پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کا تاریخی کنونشن شاندار انداز میں شروع ہو چکا ہے جو 15 اپریل تک جاری رہے گا۔
دنیا بھر سے 1 ہزار سے زائد اوورسیز پاکستانیوں نے کنونشن میں شرکت کی ہے جبکہ وقت اور روابط کی کمی کے باعث ہزاروں مزید پاکستانی شریک نہ ہو سکے۔
آرمی چیف اور وزیرِ اعظم کی جانب سے کنونشن کے شرکاء کے لیے خصوصی عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا جس نے اوورسیز پاکستانیوں میں جوش و ولولہ پیدا کر دیا۔
اس پرتپاک میزبانی نے بیرونِ ملک پاکستانیوں کے دل جیت لیے کہ حکومتی سطح پر ان کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
یہ کنونشن بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے حکومتِ پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کی عکاسی کر رہا ہے، طویل عرصے بعد ہونے والے اس اجتماع نے ناصرف اوورسیز کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا بلکہ تحریکِ انصاف کے بیرونِ ملک اثر و رسوخ کو بھی واضح طور پر کمزور کیا ہے۔
ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافے اور اوورسیز پاکستانیوں کی حکومت پر بڑھتے اعتماد نے فضا کو یکسر بدل دیا ہے۔
کنونشن کے کامیاب انعقاد میں او پی ایف کے چیئرمین سید قمر رضا، نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار اور پنجاب اوورسیز کمیشن کے چیئرمین بیرسٹر امجد ملک نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ان رہنماؤں کی کاوشوں سے دنیا بھر کے پاکستانیوں کو وطن سے جڑنے کا ایک نادر موقع ملا ہے، خصوصی طور پر ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان کی قیادت میں ایک بڑا وفد جاپان سے کنونشن میں شریک ہوا جنہوں نے جاپانی پاکستانی کمیونٹی کے مسائل اور تجاویز کو اجاگر کیا۔
اس موقع پر ملک نور اعوان نے کہا ہے کہ ہم جاپان سے بھرپور جذبات کے ساتھ اپنے وطن آئے ہیں تاکہ حکومت کو بیرونِ ملک پاکستانیوں کی خدمات اور مسائل سے آگاہ کر سکیں۔
کنونشن کے مختلف سیشنز کے دوران اوورسیز کمیونٹی کے مسائل، ترسیلاتِ زر میں اضافے کے امکانات، سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومتی سہولتوں پر تفصیلی مشاورت ہو رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کنونشن ناصرف حکومتی پالیسیوں پر مثبت اثر ڈالے گا بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے دلوں میں ایک نئی امید بھی پیدا کرے گا۔
کنونشن کے دوران مزید اہم اجلاس اور مشاورتی سیشنز آج اور کل منعقد ہوں گے جن میں اعلیٰ حکومتی شخصیات اور اوورسیز کمیونٹی کے نمائندگان شریک ہوں گے۔