تالیف: ڈاکٹر محمّد عُمر فاروق
صفحات: 760، قیمت: 2500 روپے
ناشر: مکتبہ مجلس احرارِ اسلام، پاکستان۔
فون نمبر: 8020384 - 0300
یہ’’مطبوعات احرار صدی‘‘ کی دوسری کاوش ہے۔اِس سلسلے کی پہلی جِلد میں 1931ء سے 1946ء تک کی تاریخ مرتّب کی گئی تھی اور اب دوسری جِلد میں 1947ء سے 1952ء تک کے حالات و واقعات پیش کیے گئے ہیں۔ مجلسِ احرارِ اسلام نے ایک طرف جہاں انگریز سام راج کے خلاف تاریخی جدوجہد کی، وہیں اِس نے قادیانیت کو اسلام کے خلاف ایک فتنہ قرار دیتے ہوئے ’’تحفّظ ختمِ نبوّت‘‘ کے عنوان سے برّ ِصغیر پاک و ہند کے کونے کونے میں تحریک چلائی اور یہ اِس تحریک کی بانی جماعت ہے۔
زیرِ نظر کتاب کے سببِ تالیف کے ضمن میں مصنّف کا کہنا ہے کہ’’ اِس جلد میں قیامِ پاکستان کے بعد تحریکِ ختمِ نبوّت کے اجرا کی غرض و غایت اور مقاصد پر بحث کرتے ہوئے، قادیانیت کے پیروکاروں کی اسلامی مملکت کے خلاف ریشہ دوانیوں، اُن کے مذموم ارادوں اور ناپاک عملی منصوبوں کا بھی بالتفصیل جائزہ لیا گیا ہے۔
نیز، فتنۂ قادیانیت کے سدّ ِباب کے لیے قائم کی جانے والی برّ ِصغیر کی پہلی جماعت، مجلسِ احرارِ اسلام کی تاریخی مساعی اور بے مثال جدوجہد کا حتی الوسع احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘ڈاکٹر محمّد عُمر فاروق نے پاکستان کے ابتدائی چھے برسوں کی یہ تاریخ بہت عرق ریزی، جاںفشانی اور سلیقے سے مرتّب کی ہے، جس میں پرانے اخبارات و جرائد کی فائلز، سرکاری رپورٹس اور عدالتی مقدمات کے ساتھ، قادیانیوں کی کتب و جرائد بھی اُن کے پیشِ نظر رہیں۔
اُس زمانے میں پمفلٹس یا پوسٹرز وغیرہ شایع کرنے کا عام رواج تھا، جن کے ذریعے جہاں اپنا مؤقف بیان کیا جاتا، وہیں مخالفین کو دعوتِ مبارزت بھی دی جاتی، فاضل مصنّف نے بڑی محنت سے ایسے پمفلٹس، پوسٹرز یا اشتہارات تک بھی رسائی حاصل کی۔نیز، کتاب کا مزاج مناظرانہ یا مخالفین پر جملے بازیوں کی بجائے مکمل طور پر تحقیقی ہے، جس نے اِسے ایک اہم تاریخی اور حوالہ جاتی دستاویز کی صُورت دے دی ہے۔ یہ کتاب اِس لیے بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ اِس کے مطالعے سے وہ پس منظر سامنے آجاتا ہے، جس کی بنیاد پر 1953ء کی’’تحریکِ ختمِ نبوّت‘‘ چلی، جو قیامِ پاکستان کے بعد اِس نوعیت کی پہلی باقاعدہ تحریک تھی۔
اِس تحریک سے متعلق بہت سی باتیں کہی جاتی ہیں، جیسے کہ یہ تحریک بعض سیاسی شخصیات نے ایک دوسرے کو نیچا دِکھانے کے لیے برپا کروائی، تاہم ڈاکٹر عُمر فاروق نے دوسرا نقطۂ نظر بھی بہت تفصیل سے بیان کردیا ہے، جس کے مطابق اِس تحریک کا سبب قادیانیوں کی مسلسل اشتعال انگیزی تھی۔مصنّف کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اِس تحریک کی تفصیلات اِس سلسلے کی تیسری جِلد میں بیان کی جائیں گی۔
قادیانی تنازعے پر کوئی کچھ بھی رائے رکھتا ہو اور اُسے کسی بھی تناظر میں دیکھتا ہو، زیرِ نظر کتاب اور اِس کی پہلی جِلد کا مطالعہ کیے بغیر اِس معاملے کو پوری طرح نہیں سمجھا جاسکتا۔ اِس لیے حامیوں اور مخالفین، دونوں کے لیے اِس کتاب کا مطالعہ تاریخی معاملات سے آگہی کا ایک اچھا ذریعہ ہوگا۔