• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نجی حج آپریٹرز کو سرکاری اسکیم کیساتھ ہی درخواستیں لینے نہیں دی گئیں، صدر نجی حج ٹورز آپریٹرز

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں نجی حج ٹورز آپریٹرز کے صدر ثنااللّٰہ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نجی حج آپریٹرز کو سرکاری اسکیم کے ساتھ ہی درخواستیں لینے نہیں دی گئیں۔

قائمہ کمیٹی اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کابینہ نے حج پالیسی منظوری میں ڈھائی ماہ لگا دیے۔

انہوں نے  کہا کہ نجی حج آپریٹرز کو سرکاری اسکیم کے ساتھ ہی درخواستیں لینے نہیں دی گئیں، ہمیں بروقت درخواستیں نہ لینے دی گئیں تو ہم انتظامات نہیں کرسکے۔ 

مزید پڑھیں: پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کی لاپروائی، ہزاروں عازمین حج سے محروم ہوگئے

ثنااللّٰہ نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ سطح کمیٹی بنا کر سعودی عرب بھیجی جائے اور مسئلہ حل کیا جائے، وزیر اعظم کے سامنے مسئلہ اٹھا کر مسئلہ حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ غلطی ہماری ہے یا وزارت کی، اس پر جزا و سزا بعد میں کرلیں، مگر اس وقت حاجی بھیجے جائیں۔

صدر نجی حج آپریٹرز کا کہنا تھا کہ اب تک 95 ارب روپے سعودی عرب جاچکے ہیں۔ اس پر رانا محمود کا کہنا تھا کہ ان معاملات کی وجہ سے حامد کاظمی اور اس وقت کے سیکریٹری جیل جاچکے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ ہمیں جیل جانے سے بچائیں۔

ڈپٹی سیکریٹری حج کا کہنا تھا کہ ٹور آپریٹرز کو بڑے کلسٹرز بنانے کا کہا کہ جو انہوں نے لیٹ کیا۔ اس بار حکومتی پالیسی تھی کہ 30 لاکھ روپے سے اوپر حج کرنے والے کا ڈیٹا ایجنسیوں اور ایف بی آر کو شیئر کیا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ حوالہ و ہنڈی کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے اور بلیک منی پکڑنے کےلیے ایسی پابندی لگائی گئی، نجی ٹور کمپنیز نے 902 کمپنیوں کو ہی کوٹہ جاری کرنے پر ایک ماہ ضد کیے رکھی، ٹور آپریٹرز عدالت جا کر حکم امتناع لے آئے۔

انکا کہنا تھا کہ سعودی عرب رقم منتقل کرنے میں بھی مشکلات پیش آئیں، اگر ٹور آپریٹرز بروقت رقم بھیجتے رہتے تو مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔

قومی خبریں سے مزید