمان پرپہنچا کر بجلی کے عام استعمال کے نرخ میں 7روپے کمی کا لالی پوپ دے کر بیڈ گورننس کے ساتھ سرکاری جشن منایا جا رہا ہے جبکہ تیل کے عالمی نرخ میں کمی کے مطابق 14روپے فی یونٹ کی کمی ہونی چاہئے ۔ حالانکہ رمضان کی چینی سمیت خوردونوش کی ہر شےکا نرخ آمد ماہ صیام سے قبل ہی بڑھنا شروع ہو گیا تھا اور مسلسل بڑھتا رہا مہنگائی نے تو بہار میں رمضان و عید کے اہتمام و خوشیوں کو ماند کئے رکھا ۔اس سے قبل پاکستانی کرکٹ بڑا موقع ملنے پر حسب روایت عوامی مایوسی کو جیت سے چھانٹنے اور عوام کو خوشیاں بانٹنے میں بری طرح ناکام ہو کر مزید مایوسی کا باعث بن گئی۔

خبردار !عوام اور مقتدر و حلف بردار خواص بھی عیدگزرتے ہی پاکستان کی پرآشوبی پر نیوز ورک فلو سے بڑے سچے پکے پاکستانیوں کے ماتھے ٹھنک رہے ہیں ایک بار پھر، بنانے کی بات بہت دور، سنبھالنے کی اہم ترین قومی ضرورت کی بڑی اور حساس فیصلہ سازی میں بیرونی مداخلت کے خدشے خطرے کے امکانات محتاط، متوازن اور معیاری تجزیوں میں جگہ بنا رہے ہیں ۔پاکستان قربانی مانگ رہا ہے اب عوام سے نہیں خواص اور حلف برداروں سے کہ وہ انفرادی و گروہی مفادات پر ملکی شاد ومفاد کو فوری ترجیح پر لاتے سب کی مدد سے آئین کی پٹری پر چڑھائیں ساری سرگرمیاں اور ظاہر و باطل ابلاغ اب اسی کیلئے کیا جائے اب یہ جو پارلیمنٹرینز قومی خزانے سے تنخواہیں و صول کر رہے ہیں وہ بمطابق حلف اتنا تو کام کر دکھائیں کہ حکومتی اور اپوزیشن کے باہمی اعتماد اور اپنے آزادواسیر قارئین کی منظوری سے آئین کو پٹری پر لانے کیلئے اسکے حلیہ درستی کا اسپیشل سیشن اہم ریاستی اداروں خصوصاً عدلیہ اور عسکری کو اعتماد میں لیکر کریں جسکا مقصد پاکستان کو زمانہ ابتری سے نکال کر اپنی اپنی قومی سیاست پر قائم دائم رہتے عالمی سیاست کے پیرا ڈائم شفٹ میں پاکستان کا مقام بنانے اور عوام کو حقیقی معنوں میں ایمپاورڈ کرنے کیلئے نیشنل دی کنسٹرکشن پلان تیار کریں جس میں پاکستان کو اسکے قیام کے مقاصد اور عوام کا پاکستان بنانے کے لئے کم سے کم متفقہ نکات پر مشتمل نیشنل روڈ میپ تیار کرکے حکومتوں، ریاستی اداروں کو آئین کا حقیقی تابع بنا کر ان کے استحکام و ترقی اور وسعت کرنیکی قانون سازی کا اہتمام کریں اور آئینی منتخب ایوان کی راہ فوری نکالیں اسکی مزید وضاحت اور تجاویز کا سلسلہ آئین نو میں جاری رہیگا۔ وقت آ گیا ہے کہ عوام الناس نے جتنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے حکومت وقت کو اس کی متنازعہ حیثیت کے باوجود اصلاح احوال کا موقع دیا ہے حکومت بغیر کسی تاخیر کے سلگتے بلوچستان کو نارمل حال میں لائے اور ملکی سب سے مقبول سیاسی قیادت و جماعت کو عتاب مسلسل سے نکالنے کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات کرے۔ وماعلینا الالبلاغ المبین

تازہ ترین