فریضۂ حج کی ادائی پر روانہ ہونے والے ہر شخص کا صحت مند ہونا اور میلوں پیدل چلنے کے قابل ہونا ضروری ہے، لہٰذا حج پر جانے سے پہلے اپنا مکمل میڈیکل چیک اَپ کروائیں۔ پرہیز یا علاج کے معاملے میں اگر کوئی خصوصی ہدایت ہو، تو اُس سے متعلق بھی معلوم کریں تاکہ بیماریوں سے بچے رہیں اور مناسکِ حج بحسن و خوبی ادا کر سکیں۔
اپنی ذہنی و جسمانی صحت سے متعلق ڈاکٹر سے تفصیلی رپورٹ حاصل کریں اور اُسے ہمیشہ اپنے پاس رکھیں۔ حج کے موقعے پر چوں کہ لاکھوں افراد ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہوتے ہیں، تو مختلف وبائی امراض کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اِسی ضمن میں سعودی حکومت نے عازمین کے لیے گردن توڑ بخار اور موسمی زکام سے بچاؤ کے ٹیکے یا ویکسین لگوانا اور پولیو کے قطرے پینا لازمی قرار دیا ہے۔ یہ ٹیکے حاجی کیمپ سے مفت لگوائے جا سکتے ہیں۔
فریضۂ حج کی ادائی پر روانگی سے کئی ہفتے قبل پہلے تیز تیز قدم اُٹھا کر پیدل چلنے کی مشق کرنا شروع کر دیں۔ شروع میں روزانہ آدھا گھنٹہ چہل قدمی کریں اور نسبتاً کم فاصلہ طے کریں۔پھر آہستہ آہستہ واک کے لیے وقت اور فاصلہ بڑھاتے جائیں اور روزانہ کم از کم دو گھنٹے پیدل چلنے کی عادت اپنا لیں۔ احرام کی حالت میں مَردوں کے لیے سَر ڈھانپنا منع ہے، چناں چہ دھوپ میں ننگے سر پِھرنے کی مشق بھی کریں۔
احرام کی حالت میں مَرد صرف ہوائی چپل ہی پہن سکتے ہیں، اِس لیے اُنہیں چپل پہن کر چلنے کی عادت بھی ہونی چاہیے۔ اگر کسی خاص بیماری مثلاً شوگر، بلڈ پریشر، دمے یا دل کے امراض وغیرہ کی دوا استعمال کرتے ہیں، تو ڈاکٹر سے لیٹر پیڈ پر اس کا نسخہ لکھوا کر اپنے پاس رکھ لیں۔ جتنے دن سعودی عرب میں رہنا ہو، اُس حساب سے اپنی ادویہ ساتھ لے کر جائیں، جب کہ کم از کم دو دن کی دوا اپنے دستی بیگ میں بھی رکھیں۔
سب ادویہ کو حاجی کیمپ میں وزارتِ صحت کے عملے سے سیل (seal) کروا کر مُہر لگوا لیں۔ اگر آپ کسی خاص بیماری یا طبّی حالت میں مبتلا ہیں، تو اُس سے متعلق تمام ضروری معلومات ایک کارڈ پر لکھ کر لاکٹ کی طرح گلے میں ڈال لیں یا کلائی والے کارڈ ہولڈر میں لگالیں۔ بھیڑ، ہجوم اور بھگدڑ سے بچیں۔
اپنے برتن، تولیے اور حفظانِ صحت کا دیگر سامان ساتھ لے کر جائیں اور اُنہیں دوسروں کو استعمال کے لیے نہ دیں۔کھانستے یا چھینکتے وقت منہ یا ناک کے آگے ٹشو پیپر رکھیں، ٹشو پیپر نہ ہو تو منہ کے آگے کہنی رکھ لیں۔ اِدھر اُدھر تھوکنے، کوڑا پھینکنے یا رفعِ حاجت سے گریز کریں، اِس طرح بیماریاں پھیلتی ہیں۔
کسی بیماری کی علامت مثلاً کھانسی یا بخار کو ہرگز نظر انداز نہ کریں اور فوراً سعودی وزارتِ صحت کی طرف سے عازمین حج کے لیے قائم طبّی مراکز سے رجوع کریں۔ ننگے پاؤں ہرگز مت چلیں تاکہ کسی انفیکشن یا زخم سے محفوظ رہیں۔ ہمیشہ آرام دہ جوتے پہنیں۔ فربہ افراد کی رانوں کے اندرونی حصّوں یعنی( groin)اور بغلوں کی جِلد پسینے یا رگڑ لگنے سے پَھٹ جاتی ہے، جس سے اُنہیں چلنے پِھرنے میں تکلیف ہوتی ہے۔ چناں چہ گرمی میں زیادہ دیر چلنے سے گریز کریں اور رگڑ والی جگہوں پر باقاعدگی سے پیٹرولیم جیلی لگائیں۔
