• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کو اسکول کے کلاس روم کی طرح نہیں چلایا جاسکتا، عمران خان اپنی ہی جماعت کے سیکرٹری جنرل سے ناراض

انصارعباسی

اسلام آباد :…سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل میں ملاقات کیلئے آنے والے سینئر پارٹی رہنماؤں پر پارٹی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی جانب سے تنقید پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ 

اس صورتحال سے آگاہ ذرائع نے بتایا ہے کہ منگل کو عمران خان نے اپنے وکیل سلمان صفدر کے توسط سے اپنے تحفظات سلمان اکرم راجہ کو پہنچائے۔ بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے یہ سلمان اکرم راجہ کو یہ پیغام دیا ہے کہ ’’سیاسی جماعتوں کو اسکول کلاس روُم کی طرح نہیں چلایا جا سکتا۔‘‘ 

عمران خان نے الزام تراشی کا کھیل کھیلنے کی بجائے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے عمران خان کی بہن علیہ خان اور فیملی کے دیگر افراد کو عمران خان سے ملنے سے روک دیا لیکن پانچ وکلاء یعنی پارٹی چیئرمین بیریسٹر گوہر اور سینیٹر علی ظفر سمیت پانچ افراد کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔ اُس وقت سلمان اکرم راجہ کو خود بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

 سلمان اکرم راجہ نے بعد میں عوامی سطح پر اس اقدام پر تنقید کی اور کہا کہ انتظامیہ کے ’’منظور نظر‘‘ لوگوں کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔ 

اس بیان پر پارٹی چیئرمین بیریسٹر گوہر نے سخت رد عمل کا اظہار کیا اور سلمان اکرم راجہ کو یاد دلایا کہ پارٹی نے ایسے حالات میں کبھی عمران خان سے ملاقات کے بائیکاٹ پر راضی نہیں ہوئی۔ 

گوہر علی خان نے یاد دہانی کرائی کہ 25؍ مارچ کو جب عمران خان کی بہنوں کو بھائی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی اس وقت سلمان اکرم راجہ کو عمران خان سے ملنے کی اجازت ملی تھی۔ منگل کو جیل میں ہوئی ملاقات کے دوران پارٹی کے حساس اُمور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

امریکا میں مقیم پارٹی رہنما اور بلاگر کے بارے میں عمران خان نے بیریسٹر گوہر کو مشورہ دیا کہ انہیں پارٹی کی سیاسی اور کور کمیٹیوں سے باضابطہ طورپر ہٹانے کیلئے یہ مناسب وقت نہیں۔ تاہم، عمران خان نے یہ ہدایت کی کہ انہیں صرف کمیٹی کے اجلاسوں میں مدعو نہ کیا جائے۔ 

پارٹی کے ایک اندرونی ذریعے کے مطابق، پارٹی رہنما اپنے رویے پر سینئر رہنماؤں میں بڑھتے عدم اطمینان کی وجہ سے پہلے ہی کچھ عرصے سے ان فورمز سے غیر حاضر ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ رہنما کو معلوم ہے کہ انہیں کمیٹیوں سے ہٹانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

 سینیٹر اعظم سواتی کا مسئلہ بھی مختصراً زیر بحث آیا۔ عمران خان نے یہ بات دہرائی کہ وہ ملک کی خاطر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، انہوں نے کبھی بھی اعظم سواتی یا کسی اور کو اپنی طرف سے ذاتی ریلیف لینے کا اختیار نہیں دیا۔

 اگرچہ عمران خان نے اعظم سواتی کے تعلقات کے بارے میں شکوک کا اظہار کیا تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کے حوالے سے ان کا موقف تبدیل نہیں ہوا جو پاکستان کی بہتری، جمہوریت اور قانون کی بالادستی کیلئے ہے۔

اہم خبریں سے مزید