ذیابطیس کے مریض کوئی میٹھی چیز ہمیشہ اپنے پاس رکھیں تاکہ بلڈ شوگر لیول میں کمی کی علامات مثلاً بھوک لگنے، سر درد یا دل کی دھڑکن تیز ہونے پر فوراً کھا سکیں۔ ایسے مریض صحت بخش غذا استعمال کریں اور باقاعدگی کے ساتھ وقفے وقفے سے کھانا کھائیں۔ روزانہ تین لیٹر پانی ضرور پیئں۔انسولین کو فریج یا ٹھنڈے کنٹینر میں رکھیں۔ گلوکو میٹر اپنے پاس رکھیں۔اپنا گلوکوز لیول دن میں ایک بار ضرور چیک کریں۔ انسولین لگانے والے مریض دن میں تین بار اپنا شوگر لیول چیک کریں۔
اِس کے علاوہ جب بھی بلڈ شوگر میں کمی یا زیادتی کی علامات ظاہر ہوں، تو گلوکوز لیول کی پیمائش ضرور کریں۔ دل کے مریض تھکا دینے والی سرگرمیوں سے گریز کریں اور ہجوم سے دُور رہیں۔ بہتر یہی ہے کہ وہ طواف یا سعی جیسے سخت مناسک وہیل چیئر ہی پر ادا کریں۔ اگر کسی مریض کو سینے میں درد یا سانس لینے میں دشواری محسوس ہو، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ خود کو گرمی اور سورج کی براہِ راست تپش کے مضر اثرات سے بچائیں۔ باہر نکلتے وقت چھتری استعمال کریں۔
سن اسٹروک یا لُو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے، جو عموماً کسی بھی شخص کو زیادہ دیر تک گرمی میں رہنے یا دھوپ میں چلنے پِھرنے سے ہوتی ہے کہ سورج کی براہِ راست شعاؤں سے انسانی جِلد گرم، خشک اور سُرخ ہو جاتی ہے اور اس پر چھالے بن جاتے ہیں، لہٰذا اپنی جِلد کو اِس طرح کی جلن سے بچانے کے لیے سورج کی براہِ راست شعاؤں سے بچیں۔ اگر جِلد نازک ہے، تو سن اسکرین استعمال کریں۔ سن اسٹروک کے مریض کو کسی سایہ دار جگہ پر منتقل کر دیں اور ڈاکٹر کے پاس لے جانے تک اُس کے جسم کے متاثرہ حصّوں پر ٹھنڈی پٹیاں رکھیں۔
مناسکِ حج کے دَوران آرام کرنا اور سونا بھی ضروری ہے کہ تھکاوٹ جسم کے مدافعتی نظام کو کم زور کرتی ہے۔ تاہم، گاڑیوں وغیرہ کے نیچے مت سوئیں۔صرف لائسنس یافتہ حجّام ہی سے بال منڈوائیں یا کٹوائیں اور اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے لیے بالکل نیا بلیڈ یا استرا استعمال کیا جارہا ہے۔ ہمیشہ ہر جگہ صفائی ستھرائی برقرار رکھیں کہ یہ عمل مختلف بیماریوں سے بچاتا ہے۔ روزانہ غسل کریں اور ذاتی حفظانِ صحت کا سامان مثلاً صابن، ہیئر برش، ٹوتھ برش، ٹوتھ پیسٹ وغیرہ اور ایک نیل کٹر اپنے پاس ضرور رکھیں کہ جو احرام اُتارنے کے بعد استعمال کیا جاتا ہے۔
متوازن غذا کا باقاعدگی سے استعمال یقینی بنائیں۔ کثرت سے پھل اور سبزیاں کھائیں اور وافر مقدار میں پانی پیئں۔ چکنائی والی غذاؤں اور دو اوقات کے کھانوں کے درمیان بسکٹس وغیرہ کھانے سے پرہیز کریں، کیوں کہ ضرورت سے زیادہ کھانا سُستی کا باعث بنتا ہے۔ عازمین، معدے کی مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں، جن میں پیٹ درد، اُلٹیاں آنا اور دست لگنا وغیرہ شامل ہیں، چناں چہ غیر محفوظ ذرائع سے تیار شدہ کھانا وغیرہ ہرگز مت کھائیں۔
کھانے کو گرمی اور مکھیوں سے دُور رکھیں۔ اگر کسی کو بار بار پاخانہ آئے یا پاخانے میں خون آئے، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ یاد رکھیں، صحت مند جسم اور دماغ طواف، سعی، وقوفِ عرفہ اور جمرات جیسے مناسکِ حج کی ادائی کے لیے بہت ضروری ہے۔